ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اگر مغرب اقوام متحدہ کی تمام پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کی دھمکی کے ساتھ آگے بڑھتا ہے تو ایران کے اندر جوہری بحث اس کے اپنے ہتھیاروں کی طرف منتقل ہونے کا امکان ہے۔
برطانوی اخبار دی گارجیئن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت اور علم پہلے ہی موجود ہے لیکن وہ اس کی سیکیورٹی حکمت عملی کا حصہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مشرق وسطیٰ میں جنگ نہیں چاہتے، اسرائیل تنازع میں شامل کرنے کے لیے اکسا رہا ہے، ایرانی صدر
عباس عراقچی کی جانب سے پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کے ضمن میں انتباہ سے مغربی طاقتیں یقیناً فکر مند ہوں گی، کیونکہ ایران نے اپنی جوہری سرگرمیوں کو محدود کرتے ہوئے 2015 کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
لیکن مذکورہ انٹرویو میں ایرانی وزیر خارجہ نے تہران کی جانب سے اس بات پر غصے کا اظہار کیا کہ وعدوں کے مطابق ایران پر عائد پابندیاں ابھی تک ہٹائی نہیں گئی ہیں، جس نے اس بحث کو جنم دیا ہے کہ آیا ایران کو اپنی جوہری پالیسی میں تبدیلی لانی چاہیے۔
مزید پڑھیں:نیوکلیئر ڈیل میں سب سے بڑی رکاوٹ کون تھا؟ ایرانی نائب صدر جواد ظریف نے بتا دیا
ایران مسلسل جوہری ہتھیاروں کے حصول کے ارادے سے انکار کرتا رہا ہے، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بتایا کہ فی الحال تہران کا 60 فیصد جوہری افزودگی سے آگے بڑھنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
یاد رہے کہ ایران اور اور بڑی طاقتوں کے درمیان سال 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت ایران کو اس کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے بدلے میں مغربی پابندیوں میں چھوٹ دینا شامل تھا تاکہ تہران کو جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت کے حصول سے روکا جا سکے۔
مزید پڑھیں:ایرانی جوہری اور تیل تنصیبات اسرائیلی حملوں سے کیسے محفوظ رہیں؟
عباس عراقچی کو ایران کے اصلاح پسند صدر مسعود پزشکیان نے وزیر خارجہ مقرر کیا تھا، جو اس سال مغرب کے ساتھ بہتر تعلقات کو آگے بڑھا کر ایران کی معیشت کو بہتر کرنے کے وعدے پر منتخب ہوئے تھے۔