سابق وزیراعظم عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی سمیت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 65 کے قریب سینیئر ترین رہنماؤں کے خلاف 24 نومبر کو ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے سلسلے میں مقدمات درج کر دیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکسلا: عمران خان، بشریٰ بی بی اور علیمہ خان سمیت پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کیخلاف مقدمہ درج
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنماؤں کے خلاف یہ مقدمات ٹیکسلا، قصور، گوجرانوالہ اور فیصل آباد میں درج کیے گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کے اہم رہنماؤں میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور، عمران خان کی بہن علیمہ خان، سابق وزیر اعظم سواتی، تیمور مسعود اور شہریار ریاض شامل ہیں۔ پی ٹی آئی کے 300 سے زیادہ مقامی رہنماؤں اور کارکنوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مقدمے میں سرکاری گاڑیوں اور موٹر سائیکلز کو مبینہ نقصان پہنچانے کی تفصیلات دی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں:لاہور میں پی ٹی آئی کے 90 سے زائد کارکنان گرفتار، ٹریفک پلان بھی جاری
مقدمے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مظاہرین نے ایک پولیس ڈرائیور کو اغوا کیا اور اسے واپس چھوڑنے سے قبل شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ عمران خان نے اڈیالہ جیل سے احتجاج کی منصوبہ بندی کی اور مبینہ طور پر پارٹی رہنماؤں کو ’اسلام آباد پر مارچ‘ کرنے کی ہدایت کی۔
پولیس کی جانب سے دائر ایف آئی آر نمبر 2594 میں سرکاری کاموں میں رکاوٹ ڈالنے، دفعہ 144 کی خلاف ورزی، نجی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور سڑکوں کی ناکہ بندی سمیت متعدد الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے احتجاج کی کال کے جواب میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں پی ٹی آئی کے حامی 24 نومبر کو کے پی کے سے اسلام آباد کی جانب روانہ ہوئے۔ قافلوں کے پنجاب میں داخل ہوتے ہی پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئیں، پی ٹی آئی کارکنوں نے پتھراؤ کیا اور پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج: علی امین گنڈاپور کا قافلہ کٹی پہاڑی پر، پولیس کی شیلنگ جاری
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف آئی آر میں یہ بھی درج کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے اتوار کو حکومت کے ساتھ ٹکراؤ کا راستہ اختیار کیا اور دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود عمران خان کی کال پر وفاقی دارالحکومت کی طرف مارچ جاری رکھا گیا۔
واضح رہے کہ جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی جانے والے راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا ہے اور کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں (ایل ای اے) کے اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں کے پی کے اور پنجاب کے مختلف شہروں سے پی ٹی آئی کی ریلیاں وفاقی دارالحکومت کے ریڈ زون میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے واقع ڈی چوک کی جانب پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں:بانی پی ٹی آئی کی احتجاج کی کال فائنل ہے، بیرسٹر گوہر کی اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو
میڈیا رپورٹس کے مطابق 25نامزد اور 300کے قریب نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، ان مقدمات میں دہشتگردی، اقدام قتل سمیت دیگر سنگین دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ادھرگوجرانوالہ کے علاقے تتلے عالی میں پی ٹی آئی قیادت اور کارکنوں کی جانب سے پولیس پرتشدد کے الزام میں ایس ایچ او تتلے عالی کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیاگیا ہے، مقدمہ 37نامزد اور100نامعلوم کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، مقدمے میں بانی پی ٹی آئی کو بھی ملزم نامزد کیا گیا، مقدمے میں انسداد دہشتگردی ایکٹ سمیت 17سنگین دفعات لگائی گئی ہیں۔