شام کے عبوری حکمران احمد الشرع سے مسیحی علما کی اہم ملاقات کا مقصد کیا تھا؟

بدھ 1 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

شام میں بشار الاسد حکومت کا تختہ الٹنے والی فورسز کے سربراہ اور ملک کے عبوری رہنما احمد الشرع سے ملک کے مسیحی علما نے ملاقات کی ہے۔ یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب شام میں حیات تحریر الشام کے سربراہ سے اقلیتوں کے حقوق کی ضمانت دینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

شام کی جنرل کمانڈ نے ٹیلی گرام پر دمشق میں احمد الشرع کی کیتھولک، آرتھوڈوکس اور اینگلیکن پادریوں کی قیادت میں مسیحی برادری کے ایک وفد کے ساتھ ملاقات کی تصاویر بھی شیئر کی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شام کے نئے وزیر خارجہ پہلا غیرملکی سرکاری دورہ سعودی عرب کا کریں گے

شام میں اقتدار پر قابض ہونے کے بعد احمد الشرع نے ملک کی اقلیتی آبادی کو بارہا یقین دلانے کی کوشش کی ہے کہ انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، تاہم بعض الگ تھلگ واقعات کی وجہ سے مختلف مقامات پر مظاہرے بھی کیے گئے ہیں۔

25 دسمبر کو ہزاروں افراد نے شام کے کئی علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کیے، اس دوران سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گردش کررہی تھی جس میں ملک کے شمال میں ایک مزار پر حملہ دکھایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شام میں اسرائیل کے ڈیرے کب تک رہیں گے، وقت کے ساتھ بدلتی صیہونی سرحدیں

ایک روز قبل، سینکڑوں مظاہرین دمشق کے عیسائی علاقوں میں سڑکوں پر نکل آئے اور وسطی شام میں حما کے قریب کرسمس ٹری کو جلانے کے خلاف احتجاج کیا۔

ادھر، فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل باروٹ نے شام میں ایک ایسی جامع سیاسی منتقلی کا مطالبہ کیا جو ملک کی متنوع برادریوں کے حقوق کی ضمانت دے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ شام کے عوام اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار دوبارہ حاصل کرسکتے ہیں۔

تجزیہ کار فیبریس بالانشے کے مطابق، 2011 میں خانہ جنگی شروع ہونے سے قبل، شام میں تقریباً 10 لاکھ مسیحی آباد تھے، اور اب یہ تعداد کم ہو کر تقریباً 3 لاکھ رہ گئی ہے۔

ایس ڈی ایف سے بات چیت

ایک شامی اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ احمد الشرع نے پیر کو کردوں کے زیرقیادت سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کے وفود کے ساتھ مثبت بات چیت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شام میں آئین کی تشکیل نو اور انتخابات میں 4 سال لگ سکتے ہیں، احمد الشرع

بشار الاسد کا تختہ الٹنے کے بعد احمد الشارع کی ایس ڈی ایف کمانڈروں کے ساتھ یہ پہلی ملاقات تھی جو ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے جب ایس ڈی ایف شمالی شام میں ترک حمایت یافتہ دھڑوں کے ساتھ لڑائی میں مصروف ہے۔

واضح رہے کہ ایس ڈی ایف امریکی حمایت یافتہ جنگجو تنظیم ہے جس نے 2019 میں شام میں داعش کے جنگجوؤں کو ان کے آخری علاقے سے دھکیل دیا تھا۔

اتوار کو احمد الشرع نے العربیہ ٹیلی ویژن کو بتایا تھا کہ ایس ڈی ایف کو نئی قومی فوج میں ضم کیا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہتھیار صرف ریاست کے ہاتھ میں ہونا چاہیے، جو بھی مسلح ہے اور وزارت دفاع میں شامل ہونے کا اہل ہے، ہم ان کا خیرمقدم کریں گے‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp