میلبورن میں آسٹریلیا کے خلاف چوتھے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ہندوستان کی مایوس کن کارکردگی کو سابق کھلاڑیوں نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے، خاص طور پر بیٹنگ کی غلطیوں سے سیکھنے میں ناکامی پر، رشبھ پنت کی ناقص شاٹ سلیکشن جو میچ کا ٹرننگ پوائنٹ بن گئی۔
ٹاپ آرڈر میں تبدیلی آئی جس میں روہت شرما کی اوپننگ میں واپسی ہوئی، کے ایل راہول تیسرے نمبر پر آ گئے اور شبھمن گل الیون سے باہر ہو گئے۔ لیکن نتیجہ تبدیل نہیں ہوا کیونکہ اوپنر یشوی جیسوال کی 2 نصف سینچریوں کو چھوڑ کر ہندوستان کے ماہر بلے باز مایوس کرتے رہے۔
مزید پڑھیں: چوتھا ٹیسٹ، آسٹریلیا کیخلاف دوسری اننگز میں انڈیا 155 پر ڈھیر، 184 رنز سے شکست
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق بلے باز باسط علی نے میلبورن ٹیسٹ میں بھارت کی 284 رنز سے شکست کا تجزیہ کرتے ہوئے چیف کوچ گوتم گمبھیر اور ان کے عملے کے کردار پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’شاباش ہے گوتم گمبھیر صاحب کو، وہ ون ڈے کرکٹ میں بائیں اور دائیں بازو کے کمبی نیشن کی وکالت کرتے رہتے ہیں، انہیں نتیش کو چھٹے نمبر پر بھیجنا چاہیے تھا، اگر وہ ناکام بھی ہوتے تو اس سے ظاہر ہوتا کہ کوچ نے کچھ کرنے کی کوشش کی تھی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ پتا نہیں کون بیٹنگ کوچ ہے جس کو یہ نہیں پتا کہ کس بولر کو کس طرح کھیلا جاتا ہے، کس بیٹر کو کس نمبر پر بھیجنا ہے؟ بھارت اپنی دوسری اننگز میں 155 رنز پر ڈھیر ہو گیا اور اس نے اپنی آخری 7 وکٹیں 34 رنز پر گنوا دیں۔ آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز کے بنائے گئے جال میں پھنسنے والے بلے باز رشبھ پنت (30) کے ناقص شاٹ کی وجہ سے بیٹنگ میں گراوٹ آئی۔
مزید پڑھیں: ڈبلیو ٹی سی رینکنگ: بھارت کا گراف گرگیا، آسٹریلیا پھر سرفہرست
جیسوال اور پنت کے درمیان پارٹنر شپ 88 تک پہنچنے کے ساتھ ہی کمنز نے پارٹ ٹائم اسپنر ٹریوس ہیڈ کو اس امید میں بولنگ دی کہ وہ پنت کو آؤٹ کریں اور بالکل اسی طرح ہوا، پنت غیر ذمہ دارانہ شاٹ کھیلتے ہوئے آؤٹ ہو گئے، جس نے آسٹریلیا کو وہ موقع دیا جس کی وہ تلاش کر رہے تھے۔
بھارت کی بھاری مارجن سے شکست پر آسٹریلیا کو سڈنی میں 3 جنوری سے شروع ہونے والے آخری ٹیسٹ میں 2-1 کی برتری حاصل ہوگئی ہے۔