چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میں افغان شہری شریک تھے، حکومت نے واضح ہدایت جاری کردی ہے، اب وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی کلیئرنس کے بغیر افغان شہری نہیں رہ سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:عوام نے فساد اورانتشار کی کال کو مسترد کردیا، عظمیٰ بخاری
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم برداشت نہیں کریں گے کہ کوئی وفاقی دارالحکومت میں قانون اپنے ہاتھ میں لے اور ریاست کی رٹ کو چیلنج کرے، بیلاروس کے صدر اور وفد اسلام آباد آئے ہوئے ہیں، انہوں نے اب واپس جانا ہے، ہم نے ہر حال میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانا ہے۔ احتجاج کرنے والوں میں افغان شہری بھی تھے، اہم موقع پر ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد سے باہر سنگجانی میں احتجاج کی اجازت دی گئی تھی، ہائیکورٹ کا آرڈر تھا، اسلام آباد میں کوئی احتجاج کرنا چاہتا ہے تو اس کا پورا طریقہ کار موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ کے حکم پر پی ٹی آئی سے بات کی گئی لیکن وہ ہر حال میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کا ارادہ کیے ہوئے تھے۔ مظاہرین مسلح تھے، سیف سٹی کے کیمرے تباہ کیے گئے، ہمارے پاس ان سب کی تفصیلات موجود ہیں، حکومت اسلام آباد کی خوبصورتی کے لیے کام کرتی ہے لیکن احتجاج میں گرین بیلٹس اور درختوں کو جلایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سیاست بچانے کے لیے لاشیں ڈھونڈنا پی ٹی آئی کا وتیرہ ہے، وفاقی وزیر اطلاعات
انہوں نے کہا کہ مظاہرین نے میٹرو اسٹیشنز کو نقصان پہنچایا، ایک طرف بیلاروس سے مہمان آئے ہیں اور دوسری طرف احتجاج کیا گیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو زخمی کیا گیا، یہ اہلکار لوگوں کے تحفظ کے لیے اپنی جانوں کےت نذرانے پیش کررہے ہیں۔
اسلام آباد میں کنٹینرز ہٹا دیے ہیں لیکن آئی جی اسلام آباد کو کہا گیا ہے کہ وہ پیٹرولنگ جاری رکھیں، سرچ آپریش چلتا رہے گا، اسلام آباد میں قانون اپنے ہاتھ میں لینے والے کسی بھی غیرملکی کو نہیں چھوڑا جائے گا، حکومت نے ہدایت دے دی ہے کہ اسلام آباد میں اب سیکیورٹی کلیئرنس کے بغیر افغان شہری نہیں رہ سکیں گے۔
صرف شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا گیا، آئی جی اسلام آباد
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج اور دہشتگردی میں فرق ہے، کل کے احتاج میں قانون نافذ کرنے والےا داروں کے اہلکاروں پر سیدھے فائر کیے گئے، 25 لاکھ شہری اپنے گھروں میں محصور ہوکر بیٹھ گئے، جس نے مظاہرے کی آڑ میں دہشتگردی کرائی انہیں مقدمات میں نامزد کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مظاہرین کی گاڑیوں کی تفصیلات ہمارے پاس موجود ہے، کیمروں کے ذریعے ان گھروں تک پہنچیں گے جہاں گاڑیاں کھڑی کی گئیں، 3 دن میں 954 افراد کو گرفتار کیا گیا، گزشتہ روز 610 افراد کو گرفتار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: 800 سے زیادہ مظاہرین گرفتار، پی ٹی آئی نے احتجاج کے خاتمے کا اعلان کردیا
انہوں نے بتایا کہ 27 اہلکاروں کو گولیاں لگیں، آپریشن میں صرف شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا گیا، دہشتگردی کی دفعات کے تحت 7 ایف آئی آرز درج ہوئیں، 200 سے زائد گاڑیاں اور 39 مختلف اقسام کا اسلحہ پکڑا گیا۔
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے کہا کہ ایک صوبے کے سرکاری وسائل کو اس احتجاج میں استعمال کیا گیا، افغان شہری احتجاج میں شریک تھے جو انتہائی تشویشناک بات ہے، 26 نمبر چونگی، جی ٹین اور دیگر علاقوں میں سیدھے فائر کیے گئے، 3 رینجرز اور ایک پولیس اہلکار نے جام شہادت نوش کیا۔ انہوں نے کہا کہ این او سی کے بغیر کوئی افغان شہری اسلام آباد میں نہیں ٹھہر سکتا۔