غزہ کو فلسطینیوں سے خالی کرنے کا ٹرمپ کا پلان عرب لیگ نے مسترد کردیا

پیر 27 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

غزہ سے فلسطینیوں کو باہر کرنے کے اپنے منصوبے کے تحت امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مصر اور اردن سے فلسطینیوں کو اپنے ہاں رکھنے کا مطالبہ کردیا جبکہ اردن اور مصر نے اس سے انکار کردیا۔ علاوہ ازیں عرب لیگ نے بھی امریکی صدر کا پلان مسترد کردیا۔

ٹرمپ نے کہا ہے کہ اردن اور مصر غزہ کی پٹی سے مزید فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول کریں۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے فلسطینیوں کو نکال کر غزہ کو ’صاف‘ کرنے کا منصوبہ دے دیا

امریکی صدر نے میڈیا سے گفتگو میں غزہ میں تباہی کے حوالے سےکہا کہ یہ سب کچھ صاف کرنا چاہیے۔ انہوں نے اردن کے شاہ عبداللہ سے ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کے بعد غزہ کے حوالے سے کہا کہ وہ مسمار شدہ مقام ہے جہاں سب کچھ مسمار ہو چکا ہے اور وہاں لوگوں کی اموات ہو رہی ہیں۔

انہوں نے مصر اور اردن سے مطالبہ کیا کہ غزہ سے مزید فلسطینیوں کو عارضی یا مستقل طور پر قبول کریں۔

اردن نے منصوبہ مسترد کردیا

دریں اثنا انٹرنیشنل میڈیا رپورٹ کے مطابق اردن اور مصر نے غزہ سے فلسطینیوں کی کسی  بھی قسم کی بے دخلی کو مسترد کر دیا ہے۔

اردون کے وزیر خارجہ ایمن صفدی نے کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے اردن کا مؤقف مضبوط اور غیر متزلزل ہے۔

اردن نے امریکا سمیت اسرائیل پر واضح کر دیا کہ فلسطینیوں کی اپنی زمین پر موجودگی اس کی ترجیح ہے۔

 

یہ بھی پڑھیے: امریکی منصوبہ مسترد، اردن  غزہ کی حمایت میں ڈٹ گیا

صدر ٹرمپ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد بھی عندیہ دیا تھا کہ وہ غزہ میں الگ انداز سے تعمیر نو کرنا چاہتے ہیں تاہم انہوں نے اس تعمیر نو اور ’فلسطینوں کی واپسی‘ کے لیے کوئی ٹائم لائن نہیں دی ہے۔

اسرائیل کی جانب سے اس بیان پر تا حال کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔

دریں اثنا عرب دنیا کی نمائندگی کرنے والی 22 رکنی تنظیم عرب لیگ کی جانب سے غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کا منصوبہ مسترد کرتے ہوئے مصر اور اردن کے موقف کی حمایت کی گئی ہے۔

سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیط نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ عرب لیگ ٹرمپ کے فلسطینیوں کی مجوزہ بے دخلی کے منصوبے کے خلاف مصر اور اردن کے مؤقف کی حمایت میں کھڑی ہے۔

احمد ابوالغیط نے کہا کہ عربوں کا مؤقف فلسطینیوں کے بارے میں غیر متزلزل ہے چاہے وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں ہوں یا غزہ میں ہوں۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کی طرف سے دیگر عرب ممالک کی حمایت سے مزاحمت فلسطینی کاروں کو ختم کرنے کے کسی بھی منصوبے کو ناکام بنا دے گی۔

پلان قابل قبول نہیں، حماس

غزہ میں کا انتظام سنبھالنے والی فلسطینیوں کی تنظیم حماس کے ایک عہدے دار نے کہا ہے کہ غزہ سے نقل مکانی کی کوئی پیش کش قابل قبول نہیں خواہ یہ پیش کش تعمیر نو کے نام ہی پر کیوں نہ کی جائے۔

اسرائیل کو بموں کی فراہمی بحال

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پیش رو جو بائیڈن کے دور میں ہونے والے اس فیصلے کو بھی معطل کر دیا جس کے تحت اسرائیل کو 2 ہزار پونڈز وزنی بموں کی فراہمی پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

دریں اثنا ہزاروں فلسطینی شمالی غزہ میں واپسی کے لیے بند راستوں پر انتظار کر رہے ہیں۔

اسرائیل نے حماس پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرکے کراسنگ پوائنٹس کھولنے سے انکار کر دیا ہے۔

معاہدے کے تحت حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اسرائیل کو فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا تھا اور مقامی آبادی کو شمالی غزہ کی جانب جانے کے لیے راستہ فراہم کرنا تھا۔

تاہم اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس نے یرغمالوں کی رہائی کے دوسرے مرحلے میں فراہم کردہ فہرست کے مطابق ایک یرغمال سویلین خاتون اربیل یہود کو رہا نہیں کیا جس کی وجہ سے چیک پوائنٹس نہیں کھولے گئے ۔

مزید پڑھیے: ’او وی خوب دیہاڑے سَن‘، خوشیاں لانے والی سردیاں اور بارشیں اب غزہ والوں کے دل کیوں دہلا دیتی ہیں؟

حماس کا کہنا ہے کہ اس نے ثالثوں کو آگاہ کردیا ہے کہ مذکورہ خاتون کو آئندہ ہفتے رہا کیا جائے گا۔

حماس نے الزام عائد کیا ہے کہ فلسطینیوں کو شمالی غزہ جانے سے روک کر اسرائیل معاہدے پر عمل درآمد میں رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے۔

دریں اثنا غزہ کے العودہ اسپتال کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی فائرنگ سے 4 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ بظاہر یہ فائر اس وقت ہوئے جب اسرائیلی اہلکار لوگوں کو اپنے قریب آنے سے روک رہے تھے۔

اسرائیلی فوج نے وارننگ جاری کی تھی کہ غزہ میں فلسطینی اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کی پوزیشنز کے قریب آنے سے گریز کریں۔

مزید پڑھیں: صیہونی افواج کے ہاتھوں ماری جانے والی 10 سالہ راشا کی وصیت پر من و عن عمل کیوں نہ ہوسکا؟

اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ کا آغاز 7 اکتوبر 2023 کو اس وقت ہوا تھا۔ اس موقعے پر حماس کی جانب سے 1200 افراد ہلاک کردیے گئے تھے اور 250 کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔ اسرائیل کاخیال ہے کہ غزہ میں اب بھی موجود لگ بھگ 90 یرغمالوں میں سے ایک تہائی کی موت ہو چکی ہے۔

اس کے بعد سے اسرائیلی فوج نے 46 ہزار فسلطینی شہید اور سوا لاکھ کے قریب زخمی کردیے تھے۔ غزہ میں واقع اکثریتی گھر اور دیگر عمارتیں اسرائیل کے فضائی حملوں میں تباہ ہوگئی تھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp