جنوبی کوریا کے صدر نے ملک میں مارشل لا نافذ کرنے کا اعلان کردیا۔
قوم سے خطاب کرتے ہوئے جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے کہاکہ اپوزیشن ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھی، جس کے باعث مارشل لا نافذ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں ایمرجنسی یا مارشل لا لگنے سے کیا لوگوں کی زبان بند ہوجائے گی؟ شیخ وقاص اکرم
انہوں نے کہاکہ شمالی کوریا کی طرف جھکاؤ رکھنے والی اپوزیشن پارلیمنٹ پر قابض تھی۔ شمالی کوریا کے حق میں کام کرنے والے عناصر کو ملک سے نکالنے کے لیے ملک میں مارشل لا لگایا۔
انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ میں اکثریت رکھنے والی اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے حالیہ اقدامات کی وجہ سے یہ فیصلہ کرنا پڑا، جس نے حکومتی بجٹ مسترد کردیا تھا۔
دوسری جانب غیرملکی میڈیا کے مطابق اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ صدر کی جانب سے مارشل لا کے نفاذ کا حکم غیرآئینی ہے، پارلیمنٹ اس فیصلے کو منسوخ کردے گی۔
غیرملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ کے داخلی راستے بند کردیے گئے ہیں، اور اراکین پارلیمنٹ کو اندر جانے سے روک دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں حکومت اور عدلیہ آمنے سامنے، کیا ملک میں مارشل لا یا ایمرجنسی لگنے کا خطرہ ہے؟
ادھر حکمران جماعت کے سربراہ نے بھی مارشل لا کی مخالفت کردی، اور کہا ہے کہ جنوبی کوریا کے عوام کے ساتھ مل کر مارشل لا کا مقابلہ کریں گے۔