پی ٹی آئی کا مستقبل داؤ پر لگ گیا؟ کیل کانٹے سے لیس حکومت احتجاج ہر صورت روکنے کو تیار

اتوار 24 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایسے وقت میں جب آج 24نومبر کو دوست ملک بیلاروس کا اعلیٰ سطحی وفد اب سے 3 روز کے اہم دورے پر پاکستان آ رہا ہے، عمران خان کی جانب سے آج (24نومبر) ہی کے لیے اسلام آباد کی طرف احتجاجی مارچ کی کال دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مکمل تیار ہیں، احتجاج بہر صورت ہوگا، شیخ وقاص اکرم

تحریک انصاف کی احتجاجی کال کے پیش نظر ماضی قریب کے بعض تلخ تجربات کے بعد اس بار حکومت نے غیر معمولی حفاظتی انتظامات کیے ہیں، جڑواں شہروں کے اہم داخلی اور خارجی راستوں سمیت 33 اہم مقامات بند کر دیے گئے ہیں۔ فیض آباد انٹر چینج پر بس اڈوں سمیت کاروباری مراکز کی بندش کے علاوہ اسلام آباد کی حدود میں موجود یونیورسٹیز اور کالجز کے ہاسٹلز خالی کروالیے گئے ہیں، جب کہ اسلام آباد آنے والی موٹروے سمیت پنجاب کے شہروں کو ملانے والی اہم شاہرات بھی پابندی کی زد میں ہیں۔

دوسری طرف اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہر میں جابجا کنٹینر رکھ کر راستے بند کیے جانے پر وفاقی وزرات داخلہ سے جواب طلب کیا، اور شہر میں بےامنی کا سبب والے کسی بھی طرح کے جلسہ جلوس پر پابندی کے ساتھ وزیر داخلہ کو پابند کیا تھا کہ وہ احتجاج مؤخر کرنے کے حوالے سے تحریک انصاف کی قیادت سے بات کریں۔

یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد کے گیسٹ ہاؤسز اور ہاسٹلز میں چھپے پی ٹی آئی کے سینکڑوں کارکنان دھر لیے گئے

وزیرداخلہ محسن نقوی کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر سے فون پر بات چیت کا بھی کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلا، یوں ایک طرف پی ٹی آئی ہرصورت میں احتجاج کرنے پر مُصر ہے تو دوسری طرف وفاقی حکومت اس احتجاج کو روکنے کے لیے کیل کانٹے سے پوری طرح لیس ہے۔

اس صورت میں حال سوال یہ ہے کہ کیا پی ٹی آئی اپنے دعوے کے مطابق اسلام آباد ڈی چوک پہنچ پائے گی یا پھر ماضی قریب کی طرح اس کی قیادت کارکنان کو بے یار و مددگار چھوڑ کسی گوشہ عافیت کی راہ لے گی۔

واضح رہے کہ عمران خان کے حکم پر 24نومبر(آج) کو پی ٹی آئی کی اسلام آباد کی جانب احتجاجی کال کے باعث جڑواں شہروں میں کاروبار زندگی عملاً معطل ہے۔ دونوں شہروں کی مرکزی شاہراہیں، پبلک ٹرانسپورٹ اور فیض انٹرچینج کوبند کر دیا گیا ہے۔جب کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ اگر اس بار تحریک انصاف اپنے اعلان کے مطابق اپنا ہدف حاصل نہیں کرپاتی یا اس کی قیادت کسی بھی موقع پر کمپرومائز کرتی ہے تو پی ٹی آئی کو اس کا نقصان شاید بشریٰ بی بی کے متنازع بیان سے بھی زیادہ ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp