پاکستان اور چین نے خنجراب پاس کو سال بھر کے لیے کھلا رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ خنجراب پاس سرحد جو گلگت بلتستان اور چین کو جوڑتی ہے، سردیوں میں شدید برفباری کی وجہ سے بند رہتی تھی، تاہم سال بھر کھلا رکھنے کے اس اقدام سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سیاحت اور تعلقات کو مزید فروغ ملے گا۔
یہ بھی پڑھیں:پاک چین سرحد خنجراب پاس کے ذریعے تجارت کرنے والوں کے لیے خوشخبری
پاکستان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ عوامی جمہوریہ چین کی حکومت نے خنجراب پاس کو سال بھر کھولنے پر باضابطہ طور پر اتفاق کیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان سرحدی بندرگاہوں اور ان کے انتظام کے نظام کے حوالے سے معاہدہ 2013 کے آرٹیکل 2 (3) کے تحت فیصلہ کیا گیا ہے کہ خنجراب سوست بارڈر کراسنگ پر تجارتی کارروائیوں کو ہر سال یکم اپریل سے 30 نومبر تک سال بھر کے لیے آپریشنل رکھا جائے گا۔
نوٹیفکیشن میں ہدایت کی گئی ہے کہ تمام متعلقہ اتھارٹیز، ایجنسیوں بشمول ایف آئی اے، ایف ڈبلیو او، این ایچ اے، پاکستان کسٹمز وغیرہ سے درخواست ہے کہ وہ یکم دسمبر 2024 سے اپنی معمول کی کارروائیاں جاری رکھیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاک چین سرحد 4 ماہ بند رہنے کے بعد آمد و رفت کے لیے بحال
واضح رہے کہ سرحد کھلی رکھنے سے پاکستانی خاص طور پر گلگلت بلتستان کے تاجروں کو پورے سال تجارت کی سہولت ملے گی، تاہم کاروباری طبقے نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ سرحد کے قریب زیادہ تر برف پاکستان کی جانب جمع ہوتی ہے، جو گاڑیوں کی آمد و رفت میں بڑی رکاوٹ بنتی ہے۔
تاجروں نے مطالبہ کیا ہے کہ سڑک کو برف سے صاف رکھنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں تاکہ کاروباری سرگرمیاں بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہ سکیں۔
خنجراب ٹاپ اپنی قدرتی خوبصورتی اور بلند ترین سرحد ہونے کی وجہ سے سیاحوں کی توجہ کا بھی مرکز ہے، سرحد کھلی رہنے سے سیاح پورا سال یہاں آ سکیں گے، جس سے گلگت بلتستان میں ہوٹلوں، مقامی کاروباروں کو فائدہ ہوگا۔
مزید پڑھیں: خنجراب پاس پر ایف ڈبلیو او کا ریسکیو آپریشن مکمل، سڑک ٹریفک کے لیے کھول دی گئی
انتظامات اور حکومتی اقدامات
برفباری اور سرد موسم سے نمٹنے کے لیے جدید مشینری اور وسائل فراہم کیے جا رہے ہیں، حکومت نے سرحدی سڑکوں کو صاف رکھنے اور سیکیورٹی کے سخت انتظامات کا وعدہ کیا ہے تاکہ تجارتی اور سیاحتی سرگرمیاں بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہیں۔ یہ فیصلہ نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا بلکہ مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع اور معاشی بہتری کا باعث بھی بنے گا۔