وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کرپشن ملکی معیشت کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے، ایک کلکٹر کسٹم اپنی پوسٹنگ کے لیے 40 سے 50 کروڑ رشوت دیتا ہے، ملک سے صرف کرپشن کم کردی جائے تو پاکستان کو عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) سے چھٹکارا دلا سکتے ہیں۔موجودہ حکومت گزشتہ 4 سالہ حکومت کے پیدا کردہ بگاڑ سے ہی ابھی تک نمبرد آزما ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی نے بندوق تان رکھی ہے، سول نافرمانی کی کال دیتے ہیں اور مذکرات کا بھی کہتے ہیں، خواجہ آصف
جمعرات کو سیالکوٹ چیمبر آف کامرس میں صنعت کاروں سے ملاقات اور بعد ازاں پریس کانفرنس سےخطاب کرتےہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بد عونوان عناصر ملک کو دیمک کی طرح کھا رہے ہیں، ہم اس وقت تک آئی ایم ایف سے چھٹکارا نہیں پا سکتے جب تک ملک میں کرپشن کا سلسلہ بند نہیں ہو جاتا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ کوئی یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ کوئی 100 فیصد کرپشن ختم کر دے گا، اس وقت حلال و حرام کی تمیز ختم ہو چکی ہے، ایسا ممکن نظر نہیں آتا کہ ملک سے کرپشن کا ممکمل خاتمہ ہو سکے گا لیکن اگر لوگوں کے اندر رزق حلال کھانے اور خدا کا خوف آجائے تو یہ لعنت ختم ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: سول نافرمانی کی تحریک، ہمیں عمران خان کے حکم کا انتظار ہے، علی امین گنڈا
وزیر دفاع نے دعا کی اللہ ہم سب کو رزق حلال کمانے اور کھانے کی توفیق عطا فرمائے، آج صورت حال یہ ہے کہ ایک کلکٹر کسٹم اپنی پوسٹنگ کے لیے 40 اور 50 کروڑ روپے کی رشوت دیتا ہے، ہم آج تک پچھلے 4 سالہ دور کا چھوڑا ہوا گند ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خواجہ آصف نے بتایا کہ انہوں نے اسمبلی میں ایک بیورو کریٹ کے گھر کی 2 شادیوں کا ذکر کیا تھا، مجھے پرویز الٰہی نے بتایا کہ اس بیوروکریٹس کو بطور تحفہ 4 ارب روپے دیے گئے، جب وہ بیورو کریٹ چھٹی کے چند ماہ بعد واپس آیا تو اس سے کسی نے نہیں پوچھا کہ آپ کے پاس اتنا پیسہ کہاں سے آیا؟۔
وزیر دفاع نے صعنت کارروں سے کہا کہ ہم آپ کے مسائل سمجھتے ہیں، ہم صنعت کاروں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھنا چاہتے ہیں، آج کی ملاقات بھی اسی سلسلے کی کڑی تھی، موجودہ حکومت صنعتوں کے مسائل حل کرنے کے لیے سنجیدہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مذاکرات اچھی بات، مگر بانی پی ٹی آئی کی گارنٹی کون دے گا؟ خواجہ آصف کا طنز
وزیر دفاع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر )کی ری ویمپنگ میں بہتری کے لیے کئی اقدامات کرر ہے ہیں، کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیاں اسمگل کی جارہی ہیں، نان کسٹم پیڈگاڑیوں کی اسمگلنگ بہت زیادہ ہے۔
خواجہ آصف نے بتایا کہ جب کسی گاڑی کو ٹریک کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، تو وہ ٹریکر اتار کر دوسری گاڑی میں لگا دیا جاتا ہے، اصل گاڑی کہیں اور بھیج دی جاتی ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ جب مجھے پورٹس اینڈ شپنگ کی منسٹری کی ٹاسک فورس کا سربراہ بنایا گیا تو اس وقت میں نے میں نے رپورٹ میں دیکھا کہ ایک کنٹینر کو اوپر اٹھنے میں 4 گھنٹے لگ جاتے ہیں۔
وزیر دفاع نے بجلی کے حوالے سے کہا کہ آئی پی پیز کو جو کیپسٹی جارجز دیے جاتے ہیں، اس پر قابو پانے کی ضرورت، ہم چاہتے ہیں کہ کسی طرح ان پلانٹس کو خرید کر اس مسئلے کا ہمیشہ کے لیے کوئی حل نکالا جائے۔