عوام نے فساد اورانتشار کی کال کو مسترد کردیا، عظمیٰ بخاری

بدھ 27 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ عوام نے انتشار کی کال مسترد کر دی ہے، اب کوئی نہیں کہہ سکتا کہ بشریٰ بی بی گھریلو خاتون ہیں ان کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں، سب نے دیکھ لیا یہ گھریلو خاتون 3 دن کیسے دندناتی رہیں۔

یہ بھی پڑھیں:800 سے زیادہ مظاہرین گرفتار، پی ٹی آئی نے احتجاج کے خاتمے کا اعلان کردیا

منگل کو لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے تمام سینیئر رہنما کہہ چکے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان احتجاجی مارچ کو سنگجانی منتقل کرنے کے لیے تیار تھے لیکن بشریٰ بی بی نے ویٹو کر دیا۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ بشریٰ بی بی اپنے خاوند کی بات کو ویٹو کرتے ہوئے 3 دن تک پشاور سے لے کر اسلام آباد تک دندناتی پھرتی رہیں، اب کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ وہ سیاست میں نہیں آئیں، وہ تو ایک گھریلو خاتون ہیں۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ فتنہ اور فساد کی کال پر پنجاب کے عوام نے کوئی کان نہیں دھرا، ہم اپنے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جنہوں نے ملک میں فساد کی سیاست کو مسترد کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں:احتجاجی حملہ آوروں کوسی سی ٹی وی ڈھونڈ نکالیں گے، وفاقی وزیرداخلہ

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ’تحریک فساد‘کی طرف سے 5 مختلف کالزدی گئیں تھیں، لیکن عوام کو اس بات کا شعور آ چکا ہے کہ یہ فساد ہے اس لیے پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے عوام نے اس کال کو مکمل مسترد کر دیا ہے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ بشریٰ بی بی پشاور سے نکلی تو نعرہ لگایا کہ ہم اسلام آباد جا رہے ہیں اور ’خان‘ کو واپس لے کر ہی آئیں گے، انہوں نے ’عمران‘ کا نام تو لیا نہیں، ’خان‘ کا نام لیا، علی امین گنڈا پور بھی ’خان‘ ہے، پشاور سے آنے والے سارے ’خان‘ ہی ہیں، یقینا وہ واپس ’خان‘ کے ساتھ ہی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ’ڈی چوک‘ پہنچنے کا وقت آیا تو بشریٰ بی بی نے گنڈا پور کو کہا کہ وہ آگے بڑھیں، کارکن آگے بڑھیں، کارکن تو آگے بھی اور وہاں کھڑے بھی رہے لیکن وہ وہاں سے خود بھاگ گئیں۔

یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی احتجاج: اسپتال میں لائے گئے جاں بحق افراد اور زخمیوں کی تعداد سامنے آ گئی

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور وہاں جن لوگوں کو نفرت اور جہاد کا نعرہ لگا کر اسلام آباد لائے تھے، انہی سے انہیں ڈنڈے بھی پڑے، گالیاں بھی ملیں، انہیں اپنے کیے کا خمیازہ خود بھگتنا پڑے، ایک اطلاع ہے کہ ان کی گاڑی کے ٹائر بھی پھاڑ دیے گئے تاکہ بھاگ نہ سکیں، لیکن جن لوگوں کو بھاگنا ہوتا ہے وہ ’بھاگ‘ جاتے ہیں۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے عمران خان کی سیاست کو پہلے بھی کھڈے لائن لگایا اور اب تو بالکل ہی کھڈے لائن لگا دیا ہے، بشریٰ بی بی نے ثابت کیا کہ وہ سیاسی خاتون نہیں ہیں، سیاستدان تو مریم نوازہیں، کلثوم نوا، بے نظیر بھٹو اور نصرت بھٹو ہیں۔ جادو، ٹونوں پر لیڈر نہیں بنا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کیسی سیاستدان ہیں جو اپنے کپڑے بھی یہاں اسلام آباد چھوڑ کر واپس بھاگیں، جس انقلاب کو وہ ساتھ لے کر پارلیمنٹ پر حملہ آور ہونے جا رہی تھیں اس کے ساتھ کچھ دیرتو یہاں ٹھہرتیں، وہ یاد رکھیں ریاست کے پاس بہت سارے آپشنز ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: احتجاج کی آڑ میں پرتشدد کارروائیوں میں پولیس اور رینجرز اہلکار شہید، سرکاری املاک کو نقصان

عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے حامیوں نے پنجاب پولیس کے 171 جوانوں کو زخمی کیا ہے، رینجرز کے جوانوں کی قربانی رائیگا ں نہیں جائے گی، پولیس نے جان پر کھیل کر پاکستان سے فساد کو دور بھاگایا۔

انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی جن افغانیوں اور طالبان کو ساتھ لے کر آئی تھیں ان کے پاؤں میں جوتے تک نہیں تھے، انہیں کھانا تک نہیں ملا اور بشریٰ بی بی انہیں کہتی ہیں ’اپنے ساتھ انٹرنیٹ ڈیوائس‘ ضرور لے کر آنا، یہ صرف سوشل میڈیا پر شیر ہیں، سوشل میڈیا پر پارلیمنٹ پر حملے کی بات کرتے ہیں۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اسلام آباد سے بھاگنے پر خود اپنے لوگ علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی سے سوالات کر رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp