پی ٹی آئی رہنما و رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ اگر وہ ڈی چوک چھوڑ کر نہ جاتے تو ان کی لاشیں بھی کارکنان کے ساتھ سڑکوں پر پڑی ہوتیں۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ کیا عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے پاس سلیمانی ٹوپی تھی جس سے وہ حکومت کی جانب سے چلائی گئی گولیوں سے بچ پاتے۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈاپور کی گاڑی پر پی ٹی آئی کارکنان کا پتھراؤ، ویڈیو وائرل
شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ کون سی سیاسی جماعت کی اس حوالے سے ٹریننگ ہوتی ہے کہ جب اپنے ادارے آپ پر گولیاں چلائیں تو آپ نے جان نہیں بچانی، ان کا مزید کہنا تھا کہ عقل اور شریعت کا تقاضا ہے کہ جہاں جان جانے کا اندیشہ ہو تو اپنی جان بچائیں۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کی قیادت سینہ تان کے کھڑے ہوتی اور کہتی کہ آؤ ہمیں مارو تو آج ہماری بھی لاشیں پڑی ہوتیں جس طرح ہمارے بیسیوں کارکنان کی لاشیں پڑی تھیں اور اب ہمیں ان کارکنوں کی لاشیں بھی نہیں دی جا رہیں اور نہ ہی زخمیوں تک رسائی دی جا رہی ہے۔
آپ بتائیں بشری بی بی اور علی امین کے پاس سلیمانی ٹوپی تھی کہ وہ گولیوں سے بچ پاتے؟ اگر ہم نا جاتے تو ہماری لاشیں بھی ادھر پڑی ہوتی۔ شیر افضل مروت pic.twitter.com/yciDugB5A9
— Salman Durrani (@DurraniViews) November 28, 2024
شیر افضل مروت کے بیان پر صارفین کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آ رہا ہے، ایک صارف نے کہا کہ اپنے کارکنان کو اس طرح چھوڑ کے جانا بزدلی کے سوا کچھ بھی نہیں، صارف نے شیر افضل مروت سے کہا کہ آپ بزدل ہیں۔
Workers ko chor jana buzdili k ilawa or koi mantaq nahi… Tum buzdil ho
— Salahuddin Ch (@Salahud54069173) November 28, 2024
شمریز اختر نے رہنما پی ٹی آئی شیر افضل مروت کی حمایت کرتے ہوئے لکھا کہ جان بچانا سب کا فرض ہے شیر افضل مروت نے بالکل ٹھیک کہا ہے۔
بہت اچھا جواب دیا شیر افضل نے جاب بچانا فرض ہے سب کا۔۔۔۔
— Shamraiz Akhtar (@ShamraizAk4217) November 28, 2024
ایک ایکس صارف نے شیر افضل مروت سے سوال کیا کہ کیا آپ کی جان ان لوگوں سے زیادہ قیمتی ہے جو ڈی چوک میں جان کی بازی ہار گئے۔
تو۔۔ تمھاری جان کیا ان لوگوں سے زیادہ قیمتی ھے
— ایمل شاہ PTI (@AemalShah36) November 28, 2024
واضح رہے کہ پاکستان کی حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے پی ٹی آئی کے سربراہ اور پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کے لیے 24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کیا گیا جسے ان کی جماعت کی جانب سے ’فائنل کال‘ بھی کہا جا رہا تھا لیکن مظاہرین کے خلاف آپریشن کے آغاز کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور پی ٹی آئی کے دیگر قائدین کارکنان کو بےیارومددگار چھوڑ کر وہاں سے لاپتا ہو گئے۔ جس پر کارکنان کی جانب سے انہیں خوب تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔