کراچی کو محصور کرنا ٹھیک نہیں، مذاکرات ناکام ہوئے تو ایکشن لیا جائے گا، وزیر داخلہ سندھ

بدھ 1 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

 وزیرداخلہ سندھ ضیا لنجار نے کہا ہے کہ پارا چنار کا مسئلہ حل کرنا خیبرپختونخوا حکومت کا کام ہے، اس کی بنیاد پر کراچی کو محصور کرنا ٹھیک نہیں، ہم مسئلے کا پر امن حل تلاش کرنا چاہ رہے تھے، مذاکرات ناکام ہوئے تو ایکشن لیا جائے گا، امن و امان برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کریں گے۔

 کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارا چنار کے واقعے پر سب کو افسوس ہے، گورنر سندھ کی ہدایت پر ہماری حکومت نے وہاں خوراک اور ادویات بھی بھیجی ہیں، خیبرپختونخوا حکومت کو اس معاملے کو حل کرنا چاہیے، اب بھی وہاں صورتحال خراب ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پارا چنار میں ادویات کی عدم دستیابی کے باعث بچوں کی ہلاکت: ’بچے تڑپ رہے ہیں، ہم کچھ نہیں کرسکتے‘

ضیا لنجار نے کہا کہ پارا چنار میں جن لوگوں کا نقصان ہوا، اس پر ہم غمزدہ ہیں اور ہمیں افسوس بھی ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ایک پرامن شہر کراچی میں ماؤں، بہنوں، بچوں کے راستے بلاک کردیے جائیں، پرتشدد کارروائیوں میں لوگوں کو اور لا اینڈ فورسز کے اداروں کے لوگوں کو نقصان پہنچایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں احتجاج شروع ہوا، ایک دن ہوا، دو دن ہوا، تیسرے دن جاری رہا، پھر سینیئر وزیر سندھ، میئر کراچی، کمشنر، علمائے کرام اور آئی جی سندھ نے گاہے بگاہے دھرنے کے شرکا سے میٹنگز کیں، اور آخری میٹنگ میں ان کو آفر کی گئی کہ آپ کو احتجاج ریکارڈ کرانے کے جگہ دے دیتے ہیں۔

’پریس ہے اور ادارے ہیں، عالمی ادارے ہیں، یہ احتجاج ہم نے ریکارڈ کرانا ہے کہ یہ جو واقعہ ہوا ہے اس میں کراچی اور سندھ کے عوام اور صوبے کے مکتب ہائے فکر کے لوگ غم و غصہ میں ہیں، اس مسئلے کو حل کیا جائے۔‘

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا کابینہ نے پارا چنار روڈ کے لیے اسپیشل پولیس فورس کے قیام کی توثیق کردی

صوبائی وزیرداخلہ نے کہا کہ بدقسمتی سے دھرنے کے شرکا نے ہماری آفرز مسترد کردیں، اس کے بعد بھی ہمارے علما ان سے بات کرتے رہے، ہمیں یہ کہا گیا کہ کچھ نوجوان لوگ نہیں مان رہے، ہم منا کر آپ کو کچھ گھنٹوں میں بتاتے ہیں، لیکن اس مسئلے کا ابھی تک کچھ حل نہیں نکلا۔

ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ ہم پر بھی تنقید ہورہی ہے کہ پورا کراچی محصور ہے اور ہم کچھ نہیں کر رہے، کراچی کی مختلف شاہراہیں بند کردی گئی ہیں، جو بھی حکومت کی رٹ چیلنج کرے گا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی، پولیس کی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے شہریوں کو امن امان بھی دیں اور ان کی مشکلات کا حل بھی ڈھونڈیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی جی اور دیگر اداروں کو واضح احکامات دے دیے کہ کراچی کی سڑکیں یرغمال بنانے نہیں دے سکتے، پولیس، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنا کام کریں گے اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ دھرنے والے کہتے ہیں کہ ہم پر امن ہیں، 8 موٹرسائیکلیں جلادی گئیں، ہمارے اہلکار شدید زخمی ہوئے، ان کے اسلحہ کو نقصان پہنچا، ایسا کرنے والوں کو پر امن نہیں کہا جاسکتا، یہ کون لوگ ہیں، جنہوں نے پولیس پر فائرنگ کی؟۔

وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ ہمارے علمائے کرام اور فقہ جعفریہ کے علما کی جانب سے بیک وقت احتجاج کی کالز دے دی گئیں، اس کے بعد حکومت کہاں کھڑی ہے؟، ہم نے عوام کو تکلیف سے بچانے کے لیے سڑکیں خالی کروانے کے لیے ایکشن کیا۔

انہوں نے بدترین ٹریفک جام کی تصاویر دکھاتے ہوئے کہا کہ شہر کے یہ حالات ہیں، ہمیں بتایا گیا ہے کہ لوگ اپنی گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں چھوڑ کر جانے پر مجبور ہوئے، ایئرپورٹ جانے والوں کو موٹرسائیکلوں پر لفٹ دیکر ہوائی اڈے تک پہنچایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب کابینہ نے پارا چنار کے لیے ادویات سمیت امدادی سامان بھیجنے کی منظوری دے دی

واضح رہے کہ خیبرپختونخوا کے ضلع کُرم میں مرکزی شاہراہ کی بندش سے متاثرہ افراد سے اظہار یکجہتی کے لیے کراچی میں مختلف مقامات پر کئی روز سے دھرنے جاری ہیں، شہر میں ٹریفک کی آمد و رفت شدید متاثر ہو رہی ہے اور شہریوں کو ایئرپورٹ جانے میں بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp