مسلم لیگ نون کے سینیٹر عرفان صدیقی نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلے سے متعلق پیدا ہونے والی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ اگر ججز نے آئین کی پاسداری اور تحفظ کا حلف اٹھا رکھا ہے تو کیا آرٹیکل 200 آئین پاکستان کا حصہ نہیں؟
کیا اعلی عدلیہ کے تمام جج صاحبان نے آئین پاکستان کی پاسداری اور تحفظ کا حلف اٹھا رکھا ہے؟ اگر ہاں تو کیا آرٹیکل 200 آئین پاکستان کا حصہ نہیں جو کہتا ہے کہ
"صدر مملکت ہائیکورٹ کے کسی بھی جج کا تبادلہ ایک ہائیکورٹ سے دوسری ہائیکورٹ میں کر سکتا ہے لیکن اس کے لئے متعلقہ جج کی…— Senator Irfan Siddiqui (@IrfanUHSiddiqui) February 2, 2025
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کی جانے والی ٹوئٹ میں عرفان صدیقی نے لکھا ہے کہ آرٹیکل 200 کہتا ہے صدر مملکت کسی بھی جج کا تبادلہ ایک سے دوسری ہائیکورٹ کر سکتے ہیں، اس کے لیے متعلقہ جج کی مرضی ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ماضی میں کب کب ججز کا دوسرے صوبوں سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلہ ہوا؟
عرفان صدیقی کے مطابق چیف جسٹس پاکستان اور دونوں متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس سے مشاورت ضروری ہے، اس واضح آئینی شق کو ترجیح دیں یا کسی خط کو؟
واضح رہے کہ گزشتہ روز صدر مملکت آصف علی زرداری نے آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے 3 ججز کا اسلام آباد ہائیکورٹ تبادلہ کیا تھا۔ جس کیخلاف وکلا نے احتجاجی کال دے رکھی ہے۔