زمان پارک رہائش گاہ کا ٹیکس نوٹس عمران خان کی والدہ کے نام کیوں جاری ہوا؟

جمعہ 14 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

قاتلانہ حملے کے بعد سے عمران خان زمان پارک لاہور میں اپنے آبائی گھر میں مقیم ہیں۔ اسی گھر کو حکومت پنجاب کے محکمہ ایکسائز و ٹیکسیشن نے 13 اپریل کو لگژری ٹیکس کا ایک نوٹس جاری کیا ہے۔ مذکورہ نوٹس خان صاحب کی والدہ مرحومہ شوکت خانم کے نام جاری کیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی اس نوٹس کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کر چکی ہے اور ان کے حامی اسے سیاسی انتقام کا شاخسانہ قرار دے رہے ہیں۔ مگر اس پورے معاملے کی حقیقت آخر ہے کیا؟

یہ نوٹس پنجاب فائنانس ایکٹ 2014 کے تحت جاری کیا گیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق اس قانون کے مطابق وہ تمام گھر جو 2001کے بعد تعمیر کیے گئے ہیں اور ان کا رقبہ چھ ہزار مربع فٹ یعنی دو کنال سے زیادہ ہے تو ان پر لگژری ٹیکس لاگو ہوتا ہے ۔

وہ تمام مکانات جو2001  سے پہلے کے تعمیر شدہ ہیں وہ اس قانون کے دائرے میں نہیں آتے، بھلے ان کا رقبہ کتنا ہی ہو ۔ واضح رہے کہ یہ لگژری ٹیکس ان تمام جائیدادوں پر صرف ایک دفعہ لاگو ہو گا اور یہ سالانہ پراپرٹی ٹیکس سے مختلف ہے ۔

عمران خان کا زمان پارک کا گھر ان کے والدین نے 1970 میں تعمیر کیا اور یہ گھر ان کی والدہ کے نام پر ہے ۔ شوکت خانم کا 1985 میں انتقال ہوا جبکہ عمران خان کے والد اکرام اللہ خان نیازی نے 2008 میں وفات پائی ۔ عمران خان اور ان کی چار بہنیں زمان پارک کی جائیداد کے وارثین ہیں لیکن ابھی تک انہوں نے اس کی قانونی طور پر اپنے اپنے نام خانگی تقسیم نہیں کروائی ۔

اس گھر کو 2018 میں گرا کر نئے سرے سے تعمیر کیا گیا، اور یہ تعمیر 2020  میں مکمل ہوئی جس کے بعد اس پر قانون کے مطابق لگژری ٹیکس لاگو ہو گیا۔ نوتعیر شدہ گھر کا مکمل رقبہ سات کنال سے زائد ہے جس کا کوررڈ ایریا تقریباً چار کنال ہے ۔

تاہم اس وقت تک عمران خان ملک کے وزیر اعظم بن چکے تھے اور پنجاب میں عثمان بزدار ان کے من پسند وزیر اعلٰی تھے، اس لیے شاید کسی کو انہیں ٹیکس کا نوٹس جاری کرنے کی ہمت نہیں ہوئی یہاں تک کہ تخمینہ لگانے کی کوشش بھی نہیں کی گئی۔

سال رواں کے دوران لگژری ٹیکس کی مالیت کا تخمینہ لگانے کا سلسلہ شروع ہوا تو متعلقہ محکمے نے مروجہ قانون کے مطابق زمان پارک اور اس سے ملحقہ علاقوں، اسکاچ کارنر، اپر مال وغیرہ، میں دو کنال سے زائد رقبہ والے دو درجن سے زائد جائیدادوں کے نوٹس جاری کئے ہیں۔

سرکاری کاغذات میں یہ گھر ابھی تک شوکت خانم کی وفات کے 38 سال بعد بھی انہی کے نام پر ہے یہی وجہ ہے کہ اس لگژری ٹیکس کا نوٹس بھی انہی کے نام پر جاری ہوا ۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی طرح کے نوٹس اعتزاز احسن، میاں منشا اور مریم نواز کے سمدھی چوہدری منیر کو بھی جاری کیے گئے ہیں جن کی جائیدادیں اس قانون کی زد میں آتی ہیں ۔

اعتزاز احسن کو نوٹس بیدیاں روڈ والے گھر پر جاری ہوا ہے کیونکہ ان کا زمان پارک والا گھر 2001 سے پہلے کا بنا ہوا ہے اور متعلقہ قانون کا اس پر اطلاق نہیں ہوتا۔

اس سے قبل ماڈل ٹاؤن میں مقیم شریف خاندان کے قریبی رشتہ دار سمیت دنیا ٹی وی کے مالک میاں عامر اور اسی طرح کے دیگر متمول لوگ بھی ایسے ہی نوٹس وصول کر چکے ہیں۔ مگر ان میں سے کسی نے بھی اس کو سیاسی ظلم سے تعبیر نہیں کیا۔

اکثریت قانون کے مطابق مطلوبہ معلومات فراہم کر چکی ہے اور تخمینہ کے مطابق لگژری ٹیکس بھی جمع کرا رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق عمران خان کے زمان پارک والے گھر کو ابھی ٹیکس وصولی کا کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا ۔ جو نوٹس پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر جاری کیا ہے، اس کے ساتھ ایک فارم بھی تھا جسے پی ٹی ون (PT-1)  کہا جاتا ہے۔

اس فارم میں واضح طور پر لکھا ہوتا ہے کہ جائیداد سے متعلق معلومات فراہم کی جائیں تاکہ محکمہ اس بات کا تعین کرے کہ ملکیت اور قبضہ کس کے پاس ہے اور اس کی بنیاد پر لگژری ٹیکس کا تخمینہ لگایا جائے۔

اس فارم کو چھپانا یہ ظاہر کرتا ہے کہ پی ٹی آئی اس پورے معاملے کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنا چاہتی ہے۔

متعلقہ قوانین کے مطابق عمران خان کے گھر پر اندازاً 14 لاکھ روپے لگژری ٹیکس بننے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ نوٹس پرائیویٹ طور پر جاری کیے جاتے ہیں اور محکمہ ایکسائز و ٹیکسیشن کے ریکارڈ کا حصہ بنتے ہیں۔

یہ کوئی عدالتی دستاویز نہیں بلکہ معمول کی کارروائی کا حصہ ہے۔ اس لیے اس پر اتنا شوروغوغا سمجھ سے بالاتر ہے ۔

عمران خان اپنی تقاریر میں اکثر قانون کے یکساں نفاذ اور اداروں کو مضبوط بنانے کا ذکر کرتے ہیں، لیکن جب قانون ان سے متعلقہ کسی معاملے میں حرکت میں آتا ہے تو ان کا اور ان کے حامیوں کا ردعمل بظاہر ان دعوؤں کی یکسر نفی کرتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp