احمد الشرع کا مصافحہ سے انکار، جرمن خاتون وزیر خارجہ نے حقیقت کھول دی

بدھ 8 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جرمنی کی وزیر خارجہ انالینا بیربوک نے شام کے عبوری سربراہ احمد حسین الشرع سے ملاقات کے بعد بننے والے ’مصافحہ اسکینڈل‘ کو مسترد کردیا ہے۔

غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، جرمن خاتون وزیر خارجه نے اپنے فرانسیسی ہم منصب ژاں نوئل بارو کے ہمراہ احمد الشرع سے جمعہ کو دمشق کے صدارتی محل میں ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کی ویڈیو جب منظرعام پر آئی تو سوشل میڈیا پر کہرام مچ گیا کہ احمد الشرع نے جرمن وزیر خارجہ کا استقبال کرتے ہوئے ان کے ساتھ ہاتھ ملانے سے انکار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: شام کے عبوری حکمران احمد الشرع سے مسیحی علما کی اہم ملاقات کا مقصد کیا تھا؟

جرمن میڈیا نے واقعہ کو ’مصافحہ اسکینڈل‘ قرار دیا ، تاہم، وزیر خارجہ انالینا بیربوک نے اسے مسترد کردیا ہے۔ اس حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ملاقات سے قبل انہیں اس صورتحال کے پیش آنے کی توقع تھی۔

انہوں نے کہا، ’مجھے اس بارے میں سفارتی پروٹوکول کا اندازہ تھا اور مجھے پتا تھا کہ اس ملاقات میں مصافحہ نہیں ہوگا‘۔ انہوں نے کہا فرانسیسی وزیر خارجہ کو بھی شاید اس بات کا اندازہ تھا کہ صدارتی محل میں مصافحہ نہیں ہوگا۔

اس ملاقات کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ احمد الشرع دونوں یورپی وزرائے خارجہ کا استقبال کررہے ہیں اور جرمن خاتون وزیر خارجہ کی طرف مسکرا کر ہاتھ ہلاتے ہیں، وہ احتراماً سینے پر ہاتھ رکھتے ہیں اور ساتھ ہی مصافحے کے لیے اپنا ہاتھ صرف فرانسیسی وزیر خارجہ کی جانب بڑھاتے ہیں۔ دلچسپ طور پر فرانسیسی وزیر خارجہ بھی اس کے لیے تیار نہیں تھے اور جھجھکتے ہوئے احمد الشرع سے ہاتھ ملاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شام میں آئین کی تشکیل نو اور انتخابات میں 4 سال لگ سکتے ہیں، احمد الشرع

شام کے عبوری سربراہ احمد الشرع کے جرمن وزیر خارجہ سے مصافحہ نہ کرنے پر کچھ تبصرہ نگاروں نے ان پر یہ کہتے ہوئے تنقید کی کہ ان کے سرکاری منصب کے لحاظ سے یہ نامناسب تھا۔ دوسری جانب کچھ لوگوں نے اس عمل کو ذاتی عقائد کی آزادی سے جوڑ کر اس کا دفاع کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp