پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش کے باعث جنم لینے والے مسائل میں سر فہرست فری لانسرز کا مستقبل ہے جو بین الاقوامی کلائنٹس کو بروقت کام کرنے کے عوض ڈالرز کی شکل میں پیسہ ملک میں لا رہا ہے۔ گزشتہ چند ماہ سے انٹرنیٹ کی سپیڈ میں کمی، اپ لوڈنگ ڈاؤن لوڈنگ جیسے مسائل کے باعث ان خبروں نے جنم لیا کہ فری لانسرز کاروبار ٹھپ ہونے کے باعث ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ کیا واقعی ایسا ہے؟
اس حوالے سے جانتے ہیں فری لانسرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر طفیل احمد خان کی رائے، وہ کیا کہتے ہیں؟
پاکستان فری لانسرز ایسوسی ایشن کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر طفیل احمد خان نے وی نیوز کو بتایا کہ اگر کچھ دیر کے لیے صرف واٹس ایپ بھی بند ہو جائے تو نہ صرف کمیونیکشن متاثر ہو جاتی ہے بلکہ کاروبار بھی متاثر ہوجاتا ہے۔ اگر انٹرنیٹ میں خلل یا بندش کا سامنا کرنا پڑ جائے تو نہ صرف فری لانسرز بلکہ ڈیلیوری بوائز، کیب ڈرائیورز، بلکہ وہ سارے لوگ جو انٹرنیٹ کے ذریعہ اپنا ٹیلنٹ دنیا کو دکھاتے ہیں اور وہ خواتین جو گھر بیٹھے انٹرنیٹ کی مدد سے کما رہی ہیں، سب کے سب متاثر ہوتے ہیں۔
انٹرنیٹ حکومت کی بھی ضرورت ہے
طفیل احمد خان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ حکومت اس چیز سے متاثر نہیں ہے لیکن میں کہوں گا نا صرف حکومت بھی انٹرنیٹ کی بندش سے متاثر ہو رہی ہے بلکہ انکو بھی اپنے معاملات چلانے کے لیے انٹرنیٹ کی ضرورت ہوتی ہے، حکومت چاہتی ہے کہ انٹرنیٹ بہتر ہو اسی لیے ایک نیشل فائبرائزیشن پالیسی کا قدم لیا گیا ہے جو خوش آئند ہے۔
ملک میں 23 لاکھ سے زائد فری لانسرز ہیں
طفیل احمد خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 23 لاکھ سے زائد فری لانسرز ہیں۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ فری لانسرز کی سب سے پہلی ضرورت ایک اچھا انٹرنیٹ ہے۔ اگر ایک فری لانسر اپنے انٹرنیشل کلائینٹ کو یہ کہے کہ ہمارے ملک میں کسی وجہ سے انٹرنیٹ بند ہے تو اس کا کلائینٹ جو ڈالرز دے رہا ہے، اس کی معذرت نہیں سنے گا۔ ایسے میں فری لانسر کا نقصان ہوگا۔
انٹرنیٹ کے حوالے سے مسائل تو تھے لیکن بند نہیں ہوا
طفیل احمد خان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا بھی نہیں ہے کہ سب فری لانسرز ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں یا ملک میں انٹرنیٹ مکمل طور پر بند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ دنوں میں کنیکٹیویٹی کے مسائل رہے ہیں، اپ لوڈنگ ڈاؤن لوڈنگ کے مسائل رہے ہیں لیکن ایسا بھی نہیں کہ انٹرنیٹ بالکل بند کردیا گیا ہو۔ جو لوگ انٹرنیٹ کے حوالے سے شکوہ کرتے دکھائی دیتے ہیں انہوں نے بھی اسی انٹرنیٹ کا ہی استعمال کرکے اپنی شکایات سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ڈالیں۔
کہیں آپ ملک کی بدنامی کا باعث تو نہیں بن رہے؟
طفیل احمد خان کہتے ہیں کہ بطور صدر فری لانسرز ایسوسی ایشن ہم نے ہر فورم پر آواز اٹھائی ہے اور پہنچائی ہے لیکن اگر انٹرنیٹ کے حوالے سے شکایات جائیں گی وہ بھی انٹرنیٹ کے ذریعہ، جو کہ ہمارے انٹرنیشنل کلائینٹ تک بھی پہنچ رہی ہے تو پھر ہم اپنے ملک کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔
تمام حکومتوں نے ملک میں انٹرنیٹ کی بہتری کے لیے کام کیا
طفیل احمد خان کے مطابق جتنی بھی حکومتیں آئیں سب نے آئی ٹی پر ضرور کام کیا ہے۔ اسی ملک میں آئی ٹی ایکسپورٹ میں 31 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ پر کام ہو رہا ہے جس کو ہم سراہتے ہیں اور اگر انٹرنیٹ اچھا ہوگا تو ملک کا فائدہ ہے، پالیسیز ضرور بنیں لیکن وہ پالیسز ملک کے لیے بہتری لے کر آئیں۔ ملک کی سیکیوریٹی پر کوئی کمپرومائز ہے نہ ہی انٹرنیٹ پر۔
بہت جلد ملک میں انٹرنیٹ بہتر ہو جائے گا
طفیل احمد خان کا کہنا ہے کہ ہماری وزارت آئی ٹی کے ساتھ نشستیں ہوتی ہیں، جہاں ہمیں مثبت جواب مل رہا ہے۔ امید ہےکہ جلد فائبریزیشن پر کام شروع ہوگا جو 5 جی کو بھی سپورٹ کرے گا۔