انٹرنیٹ کی بندش، سال 2024 فری لانسرز کے لیے کیسا رہا؟

اتوار 29 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

2024 کے دوران پاکستان میں انٹرنیٹ کی وقتاً فوقتاً بندش نے ایک بڑے مسئلے کے طور پر جنم لیا ہے۔ جس نے معیشت، تعلیم اور خصوصاً وہ افراد جن کا روزگار انٹرنیٹ سے جڑا ہے، کو سب سے زیادہ مشکلات سے دوچار کیا ہے۔ان میں بھی سب سے زیادہ متاثر ہونے والا طبقہ فری لانسرز ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کیا پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش نے معیشت کو کورونا سے زیادہ نقصان پہنچایا؟

رواں برس ایک طرف آئی ٹی برآمدات میں اضافہ دیکھنے کو ملا، تو دوسری جانب انٹرنیٹ کی بدترین بندش کے باعث ان آئی ٹی برآمدات کو بڑھانے والے فری لانسرز اور انفارمیشن ٹیکنالوجیز سے متعلق کمپنیوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے، 2024 کو اگر فری لانسرز کے لیے مشکل ترین سال قرار دیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔

 2024 میں انٹرنیٹ کی بندش کا سلسلہ

میڈیا رپورٹس کے مطابق 2024 کی شروعات ہی سست رفتار انٹرنیٹ سے ہوئی تھی۔ پہلی بار سست رفتار انٹرنیٹ کا مسئلہ 8 جنوری 2024 میں ہوا۔ اس کے بعد عام انتخابات کے دوران نہ صرف انٹرنیٹ سروسز معطل رہیں بلکہ کچھ سوشل میڈیا ایپس بلخصوص ’ایکس‘ تو مکمل بندش کی زد میں آ گئی۔

اس کے بعد 24 اپریل کو دوبارہ پھر سے پاکستان بھر میں سست رفتار انٹرنیٹ کی شکایات سامنے آئیں، 18 جون کے بعد سے پھر انٹرنیٹ سست روی کا شکار ہوا اور پھر 15 اگست سے 30 اگست کے درمیان انٹرنیٹ کی رفتار مزید سنگین صورت حال اختیار کر گئی۔

اس دوران پی ٹی اے کی جانب سے کہا گیا کہ سی وی 4 کیبل میں خرابی ہے۔ لیکن دوسری جانب وفاقی وزیر برائے آئی ٹی شزا فاطمہ کی جانب سے ’فائر وال‘ کی تنصیب کی تصدیق کی گئی۔

مزید پڑھیں:انٹرنیٹ کی بندش سے پاکستان کو روزانہ کتنے ارب کا نقصان ہورہا ہے؟

اکتوبر کی شروعات میں پاکستان تحریک انصاف کے مظاہروں کے سبب اور پھر شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی کانفرنس کے دوران اسلام آباد میں انٹرنیٹ کی سست رفتار اور موبائل فون سروسز معطل رہیں۔

اس کے بعد 24 نومبر کو ہونے والے پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرے کے دوران انٹرنیٹ کو رفتارکو انتہائی سست کر دیا گیا، موبائل فون ڈیٹا مکمل بند کر دیا گیا اور سوشل میڈیا ایپس پر بھی پابندی عائد کر دی گئی۔

23 نومبر کے بعد سے انٹرنیٹ کی رفتار میں پھر خلل پیدا ہوا، جس پر کہا گیا کہ فائر وال ایکٹیو کر دی گئی ہے۔  1 دسمبر سے 5 دسمبر کے دوران بھی عوام کی جانب سے انٹرنیٹ کی سست روی کے حوالے سے شکایات کی گئیں۔

1گھنٹہ انٹرنیٹ کی بندش سے کتنا نقصان ہوتا ہے؟

چیئرمین پاشا سجاد سید کے مطابق انٹرنیٹ کی بندش کے باعث پاکستان کو یومیہ ایک ارب 30 کروڑ روپے کا نقصان پہنچتا ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ آئی ٹی انڈسٹری 30 فیصد کے حساب سے آگے بڑھ رہی ہے لیکن ایک گھنٹہ انٹرنیٹ سروس بند ہونے سے اسے 9 لاکھ 10 ہزار ڈالر کا نقصان ہو رہاہے۔

2024 پاکستانی فری لانسرز کے لیے کیسا رہا؟

پاکستان فری لانس ایسوسی ایشن کے سربراہ طفیل احمد خان نے وی نیوز کو بتایا کہ 2024 پاکستانی فری لانسرز کے لیے مشکل ترین سال رہا ہے تاہم اس حوالے سے ہونے والےنقصانات کا ابھی تک کوئی تخمینہ نہیں لگایا گیاکیونکہ پاکستان فری لانس ایسوسی ایشن نے ابھی کوئی سروے نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں:انٹرنیٹ سروس کی بندش اور سست روی پر بلاول بھٹو نے بھی سوال اٹھادیا

پاکستان فری لانس ایسوسی ایشن اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 23 لاکھ فری لانسرز ہیں اور ان 23 لاکھ فری لانسرز کے نقصانات بھی مختلف ہیں۔

رپورٹ کے مطابق فری لانسرز کی جانب سے سب سے زیادہ موصول ہونے والی شکایات میں پراجیکٹس میں تاخیر کا شکار ہونا شامل ہے۔

فری لانسرز کی شکایات تھیں کہ کبھی انٹرنیٹ مکمل بند رہتا ہے یا پھر اس کی رفتار اتنی سست ہوتی ہے کہ وہ وقت پر اپنا کام مکمل ہی نہیں کر پا رہے ہیں۔اس کا سب سے بڑا نقصان یہ سامنے آیا کہ جب وقت پر کام مکمل نہیں کر پاتے تو انہیں اپنے ادائیگیاں بھی وقت پر نہیں ملتیں، ان 23 لاکھ فری لانسرز میں سے بیشتر گھر کے واحد کفیل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:انٹرنیٹ بندش پر لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت اور پی ٹی اے سے جواب طلب کرلیا

فری لانسرز کا کہنا ہے کہ وہ امید کرتے ہیں کہ 2025 میں اس طرح کے مسائل نہیں ہوں گے کیونکہ ڈیجیٹل نیشنل بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے جس کے تحت پورے ملک میں ایک ڈیجیٹل انقلاب آنے کی توقع ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ قومی فائبرائزیشن پالیسی کے تحت پورے ملک میں انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی پر بھی کام ہونے جا رہا ہے، اس پر جلد از جلد کام مکمل ہونا چاہیے تاکہ یہ مسائل ختم ہوں۔

فری لانسر طاہر عمر کہتے ہیں کہ 2024 کے پہلے کچھ ماہ ٹھیک گزر ے لیکن اگست سے یہ سست رفتار انٹرنیٹ کا مسئلہ شروع ہوا اور پھر یہ سلسلہ بڑھتا چلا گیا۔ فائر وال کی تنصیب کے بعد انٹرنیٹ کی صورت حال غیر یقینی سے دوچار ہوئی، جس کا ہمارے لیے بدترین نتیجہ یہ سامنے آیا کہ فائیور نے ہماری گگز کو سرچز میں سے ہی ہٹا دیا۔ فائیور سرچز ہی وہ واحد ذریعہ ہے جہاں سے کلائنٹس ہمیں آرڈر دیتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسرا مسئلہ یہ سامنے آیا کہ ابھی ہم انٹرنیٹ کی سست روی کے مسئلے سے ہی دوچار تھے کہ وی پی اینز کا مسئلہ شروع ہو گیا۔ کلائنٹس کے سرورز تک رسائی کے لیے ہمیں وی پی اینز کے ذریعے ہی ان تک رسائی حاصل کرنی ہوتی ہے۔

مزید  پڑھیں: انٹرنیٹ کی بندش اظہار رائے کی آزادی اور بنیادی حقوق پر براہ راست حملہ ہے، عوام پاکستان

ان کا مزید کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کے عدم استحکام کی وجہ سے کلائنٹس کو آن بورڈ لینے میں بھی شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑا، آن لائن میٹنگز کے دوران یک دم سے انٹرنیٹ ڈاؤن ہونے کے باعث میٹنگ میں خلل پیدا ہوتا اور کلائنٹس ڈیلز ہی منسوخ کر دیتے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر 2024 میں انٹرنیٹ کے مسائل کی وجہ سے نقصان کی بات کی جائے تو مجھے تقریباً 30 فیصد تک نقصان ہوا اور اگست کے بعد سے 3 کلائنٹس کے ساتھ میری ڈیلز نہیں ہو سکی۔

فری لانسر محمد عرفان نے بتایا کہ ملک میں 2024 انٹرنیٹ کے حوالے سے بدترین سال رہا خاص طور پر ان افراد کے لیے جو گھر بیٹھ کر اپنی سروسز دوسرے ممالک میں فروخت کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ اور وی پی اینز کے مسائل، انٹرنیٹ کی سست رفتاری یا پھر سوشل میڈیا ایپس کی بندش کی وجہ سے فری لانسرز کا تو سارا کاروبار تباہ ہو گیا، کلائنٹس اور فری لانسرز کے درمیان اعتماد کا رشتہ قائم ہونے سے قبل ہی ختم ہو جاتا رہا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پرانے لوگوں کے ساتھ کلائنٹس پھر بھی کوئی رعایت کر لیتے ہیں لیکن نئے لوگ جب کلائنٹس کو مسائل بتاتے تھے تو وہ غیر سنجیدہ سمجھ کر پہلے سے دیا ہوا پراجیکٹ مکمل کروانے کے بعد دوبارہ رابطہ ہی نہیں کرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: انٹرنیٹ بلیک آؤٹ: کاروباری خواتین کو کن مسائل کا سامنا ہے؟

اس غیر یقینی میں جو کام 15 دن کا تھا وہ 1 مہینے میں مکمل ہو سکا اور ایک ماہ میں جتنے پیسے آتے تھے، وہ آدھے رہ گئے، اگر 2025 میں بھی یہی صورت حال رہی تو پاکستان میں فری لانسرز کا کام مکمل ٹھپ ہو جائےگا۔

واضح رہے کہ ورلڈ پاپولیشن ریویو نے حالیہ رپورٹ میں انٹرنیٹ کی رفتار کے حوالے سے ایک عالمی درجہ بندی جاری کی ہے، جس کے مطابق پاکستان کا درجہ 198 واں ہے۔ پاکستان میں موبائل انٹرنیٹ کی اوسط ڈاؤن لوڈ سپیڈ 19.59 ایم بی پی ایس جبکہ براڈ بینڈ کی اوسط ڈاؤن لوڈ سپیڈ 15.52 ایم بی پی ایس ہے۔ اس کے مقابلے میں پاکستان کی پوزیشن کئی ممالک سے بھی نیچے ہے جن میں فلسطین، بھوٹان، گھانا، عراق، ایران، لبنان اور لیبیا شامل ہیں۔

اس رپورٹ میں انٹرنیٹ اسپیڈ کی درجہ بندی کے حوالے سے پاکستان کی کارکردگی کا تجزیہ کرتے ہوئے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ کی مجموعی رفتار عالمی سطح کی نسبت نہایت ہی کم ہے، جو صارفین کے لیے آن لائن سرگرمیوں اور کاروباری عمل میں مشکلات کا باعث بن رہی ہے۔

انٹرنیٹ بندش کی اہم وجوہات کیا ہیں؟

مختلف سیاسی جماعتوں اور گروہوں کی جانب سے مظاہروں اور دھرنوں کے دوران سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے کئی بار انٹرنیٹ سروس معطل کرنا پڑتی ہے، حکومت کی جانب سے ملک کے بڑے شہروں، خاص طور پر اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں مظاہروں کے دوران موبائل انٹرنیٹ کی بندش کا فیصلہ کیا جاتا رہا ہے۔

یاد رہے کہ ان مظاہروں اور دھرنوں کے اثرات کے سبب انٹرنیٹ کئی کئی دنوں تک بند رہا یا پھر انٹرنیٹ انتہائی سست روی کا شکار رہا ہے۔

سیکیورٹی خدشات

قومی تقریبات، مذہبی اجتماعات اور حساس دنوں پر دہشتگردی کے خطرات کے پیش نظر بھی انٹرنیٹ بند کیا جاتا رہا ہے، یوم عاشورہ اور دیگر مذہبی ایام کے دوران مخصوص علاقوں میں انٹرنیٹ کی پورا پورا دن بندش رہی۔

وفاقی وزیر برائے آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ کی جانب سے بھی کئی بار کہا گیا کہ انٹرنیٹ یا پھر سوشل میڈیا ایپس کی بندش کی اصل وجہ نیشنل سیکیورٹی سے متعلق خدشات ہیں۔

امریکی تنظیم ’فریڈم ہاؤس‘ کی جانب سے جاری کی جانے والی رپورٹ ’فریڈم آن دی نیٹ 2024‘ میں بھی پاکستان کو ان 2 درجن ممالک میں شامل کیا گیا ہے جہاں انٹرنیٹ پر پابندیاں عائد کی جاتی ہیں۔

اس رپورٹ میں پاکستان کو 100 میں سے صرف 27 نمبر دیے گئے ہیں، اعداد و شمار ظاہر کرتےہیں کہ ملک میں ڈیجیٹل میڈیا اور انٹرنیٹ پر حکومت کا خاصا کنٹرول ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت انٹرنیٹ پر مواد کی نگرانی کرتی ہے اور مختلف ویب سائٹس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بلاک کرنے کی پالیسی اپناتی ہے۔

اس کے علاوہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق بھی اگست 2024 میں پورے پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار میں 40 فیصد کی کمی واقع ہوئی، جس سے عوامی اور کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئیں۔ اس کے علاوہ پاکستان میں 2024 میں فائیو جی سروسز کا بھی آغاز نہ ہو سکا، جو کہ عالمی سطح پر دیگر ممالک میں متعارف کرائی جا چکی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp