فصیل شہرِ وفا پہ سینہ سپر رہیں گے

اتوار 16 اپریل 2023
author image

سجاد لاکھا

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاک سر زمین کی سلامتی کے خلاف سازشیں ایک بار پھر زور پکڑ رہی ہیں، دشمنوں کا پہلا نشانہ ہمارا دفاعی حصار ہے، وہ ملک میں سرگرم اپنے ایجنٹوں کے ذریعے ایسا انتشار پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو خدانخواستہ خانہ جنگی پر منتج ہو اور پھر پاکستان کو بھی صومالیہ، عراق، لیبیا، شام اور افغانستان بنا دیا جائے، جہاں قیامِ امن کے نام پر غیر ملکی فوجیں دندناتی پھریں۔

پاکستان کا قیام کسی معجزے یا حادثے کا نتیجہ نہیں۔ انسانی تاریخ کی سب سے بڑی اور المناک ہجرت کے دوران جنہوں نے آگ اور خون کے دریا عبور کیے ان سے اس ملک کی قدر و قیمت پوچھیے؟ بھارت میں ہندو اکثریت مسلمانوں کے ساتھ جو ظالمانہ برتاؤ کر رہی ہے وہ ڈھکا چھپا نہیں۔

پاکستان کا وجود بھارت کو آج بھی کانٹے کی طرح کھٹکتا ہے، وہ ہمارا بھی وہی حشر کرنا چاہتا ہے جو وہ بھارتی مسلمان اقلیت کا کر رہا ہے مگر اس کے ناپاک عزائم کی راہ میں ہماری جغرافیائی سرحدوں کے نگہبان سیسہ پلائی دیوار کی طرح حائل ہیں۔ ہمیں پختہ یقین ہے کہ قومی سلامتی کے محافظ کبھی بھی وطن پر آنچ نہیں آنے دیں گے، ان شاءاللہ۔

ملکی منظر نامے پر اس وقت پیالی میں جو طوفان اٹھانے اور دنیا کو یہ منفی پیغام دینے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے کہ اگر طالبان کے حامی اور ہائی پروفائل شدت پسندوں کو رہا کرنے والے نام نہاد سیاسی گروہ کو اقتدار نہ سونپا گیا تو ایٹمی ہتھیار دہشت گردوں کے ہاتھ لگ جائیں گے۔

یہ درحقیقت ان کے بیرونی آقاؤں کی حسرتِ ناتمام ہے جسے پورا کرنے کے لیے وہ ہر شرم ناک حربہ آزماتے اور منھ کی کھاتے آ رہے ہیں۔ زلمے خلیل زاد کی اصلیت کس پر آشکار نہیں؟ پاکستان کو معاشی عدم استحکام سے دوچار رکھنے کے لیے امریکا میں تیسری لابنگ فرم ہائر کرنے والوں کو کون نہیں جانتا؟

کچھ عرصہ پہلے خانیوال اور اب انگور اڈہ میں آئی ایس آئی کے اعلیٰ افسران کی شہادتیں محض ایک حملہ نہیں بلکہ اس سازش کی کڑی ہے جس کے تحت پاکستان میں خوف کی فضا پیدا کرکے انتشار کی راہ ہموار کرنا ہے تاکہ مذموم مقاصد کو بڑھاوا دیا جا سکے۔

افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کے سربراہ کے سربراہ نور ولی محسود کی ڈرون حملے میں ہلاکت ان پاکستان مخالف قوتوں کے لیے ایک واضح تنبیہ ہے جن کا خیال ہے کہ ہمارے محافظوں کا لہو اتنا ارزاں ہے کہ جو چاہے بہاتا پھرے اور دندناتا پھرے کوئی اسے نہیں پوچھے گا۔

آپس میں ہمارے سو تنازعے اور مناقشے ہوں، ہم آپس میں مل کر ان کو نبیڑتے چلے آ رہے ہیں لیکن ہم نے بحیثیت مجموعی کبھی غیروں کو یہ اجازت نہیں دی کہ وہ قوم اور ہماری مسلح افواج کے درمیان خلیج پیدا کر سکیں۔ یقیناً حالات اچھے نہیں، ہر گزرتا لمحہ ایک نئی آزمائش کو جنم دے رہا ہے لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ہم وطن دشمنوں کے ساتھ مل کر قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیں۔

پاکستان میں آئین پر عمل درآمد کی بحث نئی نہیں، اس وقت بھی الیکشن کے حوالے سے یہی کہا جا رہا ہے کہ اگر یہ مقررہ وقت پر نہ ہوئے تو خدانخواستہ ملک ٹوٹ جائے گا۔ اب سادہ سا سوال یہ ہے کہ آئین کیا صرف وقت پر الیکشن کروانے کا نام ہے۔ 1973ء سے اب تک اس کے کس آرٹیکل پر اس کی روح کے مطابق عمل ہوا ہے جو اب الیکشن اپریل کے بجائے اکتوبر میں کرانے سے قیامت آ جائے گی؟

کبھی کبھی حالات کا جبر قوموں کو مشکل اور ناپسندیدہ فیصلے کرنے پر مجبور کر دیتا ہے۔ اسلامی تاریخ میں کم سے کم تین بار قلیل اور طویل مدت تک حج مؤقوف رہا تو کیا نعوذباللہ اس سے اسلام ناپید ہو گیا۔ آزمائش گزر گئی اور الحمدللہ سب کچھ قائم و دائم ہے۔

یہ ملک یہ دھرتی ہمارے لیے بہت مقدس ہے۔ ہمیں قیامت تک اس کے ارد گرد ہی طواف کرتے رہنا ہے۔ میری التجاء ہے کہ الیکشن میں چند ماہ کی تاخیر کو زندگی موت کا مسئلہ نہ بنایا جائے۔ ہاں البتہ اگر کوئی گروہ اصحابِ قضاء و قدر کی فراخ دلانہ حمایت کے ذریعے جیتنے کے لیے ان کی رخصتی سے پہلے الیکشن کا انعقاد چاہتا ہے تو اس کا کوئی علاج نہیں۔

دوست جن کی وطن سے محبت پر شک کرنا بھی گناہ سمجھتا ہوں وہ صرف الیکشن کے حوالے سے آئین پر عمل درآمد کے لیے بضد ہیں۔ ان سے بصد احترام گزارش ہے کہ وہ قلم سے خنجر کے بجائے نشتر کا کام لیں۔ میرا ایمان ہے کہ متشدد گروہ اور اس کے بیرونی آقاؤں کی سازشیں بری طرح ناکام ہوں گی اور پاکستان ہمیشہ قائم و دائم رہے گا۔

ہمارے محافظ ہمارا فخر اور سرمایہ ہیں۔ ان کے خلاف کوئی بھی منفی پروپیگنڈا ہمیں ایک دوسرے سے الگ نہیں کر سکتا۔ ہمارے دفاعی حصار کو کمزور کرنے کے لیے امریکا میں نوکری پر رکھے گئے بھارتی شہریوں کے ذریعے ہماری عسکری قیادت کو نشانہ بنانے والے کردار بے نقاب ہوتے جا رہے ہیں۔ جلد ہی نشانِ عبرت بھی بن جائیں گے۔

میری نظم ’رکھوالے‘ نذرِ قارئین ہے۔

رکھوالے

یہ دیکھ کر کہ
عدو کا لشکر بہت بڑا ہے
زمانے بھر کے یزید
اس کے حمایتی ہیں
تو کیا یہ ممکن ہے ؟
ہم، جو حَق کا عَلم اُٹھائے
فصیلِ شہرِ وَفا پہ
سِینہ سِپَر کھڑے ہیں
عَدو سے نامہ پیام کر کے
اسے کہیں گے
خراج حاضر ہے، لوٹ جاؤ
نہیں مری جاں! وہ ہم نہیں
جو عدو کے لشکر سے
خوف کھا کر
کلیدِ شہرِ وَفا
سُپردِ عَدو کریں گے
قسم ہے خاکِ وطن کی
جب تک
ہمارے کاندھوں پہ سَر رہیں گے
فصیلِ شہرِ وَفا پہ
سِینہ سِپَر رہیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp