8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی کامیابی کے بعد پی ٹی آئی کے امیدوار علی امین گنڈاپور 2 مارچ 2024 کو وزیراعلی خیبرپختونخوا بنے اور ان کی جماعت صوبے میں تیسری بار حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئی۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد پارٹی منشور کے مطابق صوبے کو ریاست مدینہ کی طرز پر بنانے، فلاح و بہبود کے منصوبے شروع کرنے اور صوبے سے بے روزگاری کے خاتمے کے لیے اقدامات اٹھانے اور صوبے کو امن کا گہوارہ بنانے کا اعلان کیا تھا۔
صحت کارڈ اور لنگر خانوں کی بحالی
وزیراعلیٰ نامزد ہونے کے بعد علی امین گنڈاپور نے مفت علاج کے لیے معطل کی گئی سہولت ’صحت کارڈ‘ کو دوبارہ بحال کرنے کا اعلان کیا اور حلف اٹھاتے ہی اپنے وعدے کو پورا کردیا۔ علی امین گنڈاپور کی حکومت نے صحت کارڈ میں بے قاعدگیوں کی بھی نشاندہی کی اور کئی اسپتالوں کو پینل سے نکال دیا جبکہ مزید پیچیدہ بیماریوں کے علاج کو بھی مفت کارڈ میں شامل کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ہم نے ہدف سے زیادہ ریونیو سمیٹا، خسارے میں رہنے والوں کو پھانسی دی جائے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
علی امین گنڈاپور نے سابق وزیراعظم عمران خان کے دور میں مسافروں اور بے گھر افراد کے لیے شروع کیے گئے پناہ گاہ اور لنگر خانوں کو دوبارہ فغال بنانے کا اعلان کیا اور اس پر عملی طور پر کام شروع کیا۔ محکمہ سماجی بہبود کے مطابق صوبے میں غیرفعال تمام لنگر خانوں اور پناہ گاہوں کو دوبارہ فغال کیا گیا۔ تاہم ناقدین نے اعتراض کیا کہ لنگر خانے عمران خان دور کے ہیں، یہ علی امین کا اپنا منصوبہ نہیں ہے۔
وفاق سے پہلے بجٹ پر تنقید
وزیراعلیٰ بننے کے بعد علی امین گنڈاپور نے جو پہلا متنازع کام کیا وہ وفاق سے پہلے بجٹ پیش کرنے کا تھا۔ خیبرپختونخوا کابینہ نے حلف اٹھانے کے بعد بجٹ پر کام شروع کیا اور وفاق کا انتظار کیے بغیر ہی پہلے صوبائی بجٹ پیش کردیا اور اسمبلی سے منظور بھی کرا لیا، جو تاریخ میں پہلی بار ہوا۔ وفاق سے پہلے بجٹ پہلے پیش کرنے پر علی امین گنڈاپور کی حکومت شدید تنقید کی زد میں آئی، معاشی تجزیہ کاروں نے بھی پہلے بجٹ پیش کرنے پر انہیں آڑے ہاتھوں لیا۔
رمضان ریلیف پیکیج
حکومت بنانے کے بعد علی امین گنڈاپور کے لیے سب سے بڑا چیلنج رمضان پیکیج تھا۔ رمضان المبارک میں حکومت ہر سال کم آمدنی والے گھرانوں اور غریب طبقے میں راشن تقسیم کرتی تھی۔ جبکہ نئی حکومت کے لیے خزانہ خالی ہوتے ہوئے رمضان پیکیج دینا آسان نہیں تھا۔ علی امین گنڈاپور نے رمضان پیکیج کے تحت راشن دینے کے بجائے مستحق خاندانوں میں نقد رقم تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا اور احساس پروگرام کے تحت رجسٹرڈ خاندانوں کو چیک کے ذریعے 10 ہزار روپے نقد رقم فی خاندان تقسیم کی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب بمقابلہ خیبرپختونخوا اسمبلی، کون کتنی تنخواہ لیتا ہے؟
صوبائی حکومت کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق، رمضان پیکیج سے صوبے میں 10 لاکھ کے قریب خاندان مستفید ہوئے۔ حکومت بننے کےبعد قلیل مدت میں رمضان ریلیف پیکیج پر صوبائی حکومت کی کارکردگی کو سراہا گیا۔
مقامی کسانوں سے گندم کی خریداری
سال 2024 میں صوبائی حکومت نے پہلی بار گندم کی خریداری میں مقامی کسانوں کو ترجیح دی اور صوبے کے کسانوں سے گندم کی خریداری کی۔ مقامی کسانوں سے گندم کی خریداری کے لیے تمام اضلاع میں پوائنٹس قائم کیے گئے اور پہلی بار خیبرپختونخوا کے کسانوں نے سرکاری نرخ پر حکومت کو گندم فروخت کی۔ کسانوں کے مطابق اس اقدام سے انھیں معاشی طور پر فائدہ پہنچا۔
سال 2024 لے اعلان کردہ منصوبوں کا کیا ہوا؟
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے حلف لینے کے بعد کئی اہم منصوبے شروع کرنے کا اعلان کیا لیکن یہ منصوبے ابھی تک صرف اعلانات تک ہی محدود ہیں۔ تاہم بعض منصوبوں کو بجٹ میں بھی شامل کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے احساس پروگرام کے تحت خواتین کو ہنرمند بنانے کا منصوبہ بجٹ میں شامل کیا۔ جبکہ نوجوانوں کے لیے کاروبار کرنے کے لیے آسان قرضہ اسکیم کا بھی اعلان کیا لیکن عملی طور پر ان پر تاحال کام شروع نہیں ہوا۔
کم آمدنی والے افراد کے لیے سولر اسکیم
علی امین گنڈاپور نے گرمیوں میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف جنگ کا اعلان کیا اور خود بھی گرڈ اسٹیشن پہنچ کر بجلی کی فراہمی کو بحال کیا۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے انہی دنوں غریب طبقے کو ریلف دینے کے لیے سولر سسٹم دینے کا اعلان کیا تھا۔ حکومت کے مطابق ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد کم آمدنی والے خاندانوں کو مفت اور آسان اقساط میں سولر سسٹم دینے پر کام جاری ہے لیکن گرمیوں کے بعد موسم سرما آیا اور پھر سال بھی ختم ہوگیا لیکن صوبائی حکومت کی جانب سے ابھی تک سولر پینل دینے کا عمل شروع نہ ہوسکا۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا کے عوام کارکردگی پر ووٹ دیتے تو پی ٹی آئی کی حکومت نہ بنتی، شیر افضل مروت کی پھر تنقید
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ فنڈز کی کمی کے باعث منصوبہ تاخیر کا شکار ہے۔ بروقت سولر اسکیم شروع نہ کرنے پر بھی علی امین حکومت کو تنقید کا سامنا رہا۔ پشاور کے رہائشی فیضان گل کہتے ہیں کہ وہ گرمیوں میں مفت سولر اسکیم کا انتظار کرتے رہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ منصوبہ صرف اعلانات تک محدود ہے، جب یہ بروقت سہولت دے نہیں سکتے تو سال پہلے اعلان کیوں کرتے ہیں، لگتا نہیں کہ سولر اسکیم 2025 میں بھی آئے گی۔
روزگار اور گھروں کی تعمیر کے لیے بلا سود قرضے
علی امین گنڈاپور کی صوبائی حکومت نے بجٹ میں بے روزگاری کے خاتمے کے لیے نوجوانوں کو کاروبار کی جانب راغب کرنے کا منصوبہ شامل کیا تھا جس کے تحت نوجوانوں کو آسان اقساط کے ساتھ بلاسود قرضے دیے جانے تھے۔ اس منصوبے کے لیے ایم او یو پر بھی دستخط ہوئے ہیں لیکن اس منصوبے پر تاحال عملدرآمد نہیں ہوسکا ہے، جس کے باعث نوجوان طبقہ ناراض نظر آتا ہے۔ شہری علی احمد کے مطابق، نوجوانوں کے لیے قرضہ اسکیم بہت سودمند ثابت ہوگی، اس سے نوجوانوں کو روزگار ملے گا اور صوبے میں کاروبار کو فروغ ملے گا، تاہم منصوبے میں بے جا تاخیر کی جارہی ہے۔
صوبائی حکومت نے گھروں کی تعمیر کے لیے بھی ایک منصوبے کا اعلان کر رکھا ہے۔ اس منصوبے کے تحت صوبائی حکومت گھروں کی تعمیر یا مرمت کے لیے کم شرح سود پر قرضے دے گی، لیکن اس منصوبے پر بھی تاحال عمل درآمد نہیں ہوا ہے ۔
کرم کشیدگی پر تنقید
خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں گزشتہ کافی عرصہ سے کشیدگی جاری ہے۔ چند ماہ قبل پارا چنار جانے اور پشاور آنے والی گاڑیوں پر حملے میں 40 سے زائد مسافر زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔ اس واقعہ کے بعد فرقہ وارانہ فسادات میں دکانوں اور گھروں کو آگ لگائی گئی، جس کی وجہ سے صوبائی حکومت تنقید کی زد میں آئی۔ کرم میں کشیدگی کے دوران وزیراعلی علی امین گنڈاپور اسلام آباد مارچ کی تیاریوں میں مصروف تھے۔ صوبائی حکومت نے کرم واقعہ پر وفاق کو ذمہ دار قرار دیا ہے جبکہ مقامی افراد اور ناقدین نے علی امین گنڈاپور کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا حکومت کا یتیم طالبات کے لیے انقلابی اقدام، فیمیل ایجوکیشن کارڈ جاری کرنے کا فیصلہ
مقامی افراد کے مطابق، پارا چنار روڈ بندش سے علاقے میں اشیا خورونوش اور ادویات کی شدید قلت ہے، بروقت علاج کی سہولت میسر نہ ہونے سے 30 سے زائد بچے جاں بحق ہوچکے ہیں اور دوسری جانب صوبائی حکومت احتجاج اور دھرنوں کی سیاست میں مصروف ہے۔
احتجاج کے لیے صوبے کے وسائل استعمال کرنے کا الزام
تجزیہ کاروں کے مطابق، علی امین گنڈاپور نے عہدہ سنبھالنے کے بعد وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہہلے دن سے ہی وفاق مخالف پارٹی اجلاسوں کا سلسلہ شروع کیا تھا جو اب تک جاری ہے۔ صحافی عارف حیات کا کہنا ہے کہ علی امین کی اولین ترجیح اس وقت عمران خان کی ہدایت پر احتجاج اور دھرنوں کا کامیاب بنانا ہے جس کے لیے پارٹی کے اکثر رہنماؤں کا وزیراعلیٰ ہاؤس میں ڈیرہ ہوتا ہے اور اس دوران پارٹی کا اجلاس بھی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علی امین عوام کے لیے کچھ کریں یا نہ کریں لیکن پارٹی سیاست کے لیے بھرپور کام کررہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سیاسی مخالفین علی امین گنڈاپور پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ صوبے میں ترقیاتی کاموں کے بجائے سرکاری وسائل پارٹی کے احتجاج اور وفاق مخالف مظاہروں پر خرچ کرتے ہیں۔ لاہور اور راولپنڈی مارچ کے دوران سب نے دیکھا کہ سرکاری بھاری مشینری کا استعمال کیا گیا، سرکاری اہلکار گرفتار ہوئے اور گاڑیاں تحویل میں لی گئی، یہ سب پارٹی احتجاج کے دوران ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا کابینہ نے پارا چنار روڈ کے لیے اسپیشل پولیس فورس کے قیام کی توثیق کردی
عارف حیات کا کہنا تھا، ’علی امین نے سال 2024 احتجاج اور دھرنوں کی سیاست میں گزار دیا، خیبرپختونخوا کے لیے 2024 احتجاج، جلسے جلوس اور دھرنوں کا سال رہا، ترقیاتی کاموں پر توجہ کم نظر آئی، وعدے پورے نہیں ہوئے جبکہ اعلانات زیادہ تھے، دعا ہے کہ اگلا سال ایسا نہ ہو‘۔
خیبرپختونخوا حکومت کی سالانہ کارکردگی رپورٹ جاری
خیبرپختونخوا حکومت نے نئے سال کے آغاز پر اپنی سالانہ کارکردگی رپورٹ جاری کی ہے۔
وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر سیف نے سالانہ کارکردگی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے حکومت سنبھالتے ہی پی ڈی ایم کے نگراں دور میں بند کیا گیا صحت کارڈ پروگرام دوبارہ فعال کیا، صحت کارڈ کے ذریعے مارچ سے دسمبر تک 7 لاکھ 89 ہزار 721 مریضوں کو مفت علاج فراہم کیا جاچکا ہے، مارچ کے مہینے سے اب تک صحت کارڈ کی مد میں 20 ارب روپے خرچ کیے جاچکے ہیں، سرکاری اسپتالوں میں 5 ارب روپے کی ادویات کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ میگا پراجیکٹ پشاور ہیلتھ سٹی منصوبہ متعارف کرایا گیا ہے، صوبے میں لائف انشورنس پروگرام شروع کیا گیا ہے، 60 سال سے کم عمر میں وفات پانے والوں کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے، 60 سال سے زیادہ عمر میں وفات پانے والوں کے لواحقین کو 5 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ قرضوں کا بوجھ کم کرنے کے لئے ڈیبٹ مینیجمنٹ فنڈ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، ضم شدہ اضلاع میں پولیس کی ٹیکنکل ٹریننگ کے لیے 7 ارب روپے کی خطیر رقم منظور کی گئی، سی ٹی ڈی کے لیے ایک ارب روپے کی منظوری دی گئی، رمضان میں 7 ارب روپے سے زائد رقم کا پیکیج دیا گیا جس سے 7 لاکھ 28 ہزار سے زائد خاندان مستفید ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: ’اپنا گھر اسکیم‘، خیبرپختونخوا کے کم آمدن افراد کو 15 لاکھ روپے تک بلاسود قرض دینے کا فیصلہ
مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کرغستان میں پھنسے افراد کے لیے خصوصی فلائٹس چلائیں، 143 ملین روپے کی لاگت سے 1408 پھنسے پاکستانیوں کو باحفاظت پہنچایا گیا، نوجوانوں کو باروزگار بنانے کے لیے 3 ہزار ملین روپے کے بلاسود قرضے فراہم کیے جارہے ہیں، محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا کے پبلک سروس ایپ ’دستک‘ کی بین الاقوامی سطح پر پذیرائی ہوئی ہے۔
بیرسٹر سیف نے مزید بتایا کہ 25 ارب روپے کی خطیر لاگت سے خیبر پختونخوا فوڈ سیکیورٹی سپورٹ پراجیکٹ متعارف کیا گیا ہے، ایٹا اسکالرشپ کی تعداد 253 سے بڑھا کر 500 کردی گئی ہے، اسکالرشپ کی رقم بھی 1500 روپے سے بڑھا کر3000 روپے کردی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 17 نئی ہاؤسنگ اسکیموں پر کام کا آغاز کیا گیا ہے جو 38 ہزار 630 پلاٹوں پر مشتمل ہیں، انڈسٹریز کو براہ راست بجلی سپلائی کرنے کے کے لیے صوبائی ریگولیٹری اینڈ ڈسٹری بیوشن کمپنی کے قیام کے لیے کام شروع کیا گیا ہے، نوجوانوں کو نشے سے دور رکھنے کے لیے ٹاسک فورس اور وزیراعلیٰ ہاؤس میں کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے، پناہ گاہوں اور شیلٹر ہوم کی دوبارہ بحالی بھی عمل میں لائی گئی ہے۔
بیرسٹر سیف نے بتایا کہ رمضان المبارک میں پناہ گاہوں میں 20 ملین روپے کی لاگت سے روزہ داروں کے لیے سحری وافطاری کا بندوبست کیا گیا، رمضان میں 115 حلقوں میں مستحقین میں ایک ارب روپے سے زائد رقم تقسیم کی گئی اور فی کس 10 ہزار روپے نقد دیے گئے، ضم اضلاع میں خصوصی طلبہ کے لیے 5 اسپیشل اسکولز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
 
         
                
             
         
              
              
              
              
                 
                    













