اسرائیلی لوٹ مار کے بعد اقوام متحدہ نے غزہ کے جنگ متاثرین کے لیے امدادی سامان اور خوراک کی فراہمی روک دی ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق، اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امدادی ادارے (UNRWA) نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ غزہ کی پٹی میں امدادی سامان اور خوراک کی فراہمی صرف ایک کارگو کراسنگ کیرم شلوم کے ذریعے کی جارہی تھی جو اُن مسلح جتھوں کی وجہ سے بند کردی گئی ہے جنہوں نے کچھ دن پہلے امدادی سامان سے لدے ٹرکوں کو لوٹ لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے غزہ میں داخل ہونے والے امدادی ٹرکوں کی تعداد کم کردی
انروا نے اسرائیل کو اس لوٹ مار کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مشکل فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا جارہا ہے جب غزہ میں بھوک تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بطور قابض ریاست امدادی سامان اور امدادی کارکنوں کا تحفظ اسرائیل کی ذمہ داری ہے لیکن اسرائیلی پابندیوں کے باعث امدادی سامان کی فراہمی اب ممکن نہیں رہی۔
امدادی سامان کی فراہمی کے ذمہ دار اسرائیلی فوج کے محکمے نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا نہیں کررہا، شہریوں کے لیے امدادی سامان کی کوئی حد مقرر نہیں ہے، امداد کی فراہمی میں تاخیر کی ذمہ دار اقوام متحدہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی حملے سہتے غزہ کے باسیوں کے لیے شدید بارشیں نئی آزمائش ثابت
ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی لوٹ مار اور اقوام متحدہ کے فیصلے کے بعد غزہ میں انسانی المیہ کئی گنا بڑھ جائے گا کیونکہ غزہ میں موسم سرما اور بارشوں کے سبب ٹھنڈ بڑھ چکی ہے جبکہ متاثرین بھوکے پیاسے ٹینٹ کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور غزہ کے درمیان صرف ایک ایک گزرگاہ ہے جہاں سے غزہ کے لیے ٹرکوں میں امدادی سامان پہنچایا جارہا تھا۔ تاہم چند روز قبل اسرائیلی مسلح نقاب پوشوں نے امداد لانے والے 100 ٹرکوں کے قافلے کو لوٹ لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کی متعدد درخواستیں ردی کی ٹوکری میں، غزہ میں بھوک و بیماری قابو سے باہر، لاشیں سڑکوں پر
دوسری جانب، اطلاعات ہیں کہ جنگ بندی سے متعلق امریکی اعلان کے بعد حماس رہنماؤں نے مصر کے سیکیورٹی حکام سے غزہ جنگ بندی کے معاملے پر بات چیت کی ہے۔ ادھر اسرائیلی ذرائع نے بھی تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم نیتن یاہو بھی جنگ بندی کے لیے مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کرچکے ہیں۔