نواز شریف، آصف زرداری، شہباز شریف سمیت دیگر کے نیب کیسز ختم لیکن عمران خان کے خلاف جاری

منگل 25 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے گزشتہ سال اپریل میں حکومت بنانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اپوزیشن پر الزام عائد کرتے رہے کہ یہ لوگ اپنے خلاف زیرِ سماعت کیسز ختم کرنے کے لیے اقتدار میں آنا چاہتے ہیں۔

شہباز شریف کی حکومت نے اقتدار میں آتے ہی نیب قوانین میں ترامیم کردی جس کے بعد خود وزیرِاعظم شہباز شریف، سابق وزرائے اعظم نواز شریف، راجہ پرویز اشرف، یوسف رضا گیلانی، شوکت عزیز اور سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مختلف احتساب عدالتوں میں زیرِ سماعت مقدمات نیب کو واپس بھیج دیے گئے جبکہ 2 سابق وزرائے اعظم کے خلاف نیب کیسز اب بھی جاری ہیں۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایل این جی ریفرنس احتساب عدالت میں زیرِ سماعت ہے جبکہ سابق وزیرِاعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کی تحقیقات جاری ہیں۔

نواز شریف، یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف اور شوکت عزیز کے خلاف دائر ریفرنس واپس ہوچکے جبکہ توشہ خانہ سے گاڑیاں حاصل کرنے پر سابق وزیرِاعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی اور سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس احتساب عدالت میں زیرِ سماعت تھا اور استغاثہ کے مطابق یہ 12 کروڑ روپے کی کرپشن کا ریفرنس ہے جبکہ نیب قوانین کے مطابق 50 کروڑ سے کم مالیت کے مقدمات پر احتساب عدالت کا دائرہ اختیار نہیں بنتا اس لیے ریفرنس نیب کو واپس بھیج دیا گیا۔

متبادل توانائی بورڈ کے کنسلٹنٹ کی غیر قانونی تعیناتی کا ریفرنس سابق وزیرِاعظم شوکت عزیز کے خلاف دائر کیا گیا تاہم 7 اپریل 2022 کو احتساب عدالت نے ریفرنس واپس نیب کو بھیج دیا۔

سابق وزیرِاعظم و موجودہ اسپیکر قومی اسمبلی پرویز اشرف کے خلاف 6 رینٹل پاور ریفرنسز 7  سال سے زیرِ سماعت تھے تاہم نیب قوانین کے بعد وہ ریفرنس واپس بھجوا دیے گئے۔ ان ریفرنسز میں ریشماں، گلف، سمندری، رتوڈیرو، کارکے اور ستیانہ رینٹل پاور کے معاملات شامل ہیں۔

شہباز شریف کے خلاف بند ہونے والے کیسز کی تفصیلات

نیب نے سنہ 2019 میں بہاولپور میں 14 ہزار 400 کینال سرکاری اراضی منتقل کرنے پرانکوائریاں شروع کی تھیں لیکن اس نے 29 نومبر 2022 کو وزیرِاعظم شہباز شریف کے خلاف 2 مقدمات کی انکوائریاں بند کرنے کی منظوری دے دی۔

نیب کی جانب سے یہ کہا گیا کہ 3 سالوں کے دوران تحقیقات کے باوجود کرپشن کے ثبوت نہیں ملے اس لیے گورنر پنجاب بلیغ الرحمان، وزیرِ داخلہ رانا ثنااللہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات، (ن) لیگی رہنما شاہنواز رانجھا اور رانا مشہود کے خلاف بھی انکوائری بند کردی گئی۔

دوسری جانب پنجاب کے علاقے چنیوٹ میں سرکاری خزانے سے شوگر ملز کا گندہ نالہ بنوانے کے الزام میں وزیرِاعظم شہباز شریف اور سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز ریفرنس بھی 7 ستمبر 2022 کو لاہور کی احتساب عدالت نے نیب کو واپس بھیج دیا۔

سابق صدر آصف زرداری اور ان کے ساتھیوں کے خلاف ریفرنس بھی واپس

سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کے ساتھی اومنی گروپ کے انور مجید و دیگر کے خلاف اربوں روپے کی مشکوک ٹرانزیکشن پر نیب نے جعلی اکاؤنٹس سے متعلقہ 21 ریفرنس دائر کیے تاہم نیب قوانین میں ترامیم کے بعد 17 جنوری کو 21 میں سے 14 ریفرنس نیب کو واپس بھیج دیے گئے اور بعد ازاں 25 جنوری 2023 کو آصف علی زرداری کے خلاف پارک لین ریفرنس بھی واپس کردیا گیا۔

اسی طرح مختلف نیب عدالتوں نے پیپلز پارٹی کی سینیٹر روبینہ خالد کے خلاف لوک ورثہ میں مبیّنہ خورد برد ریفرنس، یوسف رضا گیلانی کے خلاف یو ایس ایف فنڈ ریفرنس، سینیٹر سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون کے خلاف کڈنی ہلز ریفرنس اور سابق وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخوا سردار مہتاب عباسی کے خلاف پی آئی اے ریفرنسوں کو واپس بھجوا دیا ہے۔

وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس 2017 میں دائر کیا گیا اور سماعت کے دوران تفتیشی افسر سمیت 42 گواہان کے بیانات قلمبند ہوئے لیکن 22 نومبر 2022 کو یہ ریفرنس بھی نیب کو واپس کردیا گیا۔ ذرائع کے مطابق احتساب عدالتیں اب تک 300 کرپشن ریفرنسز دائرہ اختیار ختم ہونے پر واپس کرچکی ہیں۔

حکومت نے نیب قوانین میں کیا ترامیم کیں

ماضی میں نیب کو سیاسی پارٹیوں کی جانب سے اپنے مخالفین سے انتقام لینے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے، پرویز مشرف دور میں نیب کو ختم کرنے کی بات کی گئی لیکن نیب ختم نہ ہوسکا تاہم پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی حکومت نے پارلیمنٹ کے ذریعے نیب قوانین میں ترامیم کردیں جس کے بعد نیب کے اختیارات تقریباً ختم ہوگئے۔

نیب قوانین میں ترامیم کے بعد اب 50 کروڑ روپے سے کم خوردبرد کے کیسوں کی تحقیقات نیب نہیں کرسکے گا اور اسی ترمیم کے باعث موجودہ حکومتی پارٹیوں کو بہت ریلیف ملا۔

ماضی میں نیب تحقیقات میں سیکیورٹی ایجنسیوں کی مدد سے کیسز تیار کیے جاتے تھے تاہم اب ملزمان کے خلاف تحقیقات کے لیے کسی سرکاری ایجنسی سے مدد نہیں لی جاسکتی۔ ماضی میں نیب پہلے ملزم کو گرفتار کرتا تھا پھر اس کو بتایا جاتا تھا کہ کس الزام میں گرفتار کیا ہے تاہم اب ملزم کو اس کے خلاف الزامات سے پہلے آگاہ کیا جائے گا تاکہ وہ عدالت سے رجوع کرسکے۔

عمران خان اور دیگر کے خلاف تحقیقات جاری

سابق وزیرِاعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف نیب میں توشہ خانہ سے متعلق تحقیقات جاری ہیں۔ اس سلسلے میں نیب نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو متعدد بار طلب کیا تاہم وہ پیش نہ ہوئے اور نیب نوٹس بھی ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

نیب نے سابق وزیرِاعظم عمران خان سے توشہ خانہ سے حاصل کی گئی گھڑیوں کی تفصیلات طلب کی ہیں اور بشریٰ بی بی سے بھی توشہ خانہ سے حاصل کیے گئے تحائف کی تفصیلات مانگیں۔

سابق چیئرمین نیب آفتاب سلطان نے 16 نومبر 2022 کو پاکستان تحریک انصاف کی خیبرپختونخوا حکومت کا میگا پروجیکٹ بی آر ٹی اور مالم جبہ سمیت خیبر پختونخوا حکومت کے دیگر مالیاتی اسکینڈلز کے کیسز دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس نیب کو یہ کہتے ہوئے واپس بھجوا دیا ہے کہ ‘نئے ترمیمی ایکٹ کے تحت ہمارا دائرہ اختیار نہیں’۔

ریفرنس میں وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار، سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضا رضوی نامزد تھے۔ نیب کی جانب سے اسحاق ڈار سمیت دیگر ملزمان کے خلاف دسمبر 2017 میں ریفرنس دائر کیا گیا تھا اور اس سلسلے میں تفتیشی افسر سمیت 42 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے۔

نیب کا چوہدری پرویز الٰہی پر خزانے کو 300 ارب روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام

نیب نے صوبائی دارالحکومت لاہور کے ماسٹر پلان کی غیر قانونی منظوری سے سرکاری خزانے کو مبیّنہ طور پر 300 ارب روپے کا نقصان پہنچانے کے معاملے پر سابق وزیرِاعلیٰ اور پاکستان تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا ہوا ہے اور اس سلسلے میں نیب نے تحقیقات میں معاونت کے لیے ڈی جی ایل ڈی اے کو خط بھی لکھ دیا ہے۔

نیب ذرائع کے مطابق 95 مربع کلومیٹر زمین تعمیرات اور نئی ہاوسنگ سوسائٹیز کے لیے مختص کرکے ڈویلپرز کو نوازا گیا ہے۔ سابق وزرائے اعلیٰ عثمان بزدار اور پرویز الٰہی پر بڑے ریئل اسٹیٹ ڈویلیپرز سے ملی بھگت کرکے گرین ایریاز کو براؤن میں تبدیل کروانے کا الزام ہے جبکہ پرویز الٰہی پر موجودہ اسکیمز سے بیٹرمینٹ فیس معاف کرکے قومی خزانے کو 300 ارب روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

صدر پی ٹی آئی کے بیٹے اور سابق وزیر برائے آبی وسائل مونس الٰہی کے خلاف بھی نیب تحقیقات کر رہا ہے۔ مونس الٰہی پر الزام ہے کہ انہوں نے کچھ وقت میں اسپین میں 40 کروڑ کی جائیدادیں خریدیں اور بارسلونا میں ٹیکسی سروس شروع کی۔ مونس الٰہی کی جائیدادوں کا سراغ لگانے کے لیے نیب لاہور کے خط پر اسپین حکام نے پرویز الٰہی خاندان کی جائیدادوں کی تفصیلات فراہم کر دی ہیں۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ان جائیدادوں میں 3 پارکنگ پلازہ، ایک اسٹوریج ہال، بارسلونا میں ہوٹل، ایک ملٹی اسٹوری پلازہ، کیناری جزیروں پر مختلف جائیدادیں، پھلوں کے باغ اور ایک ٹیکسی سروس شامل ہے۔

نیب ذرائع کے مطابق مونس الہٰی کے پاس اسپین کا رہائشی پرمٹ ہے اور تمام سرمایہ کاری پرمٹ پر کی جا رہی ہے۔

سابق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کا بھی الزام

گزشتہ سال نومبر میں نیب نے سابق وزیرِاعلیٰ عثمان بزدار کے خلاف بھی تحقیقات کا آغاز کیا۔ نیب کی جانب سے عثمان بزدار پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے تقرریوں اور تبادلوں کے لیے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا جبکہ ان پر کرپشن اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کا بھی الزام ہے۔

اس کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں نیب نے عثمان بزدار کو پہلے 2 مرتبہ طلب کیا تھا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے تھے تاہم نیب کے تیسرے نوٹس پر عثمان بزدار 3 مارچ 2023 کو نیب آفس میں پیش ہوگئے تھے۔أأأأأ

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp