ٹرمپ کی ایک اور کامیابی، حمایت یافتہ امیدوار ایوان نمائندگان کے اسپیکر منتخب

ہفتہ 4 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ٹرمپ کے حمایت یافتہ ریپبلکن پارٹی کے مائیک جانسن دوبارہ ایوان نمائندگان کے اسپیکر منتخب ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کو 10 جنوری کو کیا سزا سنائی جائے گی، امریکی عدالت نے اشارہ دیدیا

منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حمایت یافتہ ریبپلکن رکن مائیک جانسن  کانگریس کے پہلے اجلاس میں معمولی اکثریت سے اسپیکر منتخب ہو گئے ہیں۔ انہیں حاصل تھی۔

وہ اس سے قبل گزشتہ کانگریس میں بھی اسپیکر تھے اور اب اس عہدے کے لیے وہ دوسری بار منتخب ہوئے ہیں۔

ووٹنگ کے موقع پر جانسن کو جیت کے لیے سخت چیلنج کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ان کی اپنی پارٹی کے کچھ ارکان ووٹ دینے کے لیے تیار نہیں تھے جس کی ایک وجہ گزشتہ مہینے حکومت کی بندش کا خطرہ ٹالنے کے لیے ان کا ڈیموکریٹس کے ساتھ قانون سازی کے لیے کام کرنا تھا۔

کل435  ارکان کے ایوان میں ریپلکنز ارکان کی تعداد 219 اور ڈیموکریٹس کی 215 ہے۔ جب ووٹنگ شروع ہوئی تو تمام 215 ڈیموکریٹس نے اپنے امیدوار حکیم جیفریز کے حق میں ووٹ دیا جب کہ ریپلکنز کے 3 ارکان جانسن کو ووٹ دینے کے لیے تیار نہیں تھے۔ تاہم ان میں سے 2 کی ناراضی دور کر کے مائیک جانسن دوسری بار اسپیکر کاعہدہ جیتنے میں کامیاب ہو گئے۔

سینیٹ میں ریپلیکنز کی پوزیشن

سینیٹ میں بھی ریپلیکنز کو 47 کے مقابلے میں 53 ووٹوں کی برتری حاصل ہے۔ اس ایوان میں قانون کی منظوری کے لیے 100 میں سے 60 ووٹ درکار ہوتے ہیں۔

جانسن کا اسپیکر بننا منتخب صدر کے لیے اس لیے بھی ضروری تھا کیونکہ کہ 6 جنوری پیر کے روز کانگریس کو بطور صدر ٹرمپ کی کامیابی کی توثیق کرنی ہے جبکہ اسپیکر کی عدم موجودگی سے بحران جنم لے سکتا تھا۔

مزید پڑھیے: اب گرین کارڈ ملنا آسان، ڈونلڈ ٹرمپ کا پالیسی میں تبدیلی کا اشارہ، ویڈیو وائرل

ووٹنگ میں کامیابی کے بعد مائیک جانسن کو ان کے ساتھی تالیاں بجاتے ہوئے ان کی نشست پر لائے اور جانسن نے ارکان کا شکریہ ادا کیا۔

اسپیکر کے طور پر ایوان پر گرفت قائم رکھنا نہ صرف ان کی اپنی بقا کے لیے ضروری ہے بلکہ یہ ٹرمپ کی ٹیکس کٹوتیوں اور بڑے پیمانے پر ملک بدری کے ایک بڑے ایجنڈے کی تکمیل کی جانب بڑھنے کے لیے بھی اہم ہے۔

جانسن کی شکست ٹرمپ کے لیے ایک اور شرمندگی کا باعث بن سکتی تھی کیونکہ اس سے قبل دسمبر میں بھی انہیں ایک ایسی ہی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا تھا جب ریپلکنز نے ان کی جانب سے حکومت کے قرض لینے کی حد کو معطل کرنے کے مطالبے کو مسترد کر دیا تھا جس سے یہ تاثر گیا تھا کہ ریپلکنز پر ان کے اثر و رسوخ میں کمی ہے۔

اسپیکر کے لیے ہونے والی ووٹنگ کا ایک اہم پہلو یہ تھا کہ سابق ڈیموکریٹک اسپیکر نینسی پیلوسی، جو اب 84 سال کی ہیں، اور جن کی حالیہ عرصے میں کولہے کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی، ڈیموکریٹک امیدوار حکیم جیفریز کو ووٹ دینے کے لیے ایوان میں آئیں۔

کانگریس کے ریپلیکن ارکان ہفتے کے روز بات چیت کے لیے واشنگٹن میں اکٹھے ہوں گے اور ان کے قائدین اتوار کو دوبارہ بالٹی مور میں ملاقات کریں گے۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ سزائے موت پر عملدر آمد میں دلچسپی کیوں لے رہے ہیں؟

ریپلیکنز روزمرہ کے امور کے لیے اپنے جو پہلے بزنس رولز پیش کرنے جا رہے ہیں انہیں متنازع تصور کیا جاتا ہے کیونکہ اس میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اسپیکر کو ہٹانے کے لیے صرف ریپلیکنز ہی ووٹ دے سکیں گے۔

ڈیموکریٹکس کا کہنا ہے کہ اس کے نتیجے میں جانسن پورے ایوان کی بجائے صرف اپنی پارٹی کو ہی جوابدہ ہوں گے جب کہ گزشتہ کانگریس میں کوئی بھی رکن اسپیکر کو ہٹانے کے لیے تحریک ایوان میں لا سکتا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp