گلگت بلتستان کے آثار قدیمہ اور بدھ مت کی تاریخ و ثقافت کے حوالے سے نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ یہ خطہ قدیم شاہراہ ریشم پر واقع تھا جس کے باعث یہاں مختلف تہذیبوں نے جنم لیا۔
بدھ مت کے آثار اس خطے کی مذہبی اور ثقافتی ادوار کی عکاسی کرتے ہیں جو خاص طور پر پہلی سے 7ویں صدی عیسوی کے دوران یہاں رائج تھے۔
سب سے مشہور آثار میں کارگاہ بدھا، ہنزہ، چلاس ،شِگر اور اسکردو کے چٹانی نقوش شامل ہیں جہاں بدھا کے نقوش اور مختلف مذہبی علامتیں کندہ کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان کے ’شق کھنگ‘ (قدیم تاریخی کچے مکان) مٹنے لگے
کارگاہ نالے میں بدھا کا ایک بڑا مجسمہ موجود ہے جو پتھر پر کندہ کیا گیا ہے اور بدھ مت کے پیروکاروں کے لیے مقدس سمجھا جاتا ہے۔
یہ آثار قدیمہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ گلگت بلتستان بدھ مت کا ایک اہم ثقافتی مرکز تھا جہاں بدھ مت، زرتشت اور دیگر مذاہب کے اثرات بھی پائے جاتے تھے۔
مزید پڑھیے: گلگت بلتستان کی تاریخ کا پہلا میوزیم
ان انمول آثار کو محفوظ کرنا نہ صرف تاریخی ورثے کی بقا کے لیے ضروری ہے بلکہ سیاحت کے فروغ اور خطے کی ثقافتی شناخت کو اجاگر کرنے کے لیے بھی اہم ہے۔