وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ صوبے کے سرحدی علاقوں میں دراندازی کا خطرہ ہے جو بہت بڑا چیلنج ہے۔
لاہور میں ہیلتھ کلینک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ جب سے چیف منسٹر کے عہدے کا حلف لیا ہے،ہر روز ایک نیا چیلنج ہوتا ہے، آج میں صوبائی ایپکس کمیٹی کے اجلاس سے آرہی ہوں، پنجاب کے سرحدی علاقوں پر دراندازی کا بہت بڑا خطرہ ہے جو ایک بہت بڑا چیلنج ہے، سب سے بڑا چیلنج شہریوں کو صحت کی سہولیات دینا ہے، عوام کو جو صحت کی سہولیات ملنی چاہیے تھیں اس پر میں 100 فیصد خوش نہیں ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے طلبا و طالبات کو مزید ای بائیکس دینے کا اعلان کردیا
مریم نواز نے کہا کہ ہم 150 بیسک ہیلتھ یونٹس بی ایچ یوز کو مریم نواز کلینکس میں تبدیل کرنے جارہے ہیں، اس میں میں وزیرصحت خواجہ عمران نذیر کو دل کی گہرائیوں سے شاباش دینا چاہتی ہوں، میں نے جب حلف لیا تو اسپتالوں میں ادویات جو لوگوں کو شہباز شریف کے دور میں مفت ملتی تھیں، وہ 90 فیصد سے 30 فیصد پہ آگئی تھیں، پچھلے دور حکومت میں یہ مفت ادویات بند کردی گئی تھیں اور بہت ڈھٹائی سے یہ اعلان ہوتا تھا کہ اب ہم فری ادویات نہیں دے سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یاد ہے کہ کینسر کے مریضوں کا مفت علاج ختم کردیا گیا تھا، وہ سڑکوں پہ آگئے تھے، اب ہم نے ایک بار پھر شہباز شریف کی روایت کو زندہ کیا ہے اور اسپتالوں میں مریضوں کو 90 فیصد ادویات مفت ملتی ہیں۔’میں اسپتالوں کے دورے پر جاتی ہوں تو خود رک کر مریضوں سے پوچھتی ہوں کہ انہیں کوئی دوائی کے پیسے تو نہیں دینے پڑے یا کوئی ٹیسٹ باہر سے تو نہیں ہوئے۔‘
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ہمارا قومی المیہ ہے کہ ہم کوئی بھی کام خدمت، ذمہ داری اور فرض سمجھ کے نہیں کرتے، ہم بس وقت گزارتے ہیں کہ اگر ہماری 8 سے 2 بجے تک ہماری ڈیوٹی ہے تو ہم موبائل پہ لگے رہیں اور وقت گزار کر گھر چلے جائیں، جو ہیلتھ سے متعلق لوگ ہوں، چاہے نرسز یا ڈاکٹر ہوں، چاہے پیرا میڈیکل اسٹاف ہو، ان کو سمجھ لینا چاہیے کہ ان کی زندگی میں سوائے خدمت کے اب اور کوئی کام نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھتیجے کی شادی پر مریم نواز کا سنہری سوٹ بھی توجہ کا مرکز، قیمت کیا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ سرکاری اسپتالوں سے دوائیاں چوری ہوتی ہیں، انسولین چوری ہوگئی، میں جب چین گئی اور وہاں اسپتال کا دورہ کیا، میں نے پوچھا کہ اگر آپ کے اسپتال سے ادویات چوری ہوں تو آپ کیا کرتے ہیں، تو ان کو سمجھ ہی نہیں آرہی تھی کہ میری بات کی کیوں کہ وہاں دوائی چوری نہیں ہوتی، مجھے خوشی ہوئی کہ چین میں انسانیت کی اتنی خدمت ہوتی ہے اور ساتھ افسوس بھی ہوا کہ ہمارے ہاں اسپتالوں میں دوائی چوری ہوتی ہے اور سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کو کہا جاتا ہے کہ آپ باہر جاکر ٹیسٹ کروا لیں۔
مریم نواز نے کہا کہ لاہور کے اسپتالوں میں اپنے آفیسرز لگائے ہیں تاکہ سہولیات کا جائزہ لیا جاسکے، اسپتالوں میں ہیلتھ ڈیسک کی سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے، بہت جلد انسولین کی بھی مفت ہوم ڈیلیوری شروع کرا دی جائے گی،مریم نواز چیف منسٹر کمپلین ڈیسک اسپتالوں میں قائم کردیے گئے ہیں تاکہ مریضوں کی شکایات کا ازالہ کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں کی سکیورٹی بھی آؤٹ سورس کی جارہی ہے، جاتا ہے ،اسپتالوں کا بوجھ کم کرنے کے لیے موبائل یونٹس لارہے ہیں، امراض قلب کا نیا اسپتال تکمیل کے آخری مراحل میں ہے، لاہور میں سٹیٹ آف دی آرٹ کارڈیالوجی اسپتال بھی بنایا جائے گا، کارڈیالوجی اسپتال چھوٹا، مریض بہت زیادہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کے لیے بطور وزیراعلیٰ پنجاب سال 2024 کیسا رہا؟
مریم نواز نے کہا کہ اس ماہ1250بی ایچ یوزکی تزئین وآرائش کر دیں گے، پاکستان کےپہلےسرکاری کینسراسپتال کی تعمیر تیزی سے جاری ہے، کوشش ہو گی کینسر کے علاج کے لیے چین سے معاونت لی جائے ، تبدیلی ایک دن میں نہیں آتی ، آہستہ آہستہ بہتری لا رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں بنیادی مراکز صحت کی اپ گریڈیشن کا سلسلہ جاری ہے، کوشش ہے چین سے کینسر کےعلاج کے لیے جدید ٹیکنالوجی پاکستان لائیں، اسپتالوں میں ڈائلائسسز کی سہولتیں بڑھارہے ہیں، ایئرایمبولینس کے ذریعے اب تک 50 مریضوں کومنتقل کیا گیا ، چلڈرن ہارٹ سرجری کارڈ کے ذریعے700 سے زائد بچوں کا مفت علاج ہوچکا ہے۔