نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک متنازعہ ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے ٹرانس جینڈر بچوں اور کم عمر نوجوانوں کی تبدیلی جنس سے متعلق طبی علاج پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ فیصلہ ان ایگزیکٹیو آرڈرز میں سے ہے جنہیں نہ صرف تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے بلکہ بعض آرڈرز کو عدالتوں میں بھی چیلنج کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:مرد اور عورت، امریکا میں 2 ہی جنس ہوں گی، ڈونلڈ ٹرمپ نے حکم نامہ جاری کردیا
تبدیلی جنس سے متعلق اس فیصلے سے کچھ گھنٹے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اور ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس کے بارے میں انہوں نے رپورٹرز کو بتایا کہ یہ امریکی افواج سے ’ٹرانس جینڈر نظریے‘ کو ختم کرنے کے بارے میں ہے۔ آرڈر کے مطابق ٹرانس جینڈرز افراد فوج میں باوقار اور نظم و ضبط پر مبنی خدمات سرانجام دینے سے قاصر ہوتے ہیں۔
تبدیلی جنس سے متعلق تازہ حکمنامے کے بعد امریکا کی وفاقی حکومت ان میڈیکل پروگراموں کو فنڈز فراہم نہیں کرے گی جن کے ذریعے ٹرانس جینڈر بچوں اور جوانوں میں تبدیلی جنس سے متعلق ہارمون تھراپی، آپریشن اور دیگر علاج معالجے یا تحقیق ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:امریکا میں اب لڑکیاں اور ٹرانس جینڈرز اکٹھے نہیں کھیل سکیں گے، بل منظور
ٹرمپ کے حلف اٹھانے سے کچھ روز قبل امریکی ایوان نمائندگان نے ایک ایسے بِل کی منظوری دی تھی جس میں ٹرانس جینڈرز کو سکولوں میں لڑکیوں کے اسپورٹس مقابلوں میں شرکت سے روکا گیا تھا۔
امریکی ایوان میں منظور ہونے والے اس بل کی حمایت ریپبلکن ممبران نے کی جبکہ ڈیموکریٹ ممبران نے اس کی مخالفت میں ووٹ ڈالے۔
اس بل کے تحت امریکا کی وفاقی حکومت ان سکولوں کی فنڈنگ روک دے گی جہاں لڑکیوں کے اسپورٹس ایونٹس میں ٹرانس جینڈرز کو شامل کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:صدارت کا حلف اٹھانے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کے اہم نکات
20 جنوری کو اپنے افتتاحی خطاب کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ آج سے ریاست امریکا کی حکومت کی سرکاری پالیسی ہوگی کہ صرف 2 جنس ہیں، مرد اور عورت۔ ٹرمپ کے اس بیان کو سیاسی و سماجی تنظیموں نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔