لاہور ہائیکورٹ نے ملک بھر میں انٹرنیٹ اسپیڈ کی بہتری کے لیے دائر درخواست پر وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا ہے۔
ملک بھر میں انٹرنیٹ کی اسپیڈ کی بہتری کے لیے جوڈیشل ایکٹوزم پینل کی متفرق دائر درخواست پر سماعت جسٹس چوہدری محمد اقبال نے کی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کے جج کی انٹرنیٹ بندش کیخلاف درخواست سننے سے معذرت
درخواست میں انٹرنیٹ اسپیڈ بڑھانے اور ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورک (وی پی این) پر پابندی ختم کرنے کا حکم جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ ورلڈ پاپولیشن ریویو کے مطابق پاکستان انٹرنیٹ کی اسپیڈ کے لحاظ سے 198 ویں نمبر پر ہے، اس کم رفتار سے پاکستانیوں کو پیش آنے والے مسائل کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انٹرنیٹ کی بندش سے پاکستان کو روزانہ کتنے ارب کا نقصان ہورہا ہے؟
لاہور ہائیکورٹ نے درخواست پر وفاقی حکومت سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کرلیا ہے۔
مانگا منڈی شہر میں اسپیشل بچوں کے لیے اسکول کی عمارت تعمیر نہ کرنے کا معاملہ
لاہور ہائیکورٹ نے مانگا منڈی شہر میں اسپیشل بچوں کے لیے اسکول کی عمارت تعمیر نہ کرنے کے معاملہ پر دائر درخواست کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔ جسٹس احمد ندیم ارشد نے شہری شیخ محمد لطیف شاہد کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا۔
عدالت نے ڈی جی اسپیشل ایجوکیشن کو درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ڈی جی پہلے درخواست کے قابل پذیرائی ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے تعلیمی اداروں کے لیے موسم سرما کی تعطیلات کب ہوں گی؟
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر درخواست قابل پذیرائی ہے تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، ڈی جی معاملہ پر درخواست گزار کا مؤقف بھی سنے۔
درخواست گزار کے وکیل احمد عبدللہ ڈوگر ایڈووکیٹ نے عدالت میں دلائل دیے۔ درخواست میں ڈائریکٹر اسپیشل ایجوکیشن پنجاب کو فریق بنایا گیا تھا۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اسپیشل بچوں کو اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے شدید پریشانی کا سامنا ہے، حکومت مانگا منڈی شہر کے اسپیشل بچوں کے لیے جلد تعلیمی ادارہ قائم کرے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں اسکولوں کے تدریسی اوقات ایک بار پھر تبدیل، خلاف ورزی پر کیا ہوگا؟
درخواست میں کہا گیا تھا کہ مانگا منڈی شہر میں کچھ عرصہ پہلے اسپیشل بچوں کے لیے اسکول کی منظوری ہوئی، مانگا منڈی اور اس کے گردونواح میں قوت سماعت سے محروم بچوں کی تعداد 200 کے لگ بھگ ہے، حکومت سپیشل ایجوکیشن ایکٹ کے تحت مانگا منڈی میں اسپیشل بچوں کے لیے ادارہ بنانے کی پابند ہے۔