یوں تو گجرانوالہ کی پہچان پہلوانی ہے، مگر اس کھیل میں خواتین کی تعداد نہ ہونے کے برابر تھی، تاہم اب صورتحال کچھ مختلف نظر آتی ہے۔
سحر کا تعلق گجرانوالہ سے ہے اور وہ ایک یونیورسٹی اسٹوڈنٹ ہیں۔ سحر وکالت کی طالبہ ہیں اور کھیلوں کے ساتھ اپنی تعلیم بھی مکمل کر رہی ہیں۔ سحر کے لیے سینکڑوں کلو کا ویٹ اٹھانا کوئی مشکل کام نہیں۔ وہ ویٹ لفٹنگ اور جوڈو جیسے مشکل کھیلوں میں پاکستان بھر میں گوجرانولہ کی نمائندگی کرتی نظر آتی ہیں۔ سحر نیشنل لیول پر کئی میڈل اپنے نام کر چکی ہیں اور بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستان اور گوجرانولہ کی نمائندگی کرنے کے لیے پُرجوش ہیں۔
سحر کا کہنا ہے کہ ہمارا تعلق پہلوانوں کے شہر سے ہے اور مردوں کی طرح یہاں کی لڑکیاں بھی پہلوانی کے میدان میں گجرانوالہ کا نام روشن کر سکتی ہیں۔ سحر کے مطابق اگر جوش ہو اور یقین پختہ ہو تو پہلوانی خواتین کے لیے کوئی مشکل کام نہیں، خواتین کو بھی اس میدان میں آنا چاہیے، یہ سوچے بغیر کے لوگ کیا کہیں گے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ سحر کے والد بھی جوڈو کے کھلاڑی رہ چکے ہیں اور وہ اپنی بیٹیوں کے ساتھ نہ صرف پریکٹس میں موجود ہوتے ہیں، بلکہ خود ان کو پریکٹس بھی کرواتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لو گ کیا کہتے ہیں اس سے ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔