جرمنی کی وزیر خارجہ انالینا بیربوک نے شام کے عبوری سربراہ احمد حسین الشرع سے ملاقات کے بعد بننے والے ’مصافحہ اسکینڈل‘ کو مسترد کردیا ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، جرمن خاتون وزیر خارجه نے اپنے فرانسیسی ہم منصب ژاں نوئل بارو کے ہمراہ احمد الشرع سے جمعہ کو دمشق کے صدارتی محل میں ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کی ویڈیو جب منظرعام پر آئی تو سوشل میڈیا پر کہرام مچ گیا کہ احمد الشرع نے جرمن وزیر خارجہ کا استقبال کرتے ہوئے ان کے ساتھ ہاتھ ملانے سے انکار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: شام کے عبوری حکمران احمد الشرع سے مسیحی علما کی اہم ملاقات کا مقصد کیا تھا؟
جرمن میڈیا نے واقعہ کو ’مصافحہ اسکینڈل‘ قرار دیا ، تاہم، وزیر خارجہ انالینا بیربوک نے اسے مسترد کردیا ہے۔ اس حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ملاقات سے قبل انہیں اس صورتحال کے پیش آنے کی توقع تھی۔
انہوں نے کہا، ’مجھے اس بارے میں سفارتی پروٹوکول کا اندازہ تھا اور مجھے پتا تھا کہ اس ملاقات میں مصافحہ نہیں ہوگا‘۔ انہوں نے کہا فرانسیسی وزیر خارجہ کو بھی شاید اس بات کا اندازہ تھا کہ صدارتی محل میں مصافحہ نہیں ہوگا۔
German Foreign Minister Annalena Baerbock responded to the “handshake controversy” after Syrian leader Ahmed al-Sharaa did not extend his hand for a handshake but instead placed his palm on his heart during her visit to Syria on Friday pic.twitter.com/8XD8mTAwLB
— Middle East Eye (@MiddleEastEye) January 6, 2025
اس ملاقات کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ احمد الشرع دونوں یورپی وزرائے خارجہ کا استقبال کررہے ہیں اور جرمن خاتون وزیر خارجہ کی طرف مسکرا کر ہاتھ ہلاتے ہیں، وہ احتراماً سینے پر ہاتھ رکھتے ہیں اور ساتھ ہی مصافحے کے لیے اپنا ہاتھ صرف فرانسیسی وزیر خارجہ کی جانب بڑھاتے ہیں۔ دلچسپ طور پر فرانسیسی وزیر خارجہ بھی اس کے لیے تیار نہیں تھے اور جھجھکتے ہوئے احمد الشرع سے ہاتھ ملاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شام میں آئین کی تشکیل نو اور انتخابات میں 4 سال لگ سکتے ہیں، احمد الشرع
شام کے عبوری سربراہ احمد الشرع کے جرمن وزیر خارجہ سے مصافحہ نہ کرنے پر کچھ تبصرہ نگاروں نے ان پر یہ کہتے ہوئے تنقید کی کہ ان کے سرکاری منصب کے لحاظ سے یہ نامناسب تھا۔ دوسری جانب کچھ لوگوں نے اس عمل کو ذاتی عقائد کی آزادی سے جوڑ کر اس کا دفاع کیا۔