پاکستان تحریک انصاف اور جماعتِ اسلامی پاکستان کے مابین مذاکرات کے تناظر میں اہم پیشرفت، چیئرمین عمران خان کی ہدایات پر پاکستان تحریک انصاف نے تین رکنی مذاکراتی کمیٹی قائم کردی۔ مرکزی سیکرٹری جنرل اسد عمر کی جانب سے کمیٹی کی تشکیل کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
پرویز خٹک، سینیٹر اعجاز احمد چودھری اور میاں محمود الرشید کمیٹی میں شامل ہیں۔ تحریک انصاف کی تین رکنی کمیٹی ملک میں جاری سیاسی بحران کے حوالے سے جماعتِ اسلامی پاکستان سے مذاکرات کرے گی۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے گزشتہ روز قومی انتخابات کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں وزیراعظم شہباز شریف اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے الگ الگ ملاقاتیں کی تھیں۔
تینوں رہنماؤں کے درمیان اتفاق پایا گیا تھا کہ ملک کو موجودہ بحران سے نکالنے کے لیے سیاست دانوں کے درمیان بات چیت ضروری ہے۔ وزیراعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین نے سراج الحق کو ان کی کوششوں میں مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی تھی۔
قومی معاملات پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے ہر کسی کو ضد اور انا کو قربان کرنا پڑے گا: وزیراعظم شہباز شریف
یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے درمیان ملاقات میں طے پایا تھا کہ قومی انتخابات کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے جماعت اسلامی اور مسلم لیگ (ن) کے ساتھ دیگر جماعتوں سے مذاکرات کے سلسلے کو تیز کیا جائے گا اور یہ کہ موجودہ حالات میں ملک کسی مزید سانحہ کا متحمل نہیں ہو سکتا لہٰذا سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور سنجیدہ مذاکرات کا آغاز کریں۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میاں برادران کی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن لاہور میں ہوئی۔ وزیر اعظم نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق، نائب امیر لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم کی کوششوں کی تحسین کی۔
وزیراعظم نے سراج الحق کو یقین دلایا کہ اگر جماعت اسلامی قومی معاملات میں کوئی کردار ادا کرنا چاہتی ہے تو مسلم لیگ (ن) ان سے مکمل تعاون کے لیے تیار ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور وفاقی وزرا خواجہ سعد رفیق اور ایاز صادق بھی اس موقع پر موجود تھے۔
یہ بھی طے پایا تھا کہ سیاسی بحران سے نکلنے کے لیے دیگر جماعتوں کو بھی قومی مذاکرات میں شامل کیا جائے گا۔ امیر جماعت آئندہ دنوں میں دیگر پارٹیوں کی مرکزی قیادت سے بھی ملاقات کریں گے۔
وزیراعظم نے ملاقات کے دوران یہ نقطہ بھی اٹھایا کہ قومی معاملات پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے ہر کسی کو ضد اور انا کو قربان کرنا پڑے گا۔ سراج الحق نے شہباز شریف کو باور کرایا کہ ملک کا وزیر اعظم ہونے کے ناتے 23کروڑ عوام کی نمائندگی کی ذمہ داری بھی ان کے کندھوں پر ہے، لہٰذا انہیں دل اور خیالات کو وسیع کرنا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا ملک کسی انتشار کا متحمل نہیں ہو سکتا اور موجودہ حالات سے نکلنے کا بہترین راستہ یہی ہے کہ عوام سے رجوع کیا جائے اور قومی انتخابات پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ سیاست دانوں میں آپسی لڑائیاں ملک و قوم کے لیے مزید نقصان دہ ہیں۔
سراج الحق نے مزید کہا سیاسی مسائل سیاست دانوں میں مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوں گے۔ سیاسی جماعتیں جلد از جلد قومی انتخابات کے لیے اتفاق رائے پیدا کریں۔
پاکستان کے 23 کروڑ عوام ملک کے اصل وارث ہیں: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان
عمران خان سے زمان پارک میں ہونے والی ملاقات میں سیاسی ابتر صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا تھا کہ ملک کسی انتشار کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ موجودہ حالات اس طرح کے ہیں کہ سیاسی کے ساتھ معاشی اور آئینی بحران بھی منہ کھولے کھڑا ہے۔
کہا موجودہ مسائل کا حل کسی عدالت یا اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے ممکن نہیں، سیاست دانوں کو ہی فی الفور آگے آنا ہو گا۔ انتخابات ایسے ماحول میں ہونے چاہییں کہ جس کے نتائج سبھی تسلیم کریں اور اس کے نتیجے میں مزید افراتفری نہ پھیلنے پائے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سراج الحق کی موجودہ اور جماعت اسلامی کی ماضی کی قومی مفاہمت کی کوششوں کی تحسین کی اور انہیں تحریک انصاف کی جانب سے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔ عمران خان نے کہا کہ 23 کروڑ عوام ملک کے اصل وارث ہیں اور آئندہ انتخابات کے لیے انہیں پُر امن ماحول مہیا کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔