800 سے زیادہ مظاہرین گرفتار، پی ٹی آئی نے احتجاج کے خاتمے کا اعلان کردیا

بدھ 27 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اسلام آباد میں احتجاج ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کی ہدایت کے مطابق آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا جبکہ پولیس نے گرینڈ آپریشن کے دوران 800 کے قریب شر پسند عناصر کو اسلحہ سمیت گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:احتجاجی حملہ آوروں کوسی سی ٹی وی ڈھونڈ نکالیں گے، وفاقی وزیرداخلہ

ترجمان پاکستان تحریک انصاف نے کہا ہے کہ حکومتی منصوبے کے تحت پی ٹی آئی کے پرامن احتجاج کے فی الوقت منسوخی کا اعلان کیا جاتا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایت کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

تحریک انصاف کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں پرامن مظاہرین کےخلاف بربریت کامظاہرہ کیاگیا، انہوں نے دعویٰ کیاکہ شہیدکیےگئے8 کارکنوں کےکوائف آ چکے ہیں، کارکنوں کو سیدھی گولیاں ماری گئیں،کارکنان کے قتل اور آپریشن کی مذمت کرتےہیں۔

گرینڈ آپریشن کے دوران 800 شر پسند گرفتار کیے گئے، پولیس

پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاجی مارچ کے دوران اسلام آباد میں گرینڈ آپریشن کے دوران 400 سے جبکہ پنجاب بھر سے 800 کے قریب مبینہ شر پسند عناصر کو گرفتار کر لیا ہے۔

پولیس ترجمان کے مطابق راولپنڈی پولیس نے گرینڈ آپریشن کے دوران 26 نمبرچونگی اور اس سےملحقہ علاقوں سے فرار کی کوشش کرنے والے 400 سے زیادہ شرپسند گرفتار کر لیےہیں۔

یہ بھی پڑھیں: احتجاج کی آڑ میں پرتشدد کارروائیوں میں پولیس اور رینجرز اہلکار شہید، سرکاری املاک کو نقصان

ترجمان کے مطابق دوسری جانب پنجاب بھر سے 800 کےقریب شر پسند عناصر کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ترجمان پولیس نے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ بھاری مقدار میں اسلحہ، ایمونیشن، وائرلیس کمیونیکیشن کے آلات برآمد، ملزمان سے مہلک غلیلیں اور بال بیرنگ بھی برآمد ہوئے ہیں۔

پولیس ترجمان کے مطابق مبینہ ملزمان احتجاج کے دوران پولیس پر حملوں، پتھراؤ، توڑپھوڑ اور جلاؤگھیراؤ میں ملوث رہے ہیں۔

ادھر میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب اور خیبرپختونخوا کو ملانے والے اٹک پل کو بند کردیاگیا ہے اور خورد کےمقام پر دوبارہ کنٹینر لگا دیےگئے ہیں۔ رابطہ پل پرپولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا احتجاج ختم ہونے کے بعد اسلام آباد اور لاہور میں رونقیں بحال ہوگئی ہیں، سڑکوں پر ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں ہے جبکہ موٹرویز بھی کھول دی گئی ہیں۔

تمام راستے کھل گئے، معمولات زندگی بحال

اسلام آباد میں احتجاج کی وجہ سے بند کیے گئے راستے کھنا شروع ہو گئے ہیں 26 نمبر چونگی سے دونوں اطراف ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا روات ٹی کراس سے بھی رکاوٹیں ہٹا ئی جارہی ہیں، کچھ دیر میں رکاوٹیں ہٹا کر مکمل ٹریفک بحال کر دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرین سرکاری اسلحہ سے لیس، سی سی ٹی وی فوٹیج میں اہم انکشافات

اسلام آباد میں گزشتہ رات کے آپریشن کے بعد ڈی چوک اور بلیو ایریا سے مظاہرین منتشر ہوگئے ہیں، ایکسپریس ہائی وے پر موجود مظاہرین کی گاڑیاں بھی غائب ہیں۔

احتجاجی حملہ آوروں کوسی سی ٹی وی ڈھونڈ نکالیں گے، وفاقی وزیرداخلہ

ادھر وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں احتجاج کرنے والوں نے میڈیا ہاؤسز پر حملے کیے، جہاں جہاں نقصان کیا ہے، سی سی ٹی وی ڈھونڈلیں گے۔

وہ رات گئے ڈی چوک پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ شہریوں کو 2-3 دن پریشانی ہوئی، ضروری ہے فوری طور پر بند سڑکوں کو کھول دیا جائے، کل سے اسکول کھل جائیں گے، موبائل فون سروس بحال ہوجائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:بشریٰ بی بی سارے فساد کی جڑ، پی ٹی آئی کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، حکومت کا اعلان

انہوں نے دھمکیاں دے کر، اربوں کا نقصان کرکے دیکھ لیا، کہنا چاہتا ہوں کہ اس طرح کی چیزیں اور کتنی بار کرنی ہیں۔

محسن نقوی نے علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی کے حوالے سے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بشری بی بی ابھی تک تو فرار ہیں۔

ان کا کہن اتھا کہ ہم نے دفعہ ان کو کہا کہ سنگجانی میں جلسہ کریں، انہوں نے سنگجانی جانے پر رضا مندی ظاہر کی تھی لیکن پھر کہا کہ عمران خان کا فیصلہ نہیں مانتے، ڈی چوک جانا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے اسلام آباد میں صورتحال کو کنٹرول کرنے پر پولیس اور رینجرز کے جوانوں کا شکریہ ادا کیا۔

مظاہرین کا پارلیمنٹ پر حملے کا منصوبہ تھا، عطا اللہ تارڑ

ادھر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ مظاہرین تمام ثبوت جلا کر گئے ہیں، اپنے ہی کنٹینر کو جلانے کا کوئی جواز نہیں تھا، کنٹینر میں تمام دستاویزات موجود تھیں۔

انہوں نے کہا کہ مظاہرین نے منصوبہ بندی کی تھی کہ پارلیمنٹ پر کیسے حملہ کرنا ہے، یہ ان کی فائنل کال نہیں، مس کال تھی، علی امین خان کا نام بھگوڑا خان ہونا چاہیے تھا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کا بیلا روس کے صدر کا دورہ سبوتاژ کرنا ان کا منصوبہ تھا، سیاسی ناکامی ان کا مقدر بنی، ان کی نیت ٹھیک نہیں تھی، علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی بھاگ گئے، انہیں شرم سے ڈوب مرنا چاہیے۔

وزیر اطلاعات نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو تجویز دی کہ وہ اپنے صوبے کے عوام کی خدمت کریں اورکرم ایجنسی کے لوگوں کو سینے سے لگائیں۔

اسپتال میں لائے گئے جاں بحق افراد اور زخمیوں کی تعداد سامنے آ گئی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پر تشدد احتجاج کے دوران متضاد دعوؤں کے بعد اسپتال میں لائے گئے جاں بحق افراد اور زخمیوں کی تعداد سے متعلق تفصیل سامنے آ گئی ہے۔

پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران رکن اسمبلی شیر افضل مروت نے فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ سے پی ٹی آئی کے 12 ورکرز کے مارے جانے کا دعویٰ کیا تھا جبکہ پی ٹی آئی ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے اپنے 8 ورکز کے مارے جانے کا دعویٰ کیا۔

یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی احتجاج: اسپتال میں لائے گئے جاں بحق افراد اور زخمیوں کی تعداد سامنے آ گئی

ادھر بدھ کو پولی کلینک اسپتال حکام نے احتجاج کے دوران پولی کلینک میں لائے گئے زخمیوں اور مارے جانے والے افراد کی فہرست جاری کر دی ہے جس کے مطابق پولی کلینک میں 2 لاشیں اور 26 زخمیوں کو لایا گیا ہے۔

پولی کلینک حکام نے بتایا ہے کہ اسپتال میں لائے گئے زخمیوں میں زیادہ افراد کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں سے تھا، جنہیں گولیاں لگی تھیں۔

واضح رہے کہ منگل کو پی ٹی آئی کا احتجاجی مارچ اسلام آباد میں بلیو ایریا سے ہوتا ہوا ڈی چوک کی جانب بڑھا جہاں سیکیورٹی اہلکاروں اور پی ٹی آئی کے حامیوں کے درمیان دن بھر مختلف مقامات پر جھڑپیں ہوتی رہیں۔

بشریٰ اور گنڈاپور آپریشن کے دوران نکلنے میں کامیاب ہوگئے تھے، رانا ثنااللہ

ادھر وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ انہیں بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کے بارے میں علم نہیں کہ وہ کہاں ہیں البتہ معلوم ہے کہ وہ دونوں آپریشن کے دوران نکلنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے بتایا کہ پاکستان  تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں کے خلاف آپریشن میں تقریباً ساڑھے 500 افراد کو حراست میں لیا گیا جبکہ اس آپریشن میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: احتجاج کی آڑ میں پرتشدد کارروائیوں میں پولیس اور رینجرز اہلکار شہید، سرکاری املاک کو نقصان

رہنما ن لیگ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ احتجاج کے دوران سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادت کے خلاف مقدمات میں یہ تمام لوگ نامزد ہوں گے اور املاک کو نقصان پہنچانے کے مقدمات بھی ان ہی کے خلاف درج کیے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبنرپختونخوا سے 15 سے 20 ہزار لوگ آئے تھے، جن میں افغان شہری بھی شامل تھے، یہ لوگ مسلح تھے اور ان کا لوٹ مار کا بھی ارادہ تھا۔

 

بشریٰ بی بی کے اغوا کا خدشہ ہے، مریم ریاض وٹو

ادھر بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی بہن مریم ریاض وٹو نے بشریٰ بی بی کے اغوا کیے جانے کے خدشات ظاہر کردیے ہیں۔

اپنے ایک تازہ بیان میں مریم ریاض وٹو نے کہا کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ بشریٰ بی بی گرفتار ہوگئی ہیں اور کچھ کہہ رہے ہیں کہ وہ کے پی پہنچ گئی ہیں، لیکن لگتا ہے بشریٰ بی بی کو زبردستی اغوا کر کے ہٹایا گیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں مریم وٹو نے لکھا ہے کہ بشریٰ عمران کی گاڑی پہ حملہ کیا گیا. اور اب ان سے سب رابطہ منقطہ ہے. اگر وہ خیریت سے ہوتیں تو ضرور فیملی  کو آگاہ کرتیں۔

مریم وٹو کا کہنا تھا کہ کسی کے پاس دھرنا ختم کرنے کا حق نہیں ہے، بشریٰ بی بی کے ہوتے ہوئے دھرنا کبھی ملتوی نہ ہوتا، اس لیے ہی انہوں نے ہمیں بتایا تھا کہ  دھرنا صرف خان صاحب باہر آکر ہی ملتوی کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی کارکنان کو چھوڑ کر غائب، مظاہرین مایوس

’پی ٹی آئی کی کسی کیمٹی کے پاس اس کا حق نہیں کہ دھرنا منسوخ ہو، جو لوگ آج شہید ہوئے اللہ ان کے درجات بلند کرے، آمین! لیکن کیا آپ ان کی قربانی کو ضائع جانے دیں گے۔‘

علی امین گنڈاپور اور میں ڈی چوک جانے کے حامی نہیں تھے، شیر افضل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے انکشاف کیا ہے کہ وہ اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور ڈی چوک پر احتجاج کے مخالف تھے۔

نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ علی امین گنڈاپور چاہتے تھے کہ ورکرز بلیو ایریا میں کلثوم اسپتال سے آگے نہ بڑھیں، تاہم پی ٹی آئی ورکرز ڈی چوک جانے پر بضد تھے۔

شیر افضل مروت نے بتایا کہ ہم احتجاج کرنے گئے تھے، ہمارے پاس گولیوں کا کیا علاج ہے، دوران احتجاج بےگناہ نوجوانوں کو شہید کیا گیا، احتجاج میں پی ٹی آئی کے 12 کارکنان شہید ہوئے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد کا ڈی چوک اور بلیو ایریا مکمل طور پر کلیئر کروا لیا گیا ہے، آپریشن بھی بند ہوچکا ہے جبکہ پی ٹی آئی کارکنان اپنی گاڑیوں سمیت غائب ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی قافلے میں شامل ہو رہا ہوں، پولیس جوان اپنی پیٹھ کا خیال رکھیں، شیر افضل مروت

میڈیا رپورٹس کے مطابق، گزشتہ رات ہونے والے آپریشن کے دوران بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور ایک ہی گاڑی میں بیٹھ کر ڈی چوک ایریا سے فرار ہوگئے تھے، اطلاعات ہیں کہ ان کی گاڑی ہری پور کے راستے خیبرپختونخوا میں داخل ہوچکی ہے۔

بشری بی بی اور علی امین گنڈاپورمحفوظ ہیں، شیخ وقاص اکرم

ادھرپاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے ایک مختصرٹویٹ میں لکھا ہے کہ ابھی اطلاع ملی ہے کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پوراور بشریٰ بی بی محفوظ ہیں۔

اسلام آباد سے لاپتا ہونے والے علی امین اور بشریٰ بی بی مانسہرہ پہنچ گئے

ادھر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈا پور اسلام آباد سے مانسہرہ پہنچ گئے ہیں، بانی چیرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور عمر ایوب خان بھی انکے ہمراہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:بشریٰ بی بی کہاں ہیں؟ بہن مریم وٹو نے اغوا کا خدشہ ظاہر کردیا

مانسہرہ میں علی امین خان گنڈا پور بشریٰ بی بی اورعمر ایوب خان، اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی کی رہائشگاہ انصاف سکریٹریٹ مانسہرہ میں 11 بجے ہنگامی پریس کانفرنس کریں گے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد میں گرینڈ آپریشن کے بعد علی امین گنڈاپور اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کارکنان کو بے یارو مددگار چھوڑ کر لاپتا ہوگئے تھے۔ اس حوالے سے بشریٰ بی بی کی بہن مریم وٹو نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ بشریٰ بی بی کو اغوا کر لیا گیا ہے۔

 پنجاب کے عوام کا شکریہ

ادھروزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو فتنہ اورانتشارپسند قراردیتے ہوئے پنجاب کےعوام کا احتجاجی مارچ میں ان کا ساتھ نہ دینے پر شکریہ ادا کیا ہے۔

بدھ کو وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاجی مارچ کے اختتام پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’فتنہ اورانتشارپسندوں کا ساتھ نہ دینے پرپنجاب کےعوام کا شکریہ ادا کرتی ہیں‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp