وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت فوزیہ وقار نے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کے وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم الحق کو صنفی امتیازی سلوک برتنے پر اسٹاف اکانومسٹ عنبرین قیوم کے حق میں 5 لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق، جمعرات کووفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت سیکرٹریٹ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ عنبرین قیوم نے ڈاکٹر ندیم الحق کے خلاف وفاقی محتسب کے پاس باضابطہ شکایت درج کروائی، جس میں انہوں نے اختیار کے غلط استعمال، دشمنانہ ماحول پیدا کرنے، اور اندرونی مواصلات اور سوشل میڈیا کے ذریعے بدنام کرنے کے الزامات عائد کیے۔
یہ بھی پڑھیں: خاتون لیکچرر کو ہراساں کرنے پر وفاقی اردو یونیورسٹی کے پروفیسر نوکری سے برطرف، جرمانہ عائد
کیس کے دوران، ڈاکٹر ندیم الحق نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر خواتین کے خلاف توہین آمیز بیانات دیے جس میں کہا گیا کہ کام کرنے والی خواتین ہراسیت کے قانون کو اپنی ذمہ داریوں سے بچنے کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔
وفاقی محتسب نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ یہ بیانات ہراسیت کے مسئلے کو غیر سنجیدہ ظاہر کرتے ہیں، خواتین کے خلاف تعصب اور تنگ نظری کی عکاسی کرتے ہیں، اور شکایت کنندہ کو مزید ذہنی اذیت کا باعث بنے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا: اسلامیہ کالج کی طالبہ کا اعلیٰ عہدیدار پر ہراسانی کا الزام، ایچ ای ڈی نے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیدی
تحقیقات کے بعد، محتسب نے طے کیا کہ ڈاکٹر ندیم الحق کے اقدامات ملازمت کی جگہ پر صنفی ہراسیت کے قوانین کی خلاف ورزی ہیں، جس کے نتیجے میں انہیں مالی جرمانہ عائد کیا گیا۔ عنبرین قیوم کو ہرجانہ دینے کے علاوہ، یہ فیصلہ اس بات کا سخت پیغام ہے کہ ایک عزت دار اور ہراسیت سے پاک ماحول فراہم کرنا ہر ادارے کی ذمہ داری ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت نے 2 دسمبر کو بھی ایک تاریخی فیصلہ جاری کیا تھا جس میں وفاقی اردو یونیورسٹی کے ڈاکٹر حافظ اسحاق کو خاتون ساتھی لیکچرر کو ہراساں کرنے پر نوکری سے برطرفی کا اور 10 لاکھ روپے جرمانے کا حکم دیا تھا۔