شمالی غزہ: آخری اسپتال تباہ کرتے وقت اسرائیلی فوجیوں کا مریضوں، خواتین نرسوں کے ساتھ شرمناک سلوک

پیر 30 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

شمالی غزہ میں واقع کمال عدوان اسپتال کے باہر گلیوں میں ٹینکوں کے گڑگڑاہٹ کی آواز نے سب کو جگا دیا تھا اور پھر جمعے کی صبح سویرے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے تمام بیماروں، زخمیوں، طبی عملے اور بے گھر افراد کو اسپتال سے نکالنے کا حکم دیا گیا۔

الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ واضح تھا کہ شمالی غزہ کے بیت لاہیا میں واقع اس میڈیکل کمپلیکس کو اسرائیلی حملے کا سامنا ہے جیسا کہ اس سے پہلے بہت سے لوگوں نے کیا تھا کیونکہ صاف ظاہر ہے کہ اسرائیل ایک منظم طریقے سے غزہ میں تمام اسپتالوں کو تباہ کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی غزہ میں بربریت کی ایک اور انتہا، اسرائیل نے آخری اسپتال بھی خالی کروالیا، 50 شہید

عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ اسپتال شمالی غزہ میں کام کرنے والی صحت کی آخری بڑی سہولت تھی۔ شمالی غزہ ایک ایسا علاقہ ہے جہاں اسرائیل نے محاصرہ کرکے سب کچھ تباہ کر دیا ہے۔

ان کے سینوں پر ایک نمبر لکھا گیا

صبح 6 بجے کے قریب مریض عزت الاسود نے اسرائیلی فورسز کو اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسام ابو صفیہ کو لاؤڈ اسپیکر پر طلب کرتے ہوئے سنا۔

ڈاکٹر ابو صفیہ نے واپس آ کر اسپتال میں موجود لوگوں کو بتایا کہ انہیں وہاں سے نکلنے کا حکم دیا گیا ہے۔

ابو صفیہ جو اسرائیلی فوج کے اسپتالوں پر مظالم کے خلاف آواز اٹھاتے رہتے تھے کو اسرائیلی فوجی اپنے ساتھ لے گئے اور تب سے ان کا کچھ پتا نہیں۔

عزت الاسود نے بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے تمام مردوں کے کپڑے اتروائے اور پھر انہیں باہر جانے کی اجازت دی۔

مزید پڑھیے: ’او وی خوب دیہاڑے سَن‘، خوشیاں لانے والی سردیاں اور بارشیں اب غزہ والوں کے دل کیوں دہلا دیتی ہیں؟

عزت نے فون پر الجزیرہ کو بتایا کہ ان میں سے کئی زخمی اور دیگر مردوں کو ایک چوکی تک جانے کا حکم دیا گیا جو اسرائیلیوں نے تقریباً 2 گھنٹے کے فاصلے پر قائم کی تھی۔

چیک پوائنٹ پر انہوں نے اپنے پورے نام بتائے اور ان کی تصاویر لی گئیں۔ پھر ایک سپاہی نے ان کے سینے اور گردن پر ایک عدد کندہ کیا گیا تاکہ پتا چل سکے کہ ان کی تلاشی ہوچکی۔

مردوں کو پوچھ گچھ کے لیے لے جایا گیا

عزت نے کہا کہ انہوں نے مجھے اور میرے اردگرد کے لوگوں کو مارا پیٹا اور ان میں ان جیسے کئی زخمی مریض بھی موجود تھے۔

عزت الاسود

عزت الاسود کو اسرائیلی فوجیوں نے بری طرح زدوکوب کیا اور انہیں ان کے زیر جامہ تک اتارنے پر مجبور کیا۔

کمال عدوان کے لیبارٹری ڈپارٹمنٹ کی ایک نرس 30 سالہ شوروق الرنتیسی بھی اسپتال سے لے جائے جانے والی خواتین میں شامل تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ خواتین سے کہا گیا کہ وہ اسی چوکی پر چلیں جو ایک اسکول میں تھی اور پھر وہ سردی میں وہاں گھنٹوں انتظار کرتی رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم سن سکتے تھے کہ مردوں کو مارا پیٹا جا رہا ہے جو کہ ناقابل برداشت تھا۔

خواتین کی بے حرمتی

شوروق نے کہا کہ فوجیوں نے پہلے خواتین کے سر سے ان کی چادریں اور اسکارف کھینچ لیں اور پھر انہیں تلاشی کے علاقے کی طرف لے جا رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ جب خواتین نے اسکارف ہٹانے پر احتجاج کیا تو انہیں بھی مارا پیٹا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک لڑکی کو جب کپڑے اتارنے کو کہا گیا تو اس پر بہت تشدد کیا گیا اور تلاشی کے نام پر اسے اپنے کپڑے اوپر اٹھانے پر مجبور کیا گیا۔

شوروق نے کہا کہ ایک سپاہی نے اسکارف میرے سر سے گھسیٹ لیا اور پھر دوسرے فوجی نے پہلے کپڑوں کے اوپر سے اور پھر کپڑوں کے اندر سے میری تلاشی لی۔

لاوارث مریض

شوروق الرنتیسی نے کہا کہ آخر کار خواتین کو لے جایا گیا اور ایک چوراہے پر چھوڑ دیا گیا لیکن ساتھ یہ بھی واضح کردیا کہ کہ وہ بیت لاہیا واپس نہیں جا سکتیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے سوچا بھی نہیں تھا کہ ہمیں مریضوں کو یوں بے یارومددگار چھوڑ کر چلے جانا پڑے گا۔

اسپتال پر مذکورہ چھاپے سے قبل بھی اسرائیلی فوج نے اس پر کئی مرتبہ حملہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے نسل کشی کے لیے سردی کو بھی ہتھیار بنالیا، ایک اور فلسطینی بچہ ٹھٹھر کر مرگیا

عزت الاسود نے بتایا کہ اسپتال اور اس کے صحن میں دن رات بے دریغ بمباری کی جاتی اور وہ ایک معمول کی بات بن چکی تھی۔

انہوں نے کہا کہ کواڈ کاپٹروں نے صحن میں چلنے والے ہر شخص پر فائرنگ کی اور جنریٹروں اور پانی کے ٹینکوں کو نشانہ بنایا جبکہ طبی عملہ مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے جدوجہد کرتا رہا۔

مزید پڑھیں: غزہ: ایک دن میں 77 فلسطینی شہید، اب تک 644 کھلاڑی بھی جام شہادت نوش کرچکے

عزت نے مزید کہا کہ چھاپے سے پہلے کی رات بہت خوفناک تھی اور ہر طرف گولے برسائے جا رہے تھے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اسپتال میں تقریباً 50 لوگ موجود تھے جن میں اسپتال کی نرسیں بھی شامل تھیں۔ کوئی بھی انہیں بچا نہیں سکتا تھا اور نہ ہی ان کی لاشیں نکال سکتا تھا جو اب بھی وہاں موجود ہیں۔

عزت الاسود اور ان مردوں کو جن کو پوچھ گچھ کے لیے نہیں لیا گیا تھا پورے دن کی بدسلوکی اور تذلیل کے بعد رہا کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ فوجیوں نے ہمیں غزہ شہر کے مغرب میں جانے کا حکم دیا اور کبھی واپس نہ آنا۔

عزت الرنتیسی نے کہا کہ اسرائیل کے چھاپے پر عالمی خاموشی نے اس کی ہمت اور بڑھا دی ہے اور فلسطینیوں کو ایک سال سے زائد عرصے سے مسلسل اسرائیلی حملوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جس میں 45,000 سے زیادہ لوگ شہید ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی لوٹ مار، اقوام متحدہ نے غزہ متاثرین کے لیے خوراک اور امدادی سامان کی فراہمی روک دی

ایک اور زخمی فادی العطونیہ نے فون پر بتایا کہ ہم سب کو دھوکا دیا گیا ہے ہمیں امید تھی کہ عالمی ادارہ صحت ہمیں وہاں سے نکال لے گا اور ہماری حفاظت کرے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ابو صفیہ کے ساتھ جو کچھ ہوا اس پر بھی مجھے بہت دکھ ہے۔ انہوں نے بے بسی سے کہا کہ ’ہم اس جارحیت کے سامنے تنہا رہ گئے ہیں‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp