یورپ جانے کا جنون، بحیرہ روم میں ایک اور کشتی الٹنے سے 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد ہلاک

جمعرات 16 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم واکنگ بارڈرز نے کہا ہے کہ مغربی افریقہ سے کشتی کے ذریعے اسپین پہنچنے کی کوشش کرنے والے کم از کم 50 تارکین وطن ڈوب کر ہلاک ہو گئے ہیں، جاں بحق ہونے والے 44 افراد کا تعلق پاکستان سے ہے۔

یہ بھی پڑھیں:یونان کشتی حادثہ:وزیراعظم نے انسانی اسمگلنگ سے متعلق رپورٹ طلب کرلی

غیر ملکی میڈیا کے مطابق مراکش کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ ایک کشتی سے 36 افراد کو بچایا گیا ہے جو 2 جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی اور اس میں 86 تارکین وطن سوار تھے جن میں 66 پاکستانی بھی شامل تھے۔

انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ اس نے 6 روز قبل تمام ممالک کے حکام کو لاپتا کشتی کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔ سمندر میں گم ہونے والے تارکین وطن کے لیے ہنگامی فون لائن فراہم کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم الارم فون کا کہنا ہے کہ اس نے 12 جنوری کو اسپین کی میری ٹائم ریسکیو سروس کو الرٹ کر دیا تھا۔

مزید پڑھیں: یونان: کشتی حادثات میں جاں بحق پاکستانیوں کی تعداد 40 تک پہنچ گئی، ریسکیو آپریشن ختم

سروس کا کہنا ہے کہ اسے کشتی کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر واکنگ بارڈرز کی پوسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کینری جزائر کے علاقائی رہنما فرنینڈو کلیویجو نے متاثرین کے لیے دکھ کا اظہار کیا اور اسپین اور یورپ پر زور دیا کہ وہ ایسے مزید سانحات کی روک تھام کے لیے اقدامات کریں۔

انہوں نے لکھا کہ ’بحراوقیانوس افریقہ کا قبرستان نہیں بننا چاہیے، اس کے لیے اقدامات کیے جانے چاہییں، واکنگ بارڈرز کی سی ای او ہیلینا مالینو نے ایکس پر بتایا کہ ڈوبنے والوں میں سے 44 کا تعلق پاکستان سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ 13 دن تک مدد کے لیے پکارتے رہے لیکن انہیں بچانے کے لیے کوئی بھی نہیں آیا۔

میڈرڈ کشتی سانحہ، حادثہ یا قتل، دلخراش تفصیلات سامنے آ گئیں

ادھر موریطانیہ سے میڈرڈ اسپین جانے والے غیر ملکی تارکین وطن کی کشتی کو حادثے سے متعلق دلخراش تفصیلات سامنے آئی ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ ان میں سے بیشتر پاکستانی نوجوانوں کو انسانی اسمگلروں نے مراکش کی سمندری حدود میں قتل کیا ہے جبکہ کچھ لوگ بھوک اور پیاس سے جاں بحق ہوئے ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق مراکش کی سمندری حدود میں غیر ملکی تارکین وطن جن میں زیادہ تعداد پاکستانیوں کی تھی، کی کشتی 8 روز تک مراکش کی سمندری حدود میں کھڑی رہی اور اس دوران انسانی اسمگلروں نے پاکستانی نوجوانوں کے اہل خانہ سے مزید رقم کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں:یونان کشتی حادثہ: متاثرہ 47 پاکستانی ریسکیو، خصوصی سیل قائم

رپورٹ کے مطابق انسانی اسمگلرز نے 2 جنوری کو ایک کشتی موریطانیہ سے اسپین کے لیے روانہ کی جسے مراکش کی حدود میں لے جا کران انسانی اسمگلر نے روک لیا اور جو لوگ سوار تھے ان کے اہل خانہ سے رابطہ کر کے پیسوں کا مطالبہ کیا۔

میڈیا کے مطابق پاکستان کے غیر قانونی تارکین نے اپنے اہل خانہ سے رقم بھیجنے کے لیے رابطہ کیا اور انسانی اسمگلروں سے مزید وقت مانگا، جس کے بعد مزید پیسوں کا بندوبست کرنے کے لیے انسانی اسمگلرزاور پاکستانی نوجوانوں کے اہل خانہ کے درمیان 8 دن تک رابطہ رہا۔

رپورٹ کے مطابق اس کے بعد اس واقعے میں 44 افراد کی موت واقع ہو گئی، جن میں سے 12 نوجوانوں کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع گجرات سے ہے۔

جو لوگ زندہ بچ گئے ہیں ان میں سے بھی بیشتر کا تعلق بھی ضلع گجرات سے ہی ہے، رپورٹ کے مطابق سب سے دلخراش بات یہ ہے کہ زندہ بچ جانے والے افراد کے مطابق کچھ لوگوں کو انسانی اسمگلروں نے قتل کیا ہے جبکہ باقی لوگ بھوک اور پیاس سے جاں بحق ہوئے ہیں۔

اسمگلرز کا سہولت کاروں کے ذریعے پاکستان کے تارکین وطن کے اہل خانہ سے بھی رابطہ ہوا ہے، اس پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

ادھرحادثہ میں زندہ بچ جانے والے گوجرانوالہ کے نوجوانوں نے آنکھوں دیکھا حال بتایا ہے اور کہا ہے کہ جاں بحق ہونے والے پاکستانی نوجوانوں میں سے 12 نوجوانوں کا تعلق پنجاب کے ضلع گجرات اورکھاریاں سے ہے، جاں بحق ہونے والے نوجوان 4 ماہ قبل یورپ کے لیے اپنے گھروں سے روانہ ہوئے تھے۔

میڈرڈ کشتی حادثہ: دفترخارجہ نے کرائسس رسپانس سینٹرفعال 

حکومت پاکستان نے مراکش کے ساحل پر کشتی الٹنے کا واقعہ سے متعلق وزارت خارجہ میں کرائسز مینجمنٹ یونٹ (سی ایم یو) کو فعال کر دیا ہے اور کرائسس رسپانس سینٹر کو 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق رباط (مراکش) میں پاکستان کے سفارت خانے نے اطلاع دی ہے کہ موریطانیہ سے روانہ ہونے والی ایک مسافر کشتی جس میں 80 کے قریب مسافر سوار تھے، مراکش کی بندرگاہ ’دخلہ‘ کے قریب الٹ گئی ہے۔

اعلامیے کے مطابق کشتی کے اس حادثے میں پاکستانیوں سمیت کئی زندہ بچ جانے والے افراد کو مراکش میں ’دخلہ‘ کے قریب ایک کیمپ میں رکھا گیا ہے۔

دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ رباط میں ہمارا سفارت خانہ مقامی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔ مزید برآں پاکستانی شہریوں کو سہولت فراہم کرنے اور ضروری معاونت فراہم کرنے کے لیے سفارت خانے کی ایک ٹیم کو ’دخلہ‘ روانہ کر دیا گیا ہے۔

دفتر خارجہ کے اعلامیے کے مطابق وزارت خارجہ میں کرائسز مینجمنٹ یونٹ (سی ایم یو) کو فعال کردیا گیا ہے اور نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے متعلقہ حکومتی اداروں کو متاثرہ پاکستانیوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

وزارت کے سی ایم یواوررباط میں پاکستان کے فوکل پرسنز کے رابطے کے لیے ان کے فون نمبرز اور دیگر تفصیلات بھی فراہم کردی گئی ہیں۔

وزارت خارجہ، اسلام آباد کے کرائسس مینجمنٹ یونٹ (سی ایم یو) سے رابطہ 24 گھنٹوں میں کسی بھی وقت رابطہ کیا جا سکتا ہے، ٹیلی فون نمبر 051-9207887 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے جبکہ  معلومات حاصل کرنے کے لیے ای میل آئی ڈی [email protected] پر بھی رابطہ کی جا سکتا ہے۔

اعلامیے کے مطابق رباط مراکش میں پاکستانی سفارت خانے سے رابطے کے لیے رابعہ قصوری (قائم مقام سفیر) سے واٹس ایپ نمبر 212689522365 + پر رابطہ کیا جا سکتا ہے جبکہ قونصلر اسسٹنٹ نعمان علی کا واٹس ایپ نمبر 923102204672 + ہے، اعلامیے کے مطابق مزید معلومات دستیاب ہونے پرشیئر کی جائیں گی۔

ایف آئی اے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کے لیے متحرک

ادھر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی گوجرانوالہ بھی مراکو کشتی حادثہ میں متحرک ہوگئی  ہے، سانحے سے متعلق ابتدائی تفتیش کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں ہیں۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے گوجرانوالہ نے بتایا ہے کہ متاثرین کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے، گوجرانوالہ ذمہ داروں کے تعین کے لیے درخواستیں موصول ہونے کے بعد کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp