سیکریٹری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سلمان منصور نے بھی 26ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ مذکورہ آئینی ترمیم بنیادی حقوق اور عدلیہ کی آزادی کے اصولوں سے براہ راست متصادم ہے۔
یہ بھی پڑھیں:26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت اسی ہفتہ کی جائے، 2 سینیئر ججوں کا چیف جسٹس سے مطالبہ
سپریم کورٹ سے 26ویں آئینی ترمیم کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے، سیکریٹری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سلمان منصور نے کہا ہے کہ ججز کی تعداد میں اضافہ اور پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون میں ترمیم بھی کالعدم قرار دی جائے۔
SALMAN MANSOOR (Const. Petition Against Amendment Constitution)08!01!2025(1) by Asadullah on Scribd
سیکریٹری سپریم کورٹ بار نے جوڈیشل کمیشن کو ججز تعیناتی سے روکنے کی بھی استدعا کرتے ہوئے آئینی ترمیم کے تحت ہونے والی تعیناتیاں اور تمام اقدامات بھی کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔
’آئینی ترمیم بنیادی حقوق اور عدلیہ کی آزادی کے اصولوں سے براہ راست متصادم ہے، جوڈیشل کمیشن میں ایگزیکٹو کی اکثریت عدلیہ کے امور میں مداخلت ہے، ترمیم کے لیے اپنایا گیا طریقہ کار بھی کسی صورت جمہوری نہیں تھا، درخواست
مزید پڑھیں:نئی قانون سازی 26ویں آئینی ترمیم کی توہین، عدالت میں چیلنج کریں گے، مولانا فضل الرحمان
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں سلمان منصور نے موقف اپنایا ہے کہ کسی بھی پارلیمنٹ کا آئین میں ترمیم کرنے کا حق آرٹیکل 239 کے تحت آزاد عدلیہ کی طرف سے ہر شہری کے ساتھ مساوی اور قانون کے مطابق سلوک کرنے کے بنیادی حق سے کسی طور کم تر نہیں ہے۔