خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم حماد خان نے ریسائیکلنگ کے مسئلے کا حل پیش کرنے کے لیے ایک منفرد پروجیکٹ تیار کیا ہے جس میں سگریٹ فلٹرز اور پلاسٹک ویسٹ جیسے 2 بڑے ویسٹ میٹیریلز کو استعمال کر کے ایک پائیدار اور ورسٹائل میٹیریل ’ماربولس‘ تخلیق کیا گیا ہے۔
یہ میٹیریل بہترین ہیٹ انسولیٹرز میں سے ایک سگریٹ فلٹرز اور پلاسٹک ویسٹ کو انفیوز کر کے بنایا گیا ہے۔ ’ماربولس‘ کو انٹیریئر ڈیزائن، فرنیچر، ٹائلز اور دیگر متعدد ایپلیکیشنز کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ پروجیکٹ نہ صرف ویسٹ میٹیریلز کو دوبارہ قابل استعمال بناتا ہے بلکہ ماحول کو صاف رکھنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حاملہ خواتین کے لیے انقلابی پروجیکٹ ’ایوا لو‘، یہ خودکار کموڈ کتنا مفید؟
پاکستان میں فضائی آلودگی کے بڑھتے ہوئے مسئلے کو مدنظر رکھتے ہوئے نیشنل کالج آف آرٹس کی پروڈکٹ ڈیزائن کی طالبہ نے ایک سسٹین ایبل ماڈیولر ڈیزائن تیار کیا ہے۔ یہ ماڈیول ایل جی کلچرنگ کے ذریعے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتا ہے اور اضافی آکسیجن خارج کرتا ہے جو ایئر کوالٹی کو بہتر بنانے میں مددگار ہے۔ یہ پروڈکٹ دیواروں، ڈیوائیڈرز اور دیگر آرکیٹیکچرل ڈیزائنز میں استعمال کے لیے مثالی ہے اور ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ایک جدید حل پیش کرتا ہے۔
ملیے فاطمہ راشد سے جو این سی اے ڈیزائن ڈیپارٹمنٹ کی باصلاحیت طالبہ ہیں اور جنہوں نے پیرامیٹرک انٹیریئر ڈیزائن پر ایک منفرد پروجیکٹ تیار کیا ہے۔ ان کا کام جنریٹو ڈیزائن پر مبنی ہے جہاں وہ ذاتی ساؤنڈ ویوز کو استعمال کرتے ہوئے منفرد انٹیریئر پروڈکٹس تیار کرتی ہیں۔
مزید پڑھیے: پلاسٹک سے پھیلنے والی ماحولیاتی آلودگی سے کیسے نمٹا جاسکتا ہے؟
فاطمہ اپنی آواز کے ووکلز کا تجزیہ کرکے ان سے ذاتی ڈیزائن تخلیق کرتی ہیں۔ یہ ڈیزائن کائنیٹک موومنٹ کے ساتھ ڈائنامک انسٹالیشنز ہو سکتے ہیں یا سٹیٹک ڈیزائنز کی صورت میں ویوفارمز کی جھلک دکھا سکتے ہیں۔ ان کا کام تخلیقی صلاحیت، ٹیکنالوجی اور انفرادیت کا بہترین امتزاج ہے۔
اپنے پروجیکٹ میں وہ سی این سی مشینز، کوڈنگ سافٹ ویئر اور جدید مواد کو استعمال کرتے ہوئے انٹیریئر ڈیزائن میں نئے امکانات تلاش کر رہی ہیں جو نہ صرف ایک تصوراتی سطح پر بلکہ کمرشل میدان میں بھی نمایاں کردار ادا کر سکتے ہیں۔












