پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی ’فائنل کال‘ پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور، عمر ایوب اور بشریٰ بی بی کی قیادت میں پی ٹی آئی کا احتجاجی مارچ زیرو پوائنٹ پل سے ہوتا ہوا فیصل ایونیواور بلیوایریا کی جانب مڑ گیا ہے، جب کہ دوسری جانب ’ڈی چوک‘ کے تمام داخلی راستوں کو مکمل سیل کرکے ریڈ زون کے اندر سرکاری عمارتوں پر فوج تعینات کردی گئی ہے۔
منگل کی صبح ہوتے ہی قافلہ نے جی ۔11 سے آگے مارچ شروع کیا تو راستے میں پولیس اور احتجاجی مارچ میں شریک پی ٹی آئی کے حامیوں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، دونوں اطراف سے آنسو گیس کی شدید ترین شیلنگ کی گئی، فیصل ایونیو کی جانب مڑنے والے قافلے کی جانب سے شدید ترین مذاحمت کے باعث پنجاب پولیس بے بس ہو کر آگے بلیو ایریا کی جانب پسپا ہو گئی۔
مظاہرین پتھروں، غلیلوں اور آنسو گیس سے مسلح
پولیس کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی مارچ کے شرکا، پتھروں، غلیلوں اور آنسو گیس سے مسلح ہیں، پولیس مظاہرین پر آنسو گیس کا ایک شیل پھینکتی ہے تو شرکا مارچ پولیس پر 3 شیل پھینکتی ہے۔
اسلام آباد پولیس کو اس وقت شدید مذمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، دونوں اطراف سے آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی جا رہی ہے، پی ٹی آئی کا احتجاجی قافلہ پولیس پر پتھراؤ اورآنسو گیس کی شیلنگ کرتا ہوا، زیر پوائنٹ پل سے فیصل ایونیو کی جانب بڑھ رہا ہے، جہاں سے وہ ’ڈی چوک‘ کی جانب ریڈ زون کے احاطے میں داخل ہونے کی کوشش کرے گا۔
ریڈ زون کی تمام سرکاری عمارتوں کی سیکیورٹی فوج کے حوالے
ادھر حکومت نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج طلب کر لیا ہے اور تمام تر اختیارات فوج کو دے دیے ہیں، فوج نے ریڈ زون میں تمام سرکاری عمارتوں کی سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں، شاہراہ دستور، سپریم کورٹ آف پاکستان، پرائم منسٹر سیکریٹریٹ، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی سیکیورٹی کے انتظامات پاک فوج نے سنبھال لیے ہیں۔
ادھر ریڈ زون کا علاقہ فرنٹیئر کور(ایف سی)، رینجرز اور دیگر صوبوں سے بلائی گئی پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے، مارچ کے شرکا نے فیصل ایونیو سے جناح ایونیو پہنچنے کا فیصلہ کیا ہے، جہاں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
PTI Protest hits Zero Point Islamabad at 10:15 am pic.twitter.com/71WtLFYv2t
— Usman Chaudhary (@Usman_Ch92) November 26, 2024
ڈی چوک پہنچ کا خان کا اگلا لائحہ عمل بتاؤں گی، بشریٰ بی بی
منگل کو احتجاجی مارچ کی اسلام آباد میں داخلے کے بعد ’ڈی چوک‘ کی جانب مارچ سے قبل بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے پی ٹی آئی حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری اولین ترجیح ’ڈی چوک‘ پہنچنا ہے، ہم ڈی چوک پہنچ کر’خان‘ کا اگلہ لائحہ عمل بتائیں گے، آپ نے ڈی چوک پہنچنے سے قبل راستے میں پرامن رہنا ہے۔
ڈی چوک پہنچ کر ہم آپ کو خان کا اگلا لائحہ عمل بتائیں گے۔ آپ سب نے پُرامن رہنا ہے۔بشریٰ بی بی pic.twitter.com/5hTvUJyROY
— WE News (@WENewsPk) November 26, 2024
قوم نے افراتفری اور انتشار کی سیاست کو مسترد کر دیا ہے، تارڑ
ادھر منگل کو وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطا اللہ تارڑ نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ افراتفری اور انتشار کی سیاست کر رہی ہے۔
نور خان ایئربیس پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کے عوام ترقی اور فلاح و بہبود کی سیاست چاہتے ہیں جس کا اظہار وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت کے عوام دوست اقدامات سے ہوتا ہے۔
اسلام آباد میں غیر یقینی صورتحال، پروازوں میں خلل برقرار
پی ٹی آئی کے احتجاجی مارچ کے باعث پاکستان بھر میں جاری احتجاج اور غیر یقینی حالات کی وجہ سے فلائٹ آپریشن منگل کو بھی تعطل کا شکار رہا ۔
اسلام آباد ایئرپورٹ پر 5 پروازیں منسوخ کردی گئیں جبکہ کراچی اور کوئٹہ کی پروازیں پی کے 326 اور پی کے 310 بھی گراؤنڈ کردی گئیں۔ علاوہ ازیں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی کراچی سے اسلام آباد جانے والی پرواز پی کے 369 بھی منسوخ کردی گئی ہے۔
دبئی، عمان اور اسلام آباد کے درمیان چلنے والی آر جے 71 اور آر جے 72 سمیت خصوصی پروازیں بھی منسوخ کردی گئیں۔ کراچی ایئرپورٹ پر 6، فیصل آباد میں 2 اور سیالکوٹ ایئرپورٹ پر 4 پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں۔
اسی طرح لاہور ایئرپورٹ پر 7 پروازوں کی آمد اور روانگی میں تاخیر ہوئی جبکہ اسلام آباد ایئرپورٹ پر 5 پروازوں کو شیڈول میں خلل کا سامنا کرنا پڑا۔
مظاہرین کے حملے میں شہید پولیس اہلکار کی نماز جنازہ ادا
ادھر ریڈیو پاکستان کے مطابق مظاہرین کے ہاتھوں شہید ہونے والے پولیس کانسٹیبل محمد مبشر بلال شہید کی نماز جنازہ پیر کی شب راولپنڈی پولیس لائنز میں ادا کی گئی ہے۔
نماز جنازہ میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، سینیئر پولیس افسران کے علاوہ مختلف سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کانسٹیبل محمد مبشر بلال کی قربانی کو سراہا اور ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔
کور کمانڈر راولپنڈی اور انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس نقوی نے شہید کانسٹیبل کے جسد خاکی پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔
ڈی چوک کو کنٹینرز لگا کر سیل کر دیا گیا، سیکیورٹی اہلکار تعینات
حکومت نے پی ٹی آئی کے احتجاج کو ’ڈی چوک‘ پہنچنے سے روکنے کے لیے کڑے حفاظتی اقدامات کرتے ہوئے اسلام آباد میں ڈی چوک کو شپنگ کنٹینرز اور خاردار تاروں سے سیل کردیا ہے جبکہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس، رینجرز اور ایف سی اہلکاروں سمیت سیکیورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔
آرٹیکل 245 نافذ: اسلام آباد میں فوج تعینات
ادھر وزارت داخلہ نے وفاقی دارالحکومت میں بڑھتے ہوئے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں پاک فوج کی تعیناتی کا اعلان کر دیا ہے۔
حکام نے سیکیورٹی فورسز کو سخت ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ مظاہرین اور شرپسندوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کریں اور فسادیوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے جیسے انتہائی سخت اقدامات کرنے کا اختیار دے دیا ہے۔
وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن میں پاک فوج کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے کسی بھی علاقے میں کرفیو نافذ کر سکتی ہے۔
ادھر پی ٹی آئی کا جلوس چونگی نمبر 26 سے ڈی چوک کی جانب روانہ ہونے کے بعد ریڈ زون میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ رینجرز اہلکاروں کو ریڈ زون میں تعینات کیا گیا ہے اور میڈیا اہلکاروں کو حساس علاقے سے دور منتقل کردیا گیا ہے۔
اسلام آباد بھر میں سیکیورٹی اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں اور کچھ اہم عمارتوں کی چھتوں پر بھی سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کر دیا گیا ہے۔