اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امور نے مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں غیر قانونی اسرائیلی آباد کاروں سے منسلک پر تشدد واقعات کی بڑی تعداد میں رپورٹ کیے ہیں۔
رپورٹ میں اس وقت سے رونما ہونیوالے واقعات کا احاطہ کیا گیا ہے، جب سے دفتر نے تقریباً 20 سال قبل ریکارڈ رکھنا شروع کیا تھا، رپورٹ کے مطابق اس نوعیت کے 4 واقعات ان علاقوں میں روزآنہ رونما ہوتے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے نسل کشی کے لیے سردی کو بھی ہتھیار بنالیا، ایک اور فلسطینی بچہ ٹھٹھر کر مرگیا
چ کے مطابق جسمانی حملے، آتش زنی کے حملے، فلسطینی کمیونٹیز پر چھاپے اور پھلوں کے درختوں کی تباہی سمیت اس نوعیت کے تقریباً 1,400 واقعات رونما ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں فلسطینیوں کو جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے میں داخلی طور پر بے گھر ہونے والے فلسطینیوں میں سے 12 فیصد نے اسرائیلی آبادکاروں کے تشدد اور سہولیات تک رسائی کی پابندیوں کو بنیادی وجوہات کے طور پر بتایا ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنے گھروں یا برادریوں سے بے دخل ہوئے۔
مزید پڑھیں: غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 5 صحافیوں سمیت 10 فلسطینی شہید
اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امور کے ریکارڈ رکھنے کے بعد 2023 میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد سب سے زیادہ رہی ہے جبکہ 2024 میں ہلاکتوں کی تعداد دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ رہی ہے۔
بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں بچوں سمیت 480 سے زائد فلسطینیوں کو ہلاک کیا گیا، اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امور نے نوٹ کیا کہ ان میں سے زیادہ تر اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے۔