خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں طور خم بارڈر کے قریب ایکسپورٹ روڈ پر 15 کے قریب مال بردار گاڑیوں اور کینٹینرز پر پہاڑی تودے گرنے سے 20 سے زائد افراد ملبے تلے دب گئے۔ حادثے میں متعدد گاڑیوں میں آگ بھڑک اٹھی۔ ابھی تک کی امدادی سرگرمیوں کے دوران 3 لاشوں اور 12 زخمیوں کو ملبے سے نکالا جا چکا ہے۔
ریسکیو ٹیموں کے مطابق شدید طوفان اور آسمانی بجلی کی وجہ سے طورخم پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی جس کے نتیجے میں حادثہ پیش آیا۔ پاک آرمی کے زیر نگرانی ریسکیو 1122 اور سول انتظامیہ کا برق رفتار مشترکہ ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ پاک آرمی کی ٹیمیں اپنے مخصوص سرچ کیمروں، ریسکیو ریڈار، کٹرز اور لائف لوکیٹرز کے ساتھ امدادی سرگرمیاں ملبے تلے دبے آخری فرد کے انخلاء تک آپریشن جاری رکھنے کیلئے پُرعزم ہیں۔
وزیراعظم کا جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے ضلع خیبر کے علاقے طورخم کے نزدیک ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیرِاعظم نے لینڈ سلائیڈنگ میں جاں بحق افراد کی درجات کی بلندی کی دعا کی اور لواحقین سے اظہار تعزیت بھی کیا۔
وزیرِ اعظم نے حادثے میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی اور زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کرنے اور ریسکیو کام تیز تر کرکے شاہراہ کی جلد از جلد بحالی کی بھی ہدایت کی۔
ملبے سے 3 جسدِ خاکی نکال لیے گئے
طورخم میں کنیٹرز پر تودہ گرنے کے حادثے میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ حادثے میں جاں بحق ہونے والے 3 اشخاص کے جسد خاکی نکال لیے گئے ہیں۔ جنہیں ریسکیو 1122 ٹیم نے ضروری کارروائی کے لیے لنڈی کوتل اسپتال منتقل کر دیا ہے۔
زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں: چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری بھی طورخم پر امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لینے پہنچے۔ ضلعی انتظامیہ نے انہیں تفیصلی بریفنگ دی۔ چیف سیکرٹری بعد ازاں ڈی ایچ کیو اسپتال لنڈی کوتل بھی گئے اور زخمیوں کی عیادت کی۔ انہوں نے اسپتال انتظامیہ کو زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
ترجمان ریسکیو 1122 بلال فیضی نے وی نیوز کو بتایا کہ سحری کے وقت کال موصول ہوئی اور بتایا گیا کہ پہاڑی تودہ گرا ہے۔ ڈرائیورز اور دیگر افراد سمیت 15 کے قریب مال بردار کنٹینرز تودے کی زد میں آئے جو افغانستان جانے کے منتظر تھے۔ تودہ گرنے سے ملبے تلے دب گئے اس دوران کئی گاڑیوں میں آگ بھڑک اٹھی۔ ملبے تلے دبے 8 زخمیوں کو نکالا جا چکا ہے، جن میں سے 4 کی حالت نازک ہونے کی وجہ سے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ دیگر افراد کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
ترجمان ریسکیو بلال فیضی نے مزید بتایا کہ ملبے تلے دبے افراد کو جلد سے جلد زندہ ریسکیو کرنا اولین ترجیح ہے۔ ضلع خیبر کے علاور پشاور، نوشہرہ، چارسدہ اور مردان سے بھی ریسکیو ٹیمیں پہنچ گئی ہیں۔ مجموعی طور پر سرچ آپریشن میں 12 ایمبولینسز، 4 فائر ویکلز، 3 ریکوری ویکلز اور دیگر مشینیں حصہ لے رہی ہیں۔ نقصان کا اندازہ ملبہ ہٹانے کے بعد لگایا جا سکے گا۔
مقامی صحافی قیوم آفریدی نے وی نیوز کو بتایا کہ ریسکیو آپریشن میں مقامی افراد بھی حصہ لے رہے ہیں۔ ملبے تلے دب جانے والے افراد کے رشتہ دار بھی بڑی تعداد میں جائے وقوعہ پہنچ چکے ہیں۔ پہاڑی تودہ گرنے سے پاک افغان شاہراہ بھی آمد و رفت کے لیے بند ہو چکی ہے۔
واضح رہے کہ یہ پاک افغان شاہراہ پر پہاڑی علاقہ ہے جہاں کوئی آبادی نہیں۔ یہاں افغانستان جانے والی مال بردار بڑی گاڑیاں بڑی تعداد میں قطار میں کھڑی ہوتی ہیں۔