انڈیا میں ہونے والے ہندوؤں کے مذہبی اجتماع میں بھگدڑ مچنے سے کم از کم 38 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
انڈیا کے شہر پریاگ راج میں منعقدہ کمبھ میلے میں بھگدڑ اس وقت مچی جب لاکھوں افراد بدھ کو علی الصبح دریائے گنگا میں اشنان لے رہے تھے۔
بھگدڑ مچنے سے ہلاکتوں کی تعداد کا درست اندازہ ابھی تک نہیں لگایا جاسکا ہے تاہم بین الاقوامی میڈیا نے مقامی حکام کا حوالہ دے کر اموات کی تعداد 38 بتائی ہے۔ اس واقعے کے بعد میلے میں شریک سینکڑوں خاندانوں کے افراد ایک دوسرے سے بچھڑ گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:مہا کمبھ: انڈیا میں ہر 144 سال بعد ہونے والے میلے میں کیا کچھ ہوتا ہے؟
اطلاعات کے مطابق کمبھ میلے میں بھگدڑ مچنے کے بعد حالات کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں جبکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اس حادثے کے بعد اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے رابطے میں ہیں اور حالات کی نگرانی کررہے ہیں۔
اس میلے میں اب تک کروڑوں افراد شریک ہوچکے ہیں جبکہ 45 دنوں تک ہونے والے اس اہم اجتماع میں 40 کروڑ افراد کی شرکت متوقع ہے جو اسے دنیا میں انسانوں کا سب سے بڑا اجتماع بناتا ہے۔
اس میلے میں اس سے قبل بھی بھگدڑ مچنے کے واقعات ہوئے ہیں۔ 1954 کے کمبھ میلے میں ہنگامہ آرائی سے 800 افراد کی ہلاکتیں ہوئیں، 1986 میں ہونے والے اس اجتماع میں 200 جبکہ 2003 کے کمبھ میلے میں 39 افراد بھگدڑ کی نذر ہوئے تھے۔ 2013 میں بھی میلے میں ہنگامہ آرائی ہوئی جس سے 42 افراد کی جانیں چلی گئیں۔