گلگت بلتستان میں 24 نومبر کو ہونے والی پی ٹی آئی کی ریلی کے پیش نظر سیاسی ماحول مزید گرم ہوگیا ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے صوبائی حکومت پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریلی کو ناکام بنانے کے لیے حکومت نے جان بوجھ کر قراقرم ہائی وے کو مختلف مقامات پر رکاوٹیں ڈال کر بند کردیا۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ خطے میں نہ کوئی بارش ہو رہی ہے اور نہ قدرتی آفات، لیکن پھر بھی شاہراہیں بند ہیں۔ ان کے مطابق حکومت نے ایک منصوبہ بندی کے تحت شاہراہ پر لینڈ سلائیڈنگ کا بہانہ بنایا، جس کے لیے بلاسٹنگ کی گئی، تاکہ کارکنوں کو ریلی میں شرکت سے روکا جا سکے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ گلگت شندور روڈ کو تعمیراتی کام کا جواز بنا کر بند کیا گیا ہے، جبکہ ضلع استور میں گاڑیوں کو سیل کرنے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
مرکزی صوبائی ترجمان پاکستان تحریک انصاف علی تاج نے کہا کہ مناور کے مقام پر مسافر گاڑیوں کی سخت تلاشی لی جا رہی ہے، جس سے مسافروں کو شدید اذیت کا سامنا ہے۔ انہوں نے ان اقدامات کو بزدلانہ اور آمرانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہتھکنڈے پی ٹی آئی کے کارکنوں کے حوصلے پست نہیں کر سکیں گے۔
مزید پڑھیں: 24نومبر احتجاج: اسلام آباد کے ڈی چوک تک پہنچنے کے لیے پی ٹی آئی کا پلان کیا ہے؟
پی ٹی آئی قیادت نے اسلام آباد میں گلگت بلتستان کے طلبا کو ہاسٹل خالی کرانے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ ان کے مطابق یہ اقدامات ایک فسطائی حکومت کی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہوں گے۔ علی تاج نے کہا کہ ابھی چند لمحے پہلے کے کے ایچ پولیس چوکی سے تصدیق کی کہ کے کے ایچ تاحال ہر قسم کی ٹریفک کے لیے تتہ پانی کے مقام پر بند ہے۔
واضح رہے کہ کپتان کے فائنل کال کے لیے متوقع تاریخی گلگت بلتستان قافلے کے خوف سے کٹھ پتلی حکومت نے دہشت گردوں کی طرح بارود سے اڑا کر تتہ پانی شاہراہ قراقرم کو بلاک کردیا تھا۔
دوسری جانب ترجمان صوبائی حکومت فیض اللہ فراق نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ قراقرم ہائی وے ضلع دیامر کی حدود میں ایک مقام پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث کچھ گھنٹوں کے لیے بند ہوئی تھی۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کے احکامات پر ہیوی مشینری لگا کر فوری طور پر چھوٹی گاڑیوں کے لیے راستہ بحال کر دیا گیا۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا مستقبل داؤ پر لگ گیا؟ کیل کانٹے سے لیس حکومت احتجاج ہر صورت روکنے کو تیار
ترجمان نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کی قیادت وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور کے آرام دہ کمروں میں بیٹھ کر غیر ذمہ دارانہ بیانات دے رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ گلگت بلتستان بھر میں کسی بھی شاہراہ کو احتجاج کے باعث بند نہیں کیا گیا، اور نہ ہی کوئی بلاسٹنگ کی گئی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ گلگت بلتستان کا سابق روپوش وزیراعلیٰ، کارکنوں کی عدم دستیابی کے باعث اپنی سبکی چھپانے کے لیے بے بنیاد بیانات دے رہا ہے۔ ان کے مطابق گلگت بلتستان کے عوام ایسی فتنہ کال کی حمایت میں مارچ کرنے کو تیار نہیں۔
گلگت بلتستان کی سیاست میں حالیہ واقعات نے خطے میں تناؤ کو بڑھا دیا ہے۔ ایک طرف اپوزیشن حکومت کو آمرانہ رویے کا ذمہ دار قرار دے رہی ہے، جبکہ حکومت اپنی پوزیشن کا دفاع کرتے ہوئے اپوزیشن کے بیانات کو بے بنیاد اور افواہ سازی قرار دے رہی ہے۔
واضح رہے کہ عمران خان کے حکم پر 24نومبر(آج) کو پی ٹی آئی کی اسلام آباد کی جانب احتجاجی کال کے باعث جڑواں شہروں میں کاروبار زندگی عملاً معطل ہے۔ دونوں شہروں کی مرکزی شاہراہیں، پبلک ٹرانسپورٹ اور فیض انٹرچینج کوبند کر دیا گیا ہے۔جب کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔