ن لیگ و پیپلز پارٹی کے بیچ اصل تنازع کیا اور تعلقات کتنے خراب، قمر زمان کائرہ نے تفصیل بتادی

جمعہ 6 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے اپنی پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن کے بیچ جاری تنازعات کا تذکرہ کرتے ہوئے موجودہ حکومت کی کارکردگی پر بھی تبصرہ کیا۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ دونوں الگ الگ جماعتیں ہیں اور ان کے اپنے اپنے منشور اور مفادات ہیں لیکن دونوں کا ایک مشترکہ مفاد اس ملک کو مستحکم اور خوشحال کرنا ہے۔

یہاں انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پیپلز پارٹی اس وقت اتحادی حکومت میں نہیں بلکہ اس حکومت کو سہارا دے رہی ہے۔

ن لیگ حکومت کی سمت پر تبصرہ

قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ایسا بھی نہیں کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں ایک مثالی ماحول ہے اور اگر یہ کہا جائے کہ حکومت کی سمت درست نہیں تو ایسا بھی نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دریائے سندھ پر مزید نہروں کا منصوبہ کالا باغ ڈیم کی طرح متنازع ہوجائے گا، بلاول بھٹو

انہوں نے کہا کہ سمت کے لحاظ سے حکومت اچھی کوشش کر رہی ہے اور اس کی کامیابیاں بھی ہیں اب جہاں تک گلے شکوے کا تعلق ہے وہ تو ایک ہی پارٹی کے اندر بھی ہوتے ہیں اس لحاظ سے دیکھا جائے تو پیپلز پارٹی کو بھی حکومت سے کچھ گلے شکوے ہیں۔

پانی کی تقسیم کا مسئلہ

قمر زمان کائرہ نے کہ پانی کی تقسیم ایک حساس معاملہ ہے اور دنیا کے وہ تمام ممالک جہاں آبپاشی کا نظام ہے اور ان کے دریا دیگر ممالک میں بھی بہتے ہیں تو اس کا ان ملکوں کے درمیان تعلقات کی نوعیت میں بڑا کردار ہوتا ہے اور اگر کسی ملک کے دریا اس کے ہی مختلف صوبوں میں بہتے ہوں تو وہ بھی ایک بڑا حساس معاملہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے یہاں کے دریا بھی سارے صوبوں میں بہتے ہیں اور پانی کے حوالے سے صوبوں کا حصہ طے شدہ ہے لہٰذا اس کی تقسیم پر مسئلہ کھڑا ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے دنوں ان کی جماعت اور حکومت سندھ کو اعتراضات ہوئے جس پر ہم نے کہا تھا کہ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلائے اور وہاں اس معاملے کو حل کرے۔

مزید پڑھیے: مسلم لیگ ن معاہدے کی خلاف ورزی کررہی ہے، پیپلز پارٹی اتفاق رائے پر یقین رکھتی ہے، بلاول بھٹو

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ’گو وفاقی حکومت اس مسئلے کو کونسل میں لانے کے بجائے اپنے طور پر حل کرنے کی کوشش نہیں کرے گی لیکن اگر اس نے ایسا کیا تو اس سے نہ صرف جماعتوں کے درمیان ابہام پیدا ہوگا بلکہ صوبائی وحدت اور یکجہتی کو بھی نقصان ہوگا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ایک بات یاد رکھی جائے کہ کسی صوبے کو طے شدہ طریقہ کار اور کوٹہ سے ہٹ کر پانی لینے کی پاکستان میں کوئی اجازت نہیں دے گا‘۔

حالیہ دھرنے کا پاکستان تحریک انصاف کو کتنا نقصان پہنچا؟

جب ان سے پوچھا گیا کہ 24 نومبر والے دھرنے سے پاکستان تحریک انصاف کو کتنا دھچکا پہنچا اور اب وہ ابھرنے میں کتنا وقت لے گی تو قمر زمان کائرہ نے کہا کہ میں یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ ابھرنے میں کتنا وقت لگے گا لیکن بہرحال یہ پی ٹی آئی کے لیے ایک بڑا دھچکا تھا لیکن انہیں دیکھنا چاہیے کہ وہ اگر سنگجانی میں بیٹھ جاتے، وہاں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے خواہ دھرنا ہی دے کر بیٹھ جاتے تو اس کے کیا نتائج ہوتے؟

مزید پڑھیں: چاہے بات چیت سے ہو یا لاٹھی سے ہمیں پاکستان میں سیاسی استحکام لانا پڑےگا، بلاول بھٹو

قمر زمان کائرہ نے مزید کہا کہ ’ یہ جو پی ٹی آئی نے اپنی قیادت کی بات کو نظرانداز کرتے ہوئے یہ سب کچھ کیا اس نے ریاست کو کتنا نقصان پہنچایا، حکومت کو کتنا کمزور کیا اور خود ان کے لیے کتنے کھڈے کھودے ہیں یہ انہیں اپنے دل کوٹٹول کر جاننے کی ضرورت ہے‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp