اسلام آباد کی عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت قبل از گرفتاری کی 3 درخواستیں مسترد کردیں۔
ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے 26 نومبر کو احتجاج کے حوالے سے بشریٰ بی بی کی ضمانت کی 3 درخواستوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت پراسیکیوٹر اقبال کاکڑ اور وکیل خالد یوسف چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔ بشریٰ بی بی کے وکیل خالد یوسف چوہدری نے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔
پراسیکیوٹر اقبال کاکڑ نے مؤقف اختیار کیا کہ انہوں نے اپنے ضمانتی مچلکے جمع ہی نہیں کروائے۔ جج نے ریمارکس دیے کہ آپ نے ابھی تک ضمانتی مچلکے ہی جمع نہیں کروائے۔ آپ عدالت کے حکم پر عمل درآمد نہیں کر رہے۔ وکیل خالد یوسف چوہدری نے جواب دیا کہ آج 90 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ ہے بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل جانا ہے۔
مزید پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزا ہوگی یا بری ہوں گے؟ فیصلہ آج سنایا جائے گا
جج محمد افضل مجوکہ نے بشریٰ بی بی کی تین عبوری درخواست ضمانتیں خارج کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے بشریٰ بی بی کی آج تک کی عبوری ضمانت منظور کی تھی۔ بشریٰ بی بی کے خلاف 26 نومبر کو احتجاج کے تناظر میں یہ مقدمات درج کیے گئے تھے۔
بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں 23 جنوری تک توسیع
اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج چوہدری عامر ضیا نے بشریٰ بی بی کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں درج مقدمہ میں عبوری درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
مزید پڑھیں: بشریٰ بی بی کے خلاف سوشل میڈیا مہم کی شدید مذمت کرتا ہوں، عمران خان
بشریٰ بی بی کی جانب سے وکیل انصر کیانی عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ بشریٰ بی بی کے خلاف آج 190 ملین پاؤنڈ کا فیصلہ آنا ہے ان کی حاضری جیل میں ہونا ہے، احتساب عدالت نے بشریٰ بی بی کو حاضری یقینی بنانے کا حکم دے رکھا ہے۔
ادھر پراسیکیوٹر اقبال کاکڑ نے عدالت سے استدعا کی کہ عبوری ضمانت کی درخواست ہے ملزمہ کی حاضری کو یقینی بنایا جائے۔ اس پر عدالت نے بشریٰ بی بی کی تھانہ رمنا میں عبوری درخواست ضمانت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے عبوری ضمانت میں 23 جنوری تک توسیع دیدی۔