پاکستان کے ٹیسٹ کپتان شان مسعود نے سیریز کے دوسرے اور آخری ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں 120 رنز کی شکست کے بعد اپنی ٹیم کی کارکردگی میں کئی کوتاہیوں کا اعتراف کیا ہے۔
ملتان ٹیسٹ میں پاکستان کی اس شکست نے ویسٹ انڈیز کو نہ صرف سیریز 1-1 سے برابر کرنے کا موقع فراہم کیا بلکہ مہمان ٹیم کو 1990 کے بعد پاکستان کی سرزمین پر ٹیسٹ کرکٹ کی پہلی فتح سے بھی ہمکنار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ویسٹ انڈیز نے 35 سال بعد پاکستانی سرزمین پر ٹیسٹ میچ جیت لیا
میچ کے بعد پریزنٹیشن کے دوران بات کرتے ہوئے، شان مسعود نے پاکستان کی کارکردگی میں کئی کوتاہیوں کا اعتراف کرتے ہوئے ٹیم کے لیے اہم اسباق کو اجاگر کیا۔
کیا وہ میچ کے پہلے روز کچھ بہتر کرسکتے تھے؟ شان مسعود کا موقف تھا کہ ان کے خیال میں صرف ایک ہی آپشن بچا تھا کہ فاسٹ بولر کو متعارف کراکر پچ میں شگاف ڈالا جائے۔
’انہوں (ویسٹ انڈیز) نے اچھی بلے بازی کی، لیکن یہ وہ چیز ہے جو ہمیں سیکھنی ہے، ہمیں ان کے ٹیل اینڈرز کو آؤٹ کرنے میں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، یہ وہ مرحلہ تھا جس میں ہم نے آسٹریلیا میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔‘
مزید پڑھیں: پاک ویسٹ انڈیز سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میچ میں وکٹیں گرنے کا نیا ریکارڈ
کپتان شان مسعود نے پہلے دن کی کارکردگی کو میچ کا اہم موڑ قرار دیتے ہوئے مضبوط پوزیشنوں پر فائدہ اٹھانے میں ٹیم کی ناکامی کا اعتراف کیا، ان کا کہنا تھا کہ ابھی میچ ہارنے کے باوجود پہلے دن پاکستان اس پوزیشن میں تھا جہاں وہ ہونا چاہتے تھے۔
’صرف ایک خراب کارکردگی نے ڈومینو اثر ڈالا، لیکن جس طرح سے ہم نے کھیلا ہے آپ اسے بھول نہیں سکتے، ہم نے محسوس کیا ہے کہ ایک اضافی شراکت کا کھیلوں پر بڑا اثر پڑ سکتا ہے، یہ وہی ہے جو ہم جلدی سیکھنا چاہتے ہیں۔‘
مزید پڑھیں: نعمان علی کا منفرد اعزاز، ٹیسٹ میچ میں ہیٹرک کرنے والے پہلے پاکستانی اسپن بولر بن گئے
شان مسعود نے مایوس کن بلے بازی کے مظاہرے کے باوجود پاکستانی کرکٹرز کے عزم اور چیلنجنگ حالات کا سامنا کرنے کی خواہش کی بھی تعریف کی۔ ’یہ تمام اسٹیک ہولڈرز کا کھیل ہے، کھلاڑیوں کی تعریف کریں کہ وہ اس کے عادی ہوئے بغیر میدان میں اترنے کے لیے تیار ہیں۔‘
دوسرے اور فیصلہ کن ٹیسٹ میں پاکستانی ٹیم کے مثبت پہلوؤں کی عکاسی کرتے ہوئے، کپتان شان مسعود نے سیریز کے دوران کچھ انفرادی کارکردگی پر روشنی ڈالی۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ملتان ٹیسٹ تاریخ کا مختصر ترین میچ
’ہم نے اس طرح کی پچوں پر 4 میں سے 3 ٹیسٹ جیتے ہیں، ہم نے یہاں پہلے سیشن میں بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، کچھ حوصلہ افزا نشانات دیکھنا ضروری ہے-‘
شان مسعود کے مطابق جب سعود اور رضوان نے اپنی ففٹیز بنائیں تو خود انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں 60 گیندوں پر ففٹی بنائی، بابر نے بھی اپنا حصہ ڈالا، لیکن آپ کو اپنے 50 کے ساتھ کھیل کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے، جیسا کہ بریتھویٹ نے کھیل کو اپنی ففٹی کے ساتھ آگے بڑھایا۔‘
مزید پڑھیں:ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستان کی کامیابی کے باوجود سابق کھلاڑی تنقید کیوں کررہے ہیں؟
جومل واریکن اور کیون سنکلیئر کی قیادت میں ویسٹ انڈیز کے اسپن اٹیک نے مہمان ٹیم کی پاکستان کیخلاف دوسرے ٹیسٹ کی فتح میں اہم کردار ادا کیا، تیسرے دن 254 رنز کے تعاقب میں، پاکستانی ٹیم نے 4 وکٹوں کے نقصان پر 76 رنز کے ساتھ اپنی اننگز کا دوبارہ آغاز کیا لیکن ویسٹ انڈین اسپنرز کے انتھک دباؤ کا شکار ہو کر صرف 133 رنز ہی اسکور کرسکی۔
مہمان ٹیم نے میزبان بلے بازوں پر غلبہ حاصل کیا اور واریکن نے 27 رنز کے عوض 5، سنکلیئر نے 3 اور گڈاکیش موتی نے 2 وکٹیں حاصل کیں، محمد رضوان اور سلمان علی آغا کی مختصر مزاحمت کے باوجود پاکستان کی بیٹنگ زوال پذیر ہوئی، جنہوں نے فائنل کے خاتمے سے قبل 39 رنز کی شراکت قائم کی۔
مزید پڑھیں: پاک ویسٹ انڈیز سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میچ میں وکٹیں گرنے کا نیا ریکارڈ
اس شکست نے 27.98 فیصد کے ساتھ پاکستان کا ورلڈٹیسٹ چیمپیئن شپ سائیکل بھی نچلے حصے میں ختم کر دیا، جبکہ ویسٹ انڈیز 28.21 فیصد کے ساتھ پاکستان سے بالکل اوپر 8ویں نمبر پر براجمان ہے۔