سپریم کورٹ میں عمر قید کی سزا کاٹ کر بری ہونے والے ملزم کی اپیل سماعت کے لیے مقرر ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
سپریم کورٹ میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب عمر قید کاٹ کر رہا ہونے والے ملزم عثمان کی عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقرر ہونے کا انکشاف ہوا،سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم عمر قید کی سزا کاٹ کر جیل سے بری ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لندن: معصوم بچی سارہ کے قتل کیس میں والد اور سوتیلی ماں کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی
کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ 2017 میں ملزم نے سزا کیخلاف جیل پٹیشن دائر کی، اپیل سماعت کے لیے مقرر نہ ہونے پر 2017 سے تمام چیف جسٹس صاحبان ذمہ دار ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ بھی انتظامی طور پر اپیل مقرر نہ ہونے کا ذمہ دار ہے، صدر، گورنر اور پارلیمنٹ کے پاس عدلیہ سے رپورٹ منگوانے کے اختیارات ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ فوجداری کیس پر تفتیشی کے لیے محض 350 روپے مختص کیے جاتے ہیں، تفتیش اور فوجداری نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جج کیسا ہونا چاہیے؟ تعیناتی کے لیے عوام اپنی رائے سے آگاہ کریں، سپریم کورٹ کا اعلامیہ
جسٹس شہزاد ملک نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھائی گئی ہے، اے ٹی سی، اسپیشل کورٹ سمیت ماتحت عدلیہ میں بھی ججز تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے، عام عدالتوں میں ججز اور اسٹاف کی کمی ہے، ججز کی تعداد بڑھانے کیساتھ انفراسٹرکچر بھی مہیا کیا جانا چاہیے، لاہور ہائیکورٹ میں 4 لاکھ مقدمات زیرالتوا ہیں۔
ڈپٹی آٹارنی جنرل خیبرپختونخوا نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ اختیارات کسی اور کے پاس ہیں، خیبر پختونخواہ ہاؤس پر اسلام آباد میں حملہ ہوا جس پر سپریم کورٹ نے کیا کیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ڈپٹی ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخواہ کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کیا آپ نے خیبرپختونخواہ ہاؤس کے معاملہ پر آئینی درخواست دائر کی، عدالت میں سیاست نہ کریں، یہ عام لوگوں کے مقدمات ہیں، فوجداری اور سروس کے مقدمات میں صوبہ بھی انصاف کرے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا فیصلہ فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے افراد کے لیے مثبت ثابت ہوگا؟
یاد رہے کہ ملزم عثمان کو 2007 میں شیخوپورہ میں یاسین نامی شخص کو قتل کرنے پر عمر قید کی سزا ہوئی تھی ،
ڈپٹی آٹارنی جنرل خیبرپختونخوا نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ اختیارات کسی اور کے پاس ہیں، خیبر پختونخواہ ہاؤس پر اسلام آباد میں حملہ ہوا جس پر سپریم کورٹ نے کیا کیا۔