جسٹس منصور علی شاہ نے بطور انتظامی جج سپریم کورٹ میں ذمہ داریاں ادا کرنے سے معذرت کرلی۔
یہ بھی پڑھیں:جوڈیشل کمیشن کا 6 دسمبر کا اجلاس مؤخر کیا جائے، جسٹس منصور علی شاہ کا چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط
سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینیئر موسٹ جسٹس، جسٹس منصور علی شاہ نے بطور انتظامی جج سپریم کورٹ ذمہ داریاں ادا کرنے سے معذرت کرتے بھیجی گئیں انتظامی فائلوں پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے بطور انتظامی جج سپریم کورٹ ذمہ داریاں ادا کرنے سے معذرت کر لی ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ وہ انتظامی جج کےعہدے سے سبکدوش ہو چکے ہیں۔
یاد رہے کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منصور کو ایڈمنسٹریٹو جج سپریم کورٹ مقرر کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:جب تک آئینی بینچ نہیں بیٹھے گا کیا ہم غیر آئینی ہیں؟ جسٹس منصور علی شاہ
واضح رہے کہ موجودہ چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس یحییٰ آفریدی کے چیف جسٹس تعینات کیے جانے سے قبل سینیئر موسٹ جج ہونے کے ناتے حسب روایت جسٹس منصور علی شاہ کو چیف جسٹس کا حلف اٹھانا تھا، مگر پی ٹی آئی کی جانب سے ان کی بیجا حمایت اور خود جسٹس منصور کے متنازع فیصلوں نے ان کی تعیناتی کو مشکل میں ڈال دیا تھا، یہی وجہ رہی کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد چیف جسٹس کی تعیناتی کا اختیار پارلمینٹ کو منتقل ہونے پر جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس آف پاکستان تعینات کر دیا گیا۔
اس کے علاوہ جسٹس منصور 26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے بھی عدم اطمینان کا شکار رہے ہیں، اور اس حوالے سے وہ چیف جسٹس آف پاکستان کو خط بھی لکھ چکے ہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے تحت جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو کی گئی تھی جبکہ 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف 2 درجن سے زائد درخواستیں زیرالتوا ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جب تک آئینی بینچ نہیں بیٹھے گا کیا ہم غیر آئینی ہیں؟ جسٹس منصور علی شاہ
اپنے خط میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں منظور بھی ہوسکتی ہیں اور مسترد بھی، 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست اگر منظور ہوتی ہے تو جوڈیشل کمیشن کے فیصلوں کی وقعت ختم ہو جائے گی۔
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا ایسی صورتحال ادارے اور ممبران کے لیے شرمندگی کا باعث بنے گی، لہٰذا 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کا فیصلہ ہونے تک جوڈیشل کمیشن کا اجلاس مؤخر کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ’کچھ مقدمات ہمارے پاس بھی رہنے دیں‘ جسٹس منصور علی شاہ نے ایسا کیوں کہا؟
خط میں چیف جسٹس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دیں اور رجسٹرار سپریم کورٹ کو درخواستیں سماعت کے لیے لگانے کا حکم جاری کریں۔