چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اور کمیشن کے دو ارکان کی ریٹائرمنٹ میں صرف 18 روز باقی ہیں، لیکن نئی تعیناتیوں کے لیے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں مشاورتی عمل کا آغاز نہیں ہوسکا۔
یہ بھی پڑھیں چاہے کوئی گالیاں دے، آئین کے مطابق کام کرتے رہیں گے، چیف الیکشن کمشنر کا شعیب شاہین کو جواب
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے علاوہ سندھ اور بلوچستان کے ممبران الیکشن کمیشن 26 جنوری کو ریٹائر ہوجائیں گے، آئین کے مطابق نئی تعیناتیوں کے لیے لازم ہے کہ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے فیصلہ کیا جائے۔
آئین کے مطابق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر مشاورتی عمل کے بعد متفقہ طور پر تین نام پارلیمانی کمیٹی کو بھیجیں گے، لیکن اگر دونوں میں اختلاف ہوجاتا ہے تو الگ سے 3،3 نام پارلیمانی کمیٹی کو بھیجے جائیں گے۔
آئین کے مطابق 68 سال سے کم عمر سپریم کورٹ کا جج، ٹیکنوکریٹ اور بیوروکریٹ چیف الیکشن کمشنر بننے کے لیے اہل ہے۔
آئین کے مطابق چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کی تعیناتی کا حتمی فیصلہ 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے کیا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں مخصوص نشستوں کا معاملہ حل کیا جائے، اسپیکر ایاز صادق کا چیف الیکشن کمشنر کو خط
یہاں یہ واضح رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد نئی تعیناتی تک موجودہ چیف الیکشن کمشنر اور ممبران ذمہ داریاں انجام دیتے رہیں گے، اور ان کی مدت ملازمت میں ازخود توسیع ہوجائےگی۔














