زمبابوبے کے خلاف 3 میچوں کی ٹی20 سیریز کے دوسرے میچ میں 2.4 اوورز میں 3 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کرنے والے نوجوان اسپن بولرسفیان مقیم کا تعلق آزاد کشمیر کے ضلع سندھنوتی کے گاؤں بلوچ بیٹھک سے ہے۔
آزاد کشمیر کے دورافتادہ اور پسماندہ علاقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان اسپن بولرسفیان مقیم کو قومی کرکٹ ٹیم میں اس وقت جگہ ملی جب انہوں نے دورہ آسٹریلیا کے دوران اپنی جادوئی بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے آسٹریلیا کے جارحانہ بلے بازوں میکس ویل اور سٹونیز کو آؤٹ کیا۔
اس سے قبل سفیان مقیم نے اپنے انٹرنیشنل کرکٹ کیرئیر کا آغاز گزشتہ سال چین میں ہونے والی ایشین گیمزمیں ہانگ کانگ کے ساتھ میچ سے کیا تھا، آسٹریلیا میں کامیاب بولنگ کے بعد سفیان مقیم کو زمبابوے کے دورے میں بھی ٹیم کا حصہ بنایا گیا جہاں انہوں نے پاکستان کی جانب سے سب سے کم اسکور دے کر سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے کا عمر گل کا ریکارڈ بھی توڑ دیا۔
میکس ویل کو آؤٹ کرنا تاریخی لمحہ
منگل کو زمبابوے سے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سفیان مقیم نے کہا کہ ’میرے لیے یاد گارلمحہ آسٹریلیا کے خلاف اپنے پہلے میچ میں میکس ویل کو آوٹ کرنا تھا۔ میرے لیے یہ ایک بڑی کامیابی تھی جس پرمیں اللہ تعالیٰ کا شکرادا کرتا ہوں اس نے مجھے اس کے بعد آج اس مقام پر مزید عزت بخشی‘۔
لفٹ آرم اسپن بولرسفیان مقیم 15 نومبر 1999 کو آزاد کشمیر کے ضلع سندھنوتی کے دور افتادہ گاؤں بیٹھک گلا جنالہ میں پیدا ہوئے۔
سفیان مقیم نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں بچپن سے ہی کرکٹ کھیلنے کا شوق تھا۔ شروع میں وہ ٹیپ بال سے کرکٹ کھیلا کرتے تھے جبکہ باقاعدہ طور پر1 دسمبر2020 کو کرکٹ کھیلنے کا آغاز کیا۔
عالمی سطح پر کرکٹ کھیلنا ایک خواب تھا
انہوں نے بتایا کہ میں نے عالمی سطح پر کرکٹ کھیلنے کاکبھی سوچا ہی نہیں تھا لیکن ایک خواہش ضرور تھی کہ اگرباقی لوگ کرکٹ کھیل سکتے ہیں تومیں بھی کھیل سکتا ہوں۔
سفیان مقیم نے کہا کہ’اللہ پر یقین اور مسلسل محنت کے باعث آج اس مقام تک پہنچا گیا ہوں‘۔
والدین نے ہمیشہ حوصلہ بڑھایا
سفیان مقیم نے مزید بتایا کہ ان کے والد اورگھروالوں نے انہیں ہمیشہ سپورٹ کیا، انہوں نے کبھی انہیں کرکٹ کھیلنے سے نہیں روکا بلکہ ہمیشہ ان کا حوصلہ بڑھایا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ’کرکٹ کھیلتے ہوئے انہیں بہت سی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا کیونکہ گاؤں میں کرکٹ کھیلنے کے لیے سہولیات کی بہت کمی ہے خاص طور پرسڑکوں کی حالت بہت خراب ہے‘۔
کشمیرمیں کرکٹ کھیلنا ایک چیلنج
وہ کہتے ہیں کہ کشمیرمیں کرکٹ کھیلنا ایک چیلنج ہے اورانہوں نے ان چیلنجزکا سامنا کیا ہے اورتربیت کے سلسلے میں انہیں راولپنڈی جانا پڑتا تھا۔
سفیان مقیم نےبتایا کہ کرکٹ کھیلتے ہوئے بہت سی چوٹیں بھی آئیں لیکن ان کے والد نے ان حالات میں بھی ان کا حوصلہ بڑھایا کرکٹ کھیلنے کے لیے حوصلہ افزائی کرتے رہے۔
سفیان مقیم نے اپنے پیغام میں کہا کہ ’میں اپنے تمام کشمیری بھائیوں کا شکرگزارہوں جنہوں نے مجھے سپورٹ کیا میرا پیغام یہ ہے کہ جو بھی کام کریں، دل سے کریں محنت کریں اوراللہ پریقین رکھیں یہی کامیابی کا راز ہے۔