لاہور کی اینٹی کرپشن عدالت نے رمضان شوگر ملز کرپشن کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
اینٹی کرپشن عدالت کے جج سردار محمد اقبال ڈوگر نے وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز ریفرنس پرسماعت کی اور دونوں کی بریت پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو 6 فروری (جمعرات) کو سنایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: رمضان شوگرمل کیس: شہباز شریف اور حمزہ شہباز کیخلاف ریفرنس منتقلی کا فیصلہ محفوظ
دوران سماعت شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز نے مؤقف اختیار کیا کہ رکن پنجاب اسمبلی مولانا رحمت اللہ کی درخواست پر گندے نالے کے لیے ڈائریکیٹو جاری کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ پروجیکٹ کو پنجاب اسمبلی نے منظور کیا، ڈائریکٹو کے اجرا میں حمزہ شہباز کا کوئی کردار نہیں، مفروضوں پر بات نہیں ہوسکتی، انجنیر نے یہ نتیجہ نکالا تھا کہ گندہ نالہ رمضان شوگر ملز کو فائدہ دینے کے لیے لگایا گیا ہے، یہ کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے اس میں گواہوں کو طلب کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جہانگیر ترین کی شوگر ملز کو چینی برآمد کرنے کا سب سے بڑا کوٹہ الاٹ
پراسکیوشن کے وکیل محمد وسیم نے دلائل پیش کیے کہ ہمارے پاس کوئی ایسا گواہ نہیں ہے جسے پیش کرنا ہے، تمام گواہان کے بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں، تمام شواہد فائل کے ساتھ لگائے ہوئے ہیں، اس کیس میں 7 گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مدعی ذوالفقار علی نے بیان ریکارڈ کروایا ہے کہ اس نے کوئی درخواست نہیں دی۔ مدعی نے بیان دیا کہ 1991 میں گندہ نالہ اپنے خرچ پر بنانے کا حلف نامہ سے متعلق کوئی علم نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں چینی پر سٹے بازی، فی کلو 20 روپے تک اضافہ ہوگیا
عدالت نے پراسیکیوٹر محمد وسیم سے پوچھا کہ آپ کیا کہتے ہیں کہ کیا دوسرے گواہوں کے بیانات ہونے چاہئیں یا نہیں، جس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ اس میں جو متعلقہ ایم پی اے تھے وہ فوت ہوچکے ہیں، کیس میں تمام گواہ سرکاری ہیں اور بہت سے گواہ غیرمتعلقہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے حساب سے نالے کا روٹ تو صحیح بنا ہوا ہے۔ عدالت میں سرکاری وکیل کی جانب سے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا اور سماعت 6 فروری تک ملتوی کردی گئی۔