وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اسلام آباد میں حالیہ فسادات میں ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائی کا حکم دیتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ ملک کی معیشت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کرنے والوں کو سخت اقدامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں عالمی معیار کی انسداد فسادات فورس تشکیل دی جائے گی، وزیراعظم شہباز شریف
پیر کو وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ سمیت اعلیٰ حکومتی حکام کی موجودگی میں سیکیورٹی سے متعلق اعلیٰ سطح کے اجلاس میں زور دیا کہ 26 نومبر کو اسلام آباد میں کریک ڈاؤن کے دوران کسی بے گناہ شہری کو گرفتار نہیں کیا جانا چاہیے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ہم کسی کو بھی افراتفری پھیلانے اور تیزی سے مستحکم ہوتی معیشت کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ اسلام آباد میں حالیہ تشدد، توڑ پھوڑ اور سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے کے ذمہ داروں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔
مزید پڑھیں:ریاست کے خلاف پروپیگنڈا: وزیراعظم نے ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لیے ٹاسک فورس قائم کردی
انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ مجرموں کی نشاندہی اور ان کے خلاف ٹھوس شواہد جمع کرنے کی کوششیں تیز کی جائیں اور بدامنی سے نمٹنے کے لیے ایک ٹاسک فورس تشکیل دی جائے۔
نواز شریف نے اس بات کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا کہ صرف فسادیوں کو گرفتار کیا جائے اور بے گناہ افراد کو حراست میں نہ لیا جائے۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ ٹاسک فورس کو تمام ضروری وسائل مختص کیے جائیں جو بدامنی پھیلانے والوں کی تحقیقات اور ان کے خلاف کارروائی کرے گی۔
علاوہ ازیں وزیراعظم نے وزارت قانون کو فیڈرل پراسیکیوشن سروس کو اپنے دائرہ کار میں ضم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اسلام آباد کی نئی جیل کی تعمیر میں تیزی لانے کا حکم دیا اور اس عمل کو تیز کرنے کے لیے فنڈز کے فوری اجرا کا بھی حکم دیا۔
یہ بھی پڑھیں:معاشی ترقی کے لیے دہشتگردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ناگزیر ہو چکا، وزیر اعظم شہباز شریف
اجلاس میں سیف سٹی منصوبے کی توسیع سے متعلق تازہ ترین معلومات بھی سنی گئیں، جس میں دارالحکومت میں سرویلنس کیمرے کی کوریج بڑھانے کے منصوبے شامل ہیں۔ حکام نے نواز شریف کو بتایا کہ اسلام آباد کی نئی جیل اگلے سال مارچ تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔