وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ یورپی کمیشن اور یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن (پی آئی اے ) کی پروازوں پر عائد پابندی اٹھا لی ہے۔
جمعہ کو ایک انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پی آئی اے کی پروازوں پرعائد پابندی کا اٹھنا ایک یادگارموقع ہے، یہ کامیابی بین الاقوامی شہری ہوا بازی تنظیم کے معیارات یقینی بنانے سے ممکن ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں:پی آئی اے پر یورپی پابندیاں: حکومتِ پاکستان نے قانون سازی کا آغاز کردیا
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے اور ایئر بلیو کو تھرڈ کنٹری آپریٹراتھرائزیشن بھی جاری کر دی گئی ہے۔ پی آئی اے کی یورپ کے لیے پروازوں پر عائد پابندی ختم کر دی گئی ۔
وزیر دفاع نے کہا کہ قومی ایئرلائن کی دیگر پروازوں سے ریٹنگ بہتر ہوئی ہے، ہمارے لیے آج یہ ایک تاریخی دن ہے، یہ کامیابی وزارت ہوا بازی کی مکمل توجہ سے ممکن ہوئی ہے، پی آئی اے پرپابندی کےخاتمے میں سول ایوی ایشن نے بہت محنت کی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ 4 سال پہلے پی آئی اے کی تباہی کر دی گئی تھی، پی آئی اے اورایوی ایشن انڈسٹری تباہی کے دہانے پرآ گئی تھی، وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی محنت اور توجہ کے باعث اس کی ساکھ کو بحال کرنے میں مدد ملی۔
مزید پڑھیں:پی آئی اے نے دوران پرواز تصویر اور ویڈیو بنانے پر پابندی کیوں عائد کی؟
وزیر دفاع نے کہا کہ یہ پوری پاکستان قوم کے لیے ایک بڑی خوشخبری ہے اورہمیں پوری امید ہے کہ ان شا اللہ ہم عالمی سطح پر ہوا بازی کے شعبے میں پاکستان کی ساکھ بحال کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے، اس کے لیے وزیر اعظم پاکستان، ایوی ایشن اتھارٹی، سیکریٹری ہوا بازی مبارکباد کے مستحق ہیں، جن کی محنت اور لگن سے یہ سب ممکن ہوا۔
’ایاسا‘ نے پابندی اٹھائے جانے کی تصدیق کی ہے، ترجمان پی آئی اے
ادھر پاکستان قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ یورپی ایئرسیفٹی ایجنسی(ایاسا) کی جانب سے پاکستانی ایئرلائنزپرپابندی اٹھانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ’ایاسا‘ نے اپنے مکتوب میں وزرات ہوابازی اور’پی آئی اے‘ انتظامیہ کو باضابطہ آگاہ کردیا ہے، ’ایاسا‘ کی جانب سے ’پی آئی اے‘ کی ٹیم اورانتظامیہ کو ان کے سخت ترین سٹینڈرڈز پر پورا اترنے پرمبارک باد بھی دی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پی آئی اے‘ انتظامیہ ’ایاسا‘ اوران کے قوانین اورضابطوں پر مکمل عمل پیرا رہے گی، انتظامیہ نے گزشتہ 4 سال کی انتھک محنت کے بعد یہ اہم سنگ میل عبورکیا ہے۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے کی خریداری: غیرملکی پاکستانی گروپ نے حکومت کو 100 بلین روپے کی پیشکش کردی
ترجمان کے مطابق چیف ایگزیکٹو آفیسر(سی ای او) پی آئی اے کی جانب سے اس تاریخی موقع پروزرات ہوابازی، سول ایوایشن اتھارٹی، پی آئی اے کی ٹیم اور پوری ہوابازی کی صنعت کو ان کے بھرپور تعاون شکریہ ادا کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس پابندی کے بعد پوری قوم اب یورپی سیکٹرزپردوبارہ اپنی قومی ائیرلائن پربراہ راست سفر کر سکے گی، پابندی کا اٹھ جانا ’ پی آئی اے‘ کے فضائی حفاظتی ضابطوں پرکاربند رہنے کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔
واضح رہے کہ برطانیہ اور یورپی یونین کے کئی دیگر ممالک نے 2020 میں پاکستانی پائلٹس کے لائسنس کے جعلی ہونے کے خدشات کے پیش نظر پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن معطل کر دیا تھا۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کی جانب سے یورپی یونین (ای یو) میں کام کرنے والی پاکستانی ایئرلائنزپرعائد پابندی اٹھانے کی درخواست کے حوالے سے یورپی ایوی ایشن اتھارٹی نے درخواست پر جمعہ کو اپنا فیصلہ سنایا اور پاکستان ایئر لائن پر عائد 4 سالہ پابندی اٹھا لی۔
یہ بھی پڑھیں:حکومتی اقدامات سے مہنگائی کم ہوئی، پی آئی اے کی نجکاری ہوکر رہے گی، مصدق ملک
واضح رہے کہ یہ فیصلہ 19 سے 21 نومبر تک برسلز میں ہونے والے یورپی ایئرسیفٹی کمیٹی کے اہم 3 روزہ اجلاس کے بعد کیا گیا ہے۔
کمیٹی نے سی اے اے کی جانب سے نافذ کردہ حفاظتی نگرانی کے اقدامات کا جائزہ لیا اور پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے تھرڈ کنٹری اتھارٹی پرمٹ پرغور کیا۔ یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) کے حکام نے اجلاس کو سی اے اے کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کے نتائج سے بھی آگاہ کیا جس میں ایوی ایشن سیفٹی پروٹوکول میں بہتری پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
مزید پڑھیں:پی آئی اے کی نجکاری: بلیو ورلڈ سٹی کی 10ارب روپے کی بولی مسترد
واضح رہے کہ 4 سال قبل پاکستانی ایئرلائنزپرپابندی اس وقت کے وزیر غلام سرورکے پائلٹ لائسنس کے جعلی ہونے کے بارے میں متنازع بیان کے بعد عائد کی گئی تھی جس سے حفاظتی خدشات پیدا ہوگئے تھے۔ 2020 میں برطانیہ اور متعدد یورپی ممالک کی جانب سے پی آئی اے کے آپریشنز کی معطلی کے بعد، سی اے اے ان مسائل کو حل کرنے اور یورپی فضائی حدود تک رسائی کو بحال کرنے کے لیے فعال طور پر کیا۔